Wednesday 31 January 2018

Old man and the eggs


OLD MAN AND THE EGGS

She asked him, 'How much are you selling the eggs for?'
The old seller replied, 'Rs.5/- an egg, Madam.'
She said to him, 'I will take 6 eggs for Rs.25/- or I will leave.'
The old seller replied, 'Come take them at the price you want. May be, this is a good beginning because I have not been able to sell even a single egg today.'

She took the eggs and walked away feeling she had won. She got into her fancy car and went to a posh restaurant with her friend. There, she and her friend, ordered whatever they liked. They ate a little and left a lot of what they ordered. Then she went to pay the bill. The bill cost her Rs.1,400/-. She gave Rs. 1,500/- and asked the owner of the restaurant to keep the change.

This incident might have seemed quite normal to the owner but, very painful to the poor egg seller.

The point is,
Why do we always show we have the power when we buy from the needy ones? And why do we get generous to those who do not even need our generosity?

I once read somewhere:

'My father used to buy simple goods from poor people at high prices, even though he did not need them. Sometimes he even used to pay extra for them. I got concerned by this act and asked him why does he do so? Then my father replied, "It is a charity wrapped with dignity, my child”

I know most of you won't share this message but if you feel that people need to see this, then do spread this message.

IMPORTANT - افغانستان اور پاکستان میں کون دہشتگردی کررہا ہے؟


افغانستان اور پاکستان میں کون دہشتگردی کررہا ہے؟

پاکستان اور افغانستان میں نائن الیون کے بعد امریکہ سب سے بڑا دہشتگرد ہے- امریکہ نے پہلے اپنے میڈیا کے ذریعے افغان طالبان کے خلاف پروپیگینڈہ کیا اور پھر افغانستان پر حملہ کر دیا- افغان طالبان تو امریکہ کے خلاف جہاد کرتے رہے ہیں اور بےگناہ لوگوں کو قتل نہیں کرتے- 

لیکن اب داعش (آئی ایس آئی ایس) بھی افغانستان میں آگیا ہے جو امریکہ اور اسرائیل کا بنایا ہوا خارجی دہشتگرد گروہ ہے اور خلافت کا نام لے کے کر بہت سے نوجوان مسلمانوں کو اکٹھا کررہا ہے- اصل میں اس طرح امریکہ اور اسرائیل مسلمانوں کے “خلافت“ کے نظریے کو دنیا بھر میں بدنام کرنا چاہتے ہیں- افغانستان میں اب کچھ عرصے سے افغان طالبان اور داعش کے درمیان لڑائیاں بھی ہوتی رہی ہیں اور یہ داعش ہی ہے جو افغانستان میں دہشتگردی کر رہا ہے، الزام پاستان اور افغان طالبان پر آجاتا ہے-

اسی طرح پاکستان میں “تحریکِ طالبان پاکستان“ (ٹی ٹی پی) اصل میں امریکہ اور بھارت کا بنایا ہوا دہشتگرد خارجی گروہ ہے- تحریک طالبان بھٰی اصل میں “طالبان“ کا نام لے کر افغان طالبان کو بدنام کررہے ہیں- افغان طالبان نے بہت دفعہ تحریک طالبان پاکستان سے بالکل لاتعلقی کا اعلان کیا ہے-

اس سب کھیل میں ہمارے کچھ خدافراموش صحافی جو اسلام سے بالکل بیزار ہیں اور جو امریکہ کے چندہ پر پل رہے ہیں، وہ پاکستانی قوم کو بالکل غلط معلومات فراہم کرتے رہے ہیں- خدانخواستہ جنگ کی صورت میں انھوں نے امریکہ جاکر بیٹھ جانا ہے اور انھیں پاکستان و مسلم دُنیا کی کوئی فکر نہیں-

Monday 29 January 2018

امریکی ڈرونز اور پاکستان ۔۔۔۔۔۔۔


امریکی ڈرونز اور پاکستان ۔۔۔۔۔۔۔

ذرا یہ خبریں چیک کریں۔

"انڈیا کسی بھی وقت پاکستان کے خلاف جنگ چھیڑ سکتا ہے" امریکی ایجنسیوں کی رپورٹ 
25 مئی 2017ء

" پاکستان نے دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ختم نہ کیں تو امریکہ کچھ بھی کر گزرے گا" 
امریکی چیف 
4 دسمبر 2017

"پاکستان سے نمٹنے کے لیے اپنی سوچ تبدیل کر رہے ہیں۔ ہم حملہ کرینگے اور بتائے بغیر کرینگے " ڈونلڈ ٹرمپ 
22 اگست 2017

"اسرائیل کا پاکستان کے خلاف بھارت کی ہرممکن مدد کرنے کا اعلان" ڈپٹی سیکٹری اسرائیلی وزارت خارجہ 
4 جولائی 2017

" ایران پاکستان کے اندر دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کر سکتا ہے" ایرانی جنرل محمد باقری 
9 مئی 2017

"مارچ 2018ء میں پاکستان کے چار ٹکڑے کر دیں گے" بی جے پی رہنما 
2 اکتوبر 2017

"پاکستان کی جوہری صلاحیت ایک فریب ہے، ضرورت پڑی تو جوہری صلاحیت کی پرواہ کیے بغیر پاکستان پر حملہ کرینگے" انڈین آرمی چیف 
12جنوری 2018ء

افغانستان سے ملنے والی دھمکیاں ان کے علاوہ ہیں۔ جبکہ افغانستان میں کم از کم دس ہزار دہشت گرد دوبارہ فاٹا میں گھسنے کے لیے تیار بیٹھے ہیں۔

پاکستان معاشی طور پر کمزور ترین حالت میں ہے۔ اندرونی انتشار عروج پر ہے۔ کسی ایک معاملے پر بھی قوم یکسو نہیں۔

پاک فوج کے حالیہ بیانات سے واضح ہے کہ وہ کسی بڑے جنگ کے خطرات محسوس کر رہی ہے۔ ایک ایسی جنگ جسکا میدان پاکستان بن سکتا ہے۔

پاکستان انڈیا سے نمٹ سکتا ہے۔ 
اسرائیل کی پاکستان کے سامنے کوئی حیثیت نہیں۔ 
شائد پاکستان امریکہ سے بھی لڑ لے۔

لیکن دنیا کی ان تمام بڑی طاقتوں سے بیک وقت جنگ جس میں ہمارے اپنے مسلمان بھی انکا ساتھ دیں ایک یقینی تباہی لائیگی۔

اگر ایٹمی ہتھیار استعمال ہوئے تو اربوں انسانوں کی موت اگر نہ ہوئے تو پاکستان میں کروڑوں اموات۔

پاکستان ہرگز ہرگز نہیں چاہے گا کہ جنگ ہو لیکن اگر ناگزیر ہوجائے تو تمام دشمنوں سے بیک وقت نہ ہو۔

71ء کی جنگ سے پہلے ایک انڈین طیارہ ھائی جیک کر کے پاکستان لایا گیا جسے مبینہ طور پر ذولفقار علی بھٹو نے آگ لگوا دی۔ انڈیا کو جواز مل گیا اور اس نے پاکستان کی فضائی حدود بند کروا دیں۔ جس کے نتیجے میں مشرقی پاکستان ہم سے کٹ کر رہ گیا۔

ائیرچیف کی وارننگ کے باؤجود امریکہ نے دو دن پہلے ڈرون حملہ کیا۔ 
اس کے علاوہ امریکی ڈرونز پاکستان میں داخل ہوئے بغیر افغانستان کی حدود سے ہی راکٹ مار کر نکل جاتے ہیں۔

پاکستان کے مقتدر حلقے نہایت ٹھنڈے دماغ سے اس تمام منظر نامے کو مد نظر رکھ کر ہی فیصلے کر رہے ہیں۔ وہ ہماری نسبت زیادہ بہتر انداز میں کیلکولیٹ کر سکتے ہیں دشمن کیا چاہتے ہیں اور ہم نے کیسے نمٹنا ہے۔ خاص طور پر ڈرون حملوں سے۔

پاکستان میں پائے جانے والے وہ سلطان راہی جو نسبتاً زیادہ بڑے ڈیل ڈول والے شخص کی گالی سن کر محض کٹ لگنے کے ڈر سے خاموش ہوجاتے ہیں یہاں بھی اپنے جذبات قابو میں رکھیں۔ یہاں کروڑوں انسانوں کی زندگی کا معاملہ ہے۔

روز اپنی جانیں دینے والی اور دنیا کے بقول دنیا کی بڑی سپر پاورز کے ساتھ پراکسی جنگیں لڑنے والی پاک فوج کی بہادری کسی شک و شبے سے بالاتر ہے۔

لیکن جنگ حکمت عملی بھی وہ ہم سے زیادہ بہتر سمجھتے ہیں۔ اس لیے ان کو ہینڈل کرنے دیں۔۔۔

Jan 28, 2018

افغانستان اور پاکستان میں کون دہشت گردی کررہا ہے؟



ہم زندگی کیسی گذاریں؟ وقت کا کیا تقاضہ ہے؟


ہم زندگی کیسی گذاریں؟ وقت کا کیا تقاضہ ہے؟

اصل زندگی مرنے کے بعد شروع ہو گی، یہ دنیا کی زندگی قیامت کے دن ایک چھوٹے سے خواب کی مانند محسوس ہو گی، اسلئے اس سے زیادہ دل نہیں لگانا چاہیئے ۔

جہاد اور مجاہدین کا وقت قریب آرہا ہے ان شاءاللہ ۔ بیچارے لبرل ابھی بھی عیاشیوں میں پڑے ہوئے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ یہ دنیا ہی سب کچھ ہے اور ہم نے ہمیشہ یہاں رہنا ہے۔

جو لوگ دین پر عمل کرنے کی کوشش کررہے ہیں ان کیلئے اقبال کا یہ شعر بھی ضروری ہے:

دِل پاک نہ ہو تو پاک ہوسکتا نہیں انسان
ابلیس کو بھی آتے تھے ورنہ وضو کے فرائض بہت

دنیا میں رہتے ہوئے جائز طریقے سے کمانا اور تفریح ٹھیک ہے لیکن اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات کو سامنے رکھنا چاہئے (صرف کوشش درکار ہے) اور آخر ت کو بھولنا نہیں ۔

واصف علی واصف (رح) نے بہت خوبصورت بات کی ہے - “آج کا اِنسان صرف دولت کو خوش نصیبی سمجھتا ہے اور یہی اس کی سب سے بڑی بدنصیبی ہے-“

اور سیدھی سی بات ہے کہ جب دنیا بھر میں ہر طرف مسلمانوں پر ظلم و ستم ہو رہا ہو تو خدانخوستہ ہماری باری بھی آسکتی ہے- پھر ہم کیسے عیاشیوں میں وقت برباد کر سکتے ہیں؟ یہ وقت تو توبہ اور اللہ کی طرف رجوع کرنے کا ہے- دنیا کے حالات کس طرف جارہے ہیں، ان پر غور و فکر کرنا چاہیے- ہمارے لئے یہ اشارے ہیں جن کر رد کردینے میں ہمارے لیے نقصان ہے-

جو شخص مر گیا، اس کی قیامت وہیں شروع ہو گئی- اگر اس کی موت اس حالت میں آئی کہ وہ اللہ کی مان کر چل رہا تھا یا کوشش کررہا تھا تو وہ فلاح پا گیا- اس زندگی میں ہم چھوٹی سی تکلیف بھی برداشت نہیں کر پاتے، پھر آخرت کا عذاب تو قرآن میں واضح ہے نافرمانوں کیلئے- اللہ ہمیں اس کے پسندیدہ بندوں میں شامل کرے - آمین

دینی فرائض جن کا تعلق عبادات سے ہے، اس کے علاوہ بھی ہمیں اپنے روزمرہ کے معمولات کو دین کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کرنی چاہیئے- مردوں کو چاہیئے کہ اپنے علاقے کی مسجد میں جمعے کے علاوہ بھی ضرور جائیں اور دن کی نمازیں وہاں پڑھیں- ہر علاقے میں اب تو ایک سے زیادہ مسجدیں ہوتی ہیں، اسلئے ان میں سے ایک کو پسند کرلیں - مولوی صاحب جیسے بھی ہوں، ہم نے تو اللہ سے دل لگانا ہے- اگر آپ کو کوئی مولوی صاحب بالکل پسند نہیں تو کسی دوسری مسجد کو پکڑ لیں بےشک - آفس میں ہوتے ہیں تو وہاں بھی باجماعت نماز کر سکتے ہیں اور شام کو گھر آ کر کم از کم عشاء کی نماز تو اپنے علاقے کی مسجد میں پڑھ سکتے ہیں۔

ریسٹورنٹ، کلب اور سپر سٹورز میں جانا کم ہو جائے تو پھر مسجد میں جانا آسان ہو سکتا ہے- ریسٹورنٹ، کلب اور سپرسٹورز میں ضرورت کے تحت جائیں لیکن ان میں زیادہ محو نہیں ہونا چاہیئے-

زندگی جنت کبھی نہیں بن سکتی، اسلئے ہمیں اپنے ارد گرد زیادہ سہولیاتِ زندگی اکٹھی نہیں کرنی چاہیئے ورنہ اللہ کی طرف رُحجان میسر نہیں ہو سکتا- ہر چیز ضرورت کی حد تک ٹھیک ہوتی ہے اور کسی کے پاس کیا ہے، ہمیں اس سے غرض نہیں ہونی چاہیئے ورنہ انسان ساری زندگی خواہشات کے پیچھے بھاگتا رہے-

ہالی وڈ اور بالی وڈ کی فلمیں ہم دیکھ کر انھی کی طرح بننے کی کوشش کرتے ہیں- اس کو بہت کم کرنا ہوگا- اگر ہمارے زہن میں فلموں کے ہیروز اور ہیرونیں سمائی ہوئی ہوں تو پھر اسلام کی طرف حقیقی معنوں میں رُحجان نہیں ہو سکتا- یہ بہت کام کی بات ہے، ہمیں سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیئے- آجکل کی فلمیں تو خاص طور پر نہایت نامعقول ہیں اور افسوس یہ ہے کہ پاکستان میڈیا بھی بہت خراب کررہا معاشرے کو- اس جادو سے باہر نکلنا ہو گا- ٹی وی صرف ضرورت کے تحت دیکھیں-

اسی طرح خواتین بھی اپنے حساب سے دینی فرائض اور دینی محفلیں کر سکتی ہیں جن میں نمودونمائش نہ ہو اور اللہ کی خوشنودی درکار ہو-

اپنے قریبی لوگوں کا خیال رکھنا اور پھر غریبوں، ناداروں کی مدد کرنا بھی اللہ کے ہاں مقبول فعل ہے- ان سب میں توازن رکھنا چاہیئے-

یہ دور فتنوں کا دور ہے اور افراتفری کا دور ہے- آخری زمانہ شروع ہو چکا ہے بہت سے علماء اور اللہ والوں کے مطابق- امام مہدی (ع) کے ظہور، دجال اور حضرت عیسٰی علیہ السلام کے دوبارہ نزول پر ضرور کچھ نہ کچھ علم حاصل کریں-

اللہ ہم سب کو سیدھے راستے پر چلائے - آمین

تحریر: سید رُومان اِحسان

Saturday 27 January 2018

“ تیسری عالمی جنگ کے نقارے“ - WWIII

“ تیسری عالمی جنگ کے نقارے“

اوریا مقبول جان کا آرٹیکل ضرور پڑھیں“ تیسری عالمی جنگ کے نقارے“- وقت کا تعین اللہ تعالٰی کی زات کرتی ہے پرغزوہِ ہند جلد ہو سکتی ہے

LINK: https://www.urdusafha.pk/3rd-world-war-k-naqaaray/

Friday 26 January 2018

VIDEO - شیخ ناظم کا داتا دربار کا دورہ


VIDEO - شیخ ناظم کا داتا دربار کا دورہ

Late Sheikh Nazim (ra) of Syria visiting Data Darbar

شام کے سلسلہ نقشبندی کے بڑے عالم شیخ ناظم (رح) مرحوم کی ایک وڈیو جب وہ داتا دربار آئے تھے اور وہاں کچھ وعظ دیا - شیخ ناظم (رح) کا امام مہدی علیہ السلام کے ظہور پر کافی یقین تھا اور اس پر ان کے بہت سے بیان اور آرٹیکل آپ کو مل جائیں گے انٹرنیٹ پر - اس وڈیو میں جو وعظ ہے وہ انگلش میں ہے اور ساتھ میں ایک پاکستانی اس کا ترجمہ بھی کر رہا ہے- یہ وڈیو ضرور دیکھیں وقت نکال کر تاکہ آپ کو کچھ چیزوں کا علم ہو کیونکہ ہمارا سیکھنا ختم نہیں ہو سکتا - جو چیز آپ سمجھیں کہ صحیح نہیں ہے وہ بیشک چھوڑ دیں

اصل میں کچھ مخالفین بےجا بات کرتے رہتے ہیں کہ مزار پر نہیں جانا چاہیئے، اسلئے آپ یہ ضرور دیکھیں- خواتین پر کیمرہ بار بار فوکس نہیں کرنا چاہیئے لیکن ان فلم بنانے والوں کو شائد سمجھ نہیں آتی

وڈیو - - -

Thursday 25 January 2018

ZAINAB CASE - ڈارک ویب، زینب کا قتل ... خوفناک انکشافات


ڈارک ویب، زینب کا قتل ... خوفناک انکشافات

جمیل فاروقی 20 جنوری 2018

بنتا تو یہ ہے کہ شیخ الشیوخ حضرت علامہ ڈاکٹر طاہر القادری، عمران خان اور آصف علی زرداری کی متحدہ اپوزیشن اور اس کے اپوزیشن کے بینر تلے مال روڈ پر ہونیوالے فلاپ شو کی بات جائے، لیکن ہر خبر کے بعد نئی خبر کا پیچھا کرنے کی بجائے میری ذمہ دارانہ سوچ مجھے زینب قتل کیس سے جڑے چشم کشا انکشافات سے روگردانی کرنے کا موقع ہی نہیں دے رہی۔

ایسے ہولناک حقائق کہ آپ کی روح کانپ اٹھے اوراس کے تانے بانے ایسے ایسے بارعب لوگوں سے ملتے ہیں کہ پڑھ کر آپ اپنے ملک میں جاری اس دھندے کے پیچھے چھپے کرداروں کا ایک مرتبہ تعین کرنے کا ضرور سوچیں گے۔ زینب قتل کیس کہنے کو اغوا کے بعد زیادتی اور زیادتی کے بعد قتل کی ایک عام سی واردات لگتی ہے، لیکن اس قتل کے پیچھے اتنے ہولناک حقائق ہیں جسے قطعی طور پر نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ معاملہ سیریل کلنگ (Serial Killing) کا ہو یا ٹارگٹڈ ریپ (Targeted Rape) کا لیکن یہ طے ہے کہ سکیورٹی اداروں کی اس قتل اور ایسی کئی دیگر وارداتوں سے جڑے حقائق پر پردہ ڈالنے ہی میں عافیت ہے۔ جو پردہ اٹھائے گا، اس کا انجام بھیانک ہوگا کیونکہ یہ مافیا بزنس مینوں سے لے کر سیاست دانوں تک پھیلا ہوا ہے۔ عام جنسی تشدد اور شہوت سے جڑی واردات میں قاتل کارروائی کرتے ہیں اور قتل کرکے ثبوتوں کو صاف کرنے کے بعد غائب ہوجاتے ہیں لیکن جنسی زیادتی سے جڑے اس ہولناک قتل کے دوران زینب کی دونوں کلائیوں کو چھری سے کاٹا گیا، گلے کو پھندے سے جکڑا گیا، جسم پر بے پناہ تشدد کیا گیا، اعضائے مخصوصہ کو تیز دھار آلے سے نشانات پہنچائے گئے اور زبان کو نوچا گیا۔ ایسا عام طور پر جنسی زیادتی اور قتل کی وارداتوں میں نہیں ہوتا۔ ایسا کسی اور مقصد کے لیے کیا جاتا ہے اور وہ مقصد ہے، بے پناہ پیسے کاحصول۔ پولیس حقائق سے پردہ اٹھائے یا نہ اٹھائے۔

پیسے سے جڑے جن حقائق سے میں پردہ اٹھانے جا رہا ہوں اس کے لیے آپ کو اپنے دلوں کی دھڑکنوں کو تھامنا ہوگا۔ دنیا میں انٹر نیٹ کی ایک ایسی کمیونٹی بھی ہے جسے گوگل (Google) تک سرچ نہیں کرسکتا۔ یہ کمیونٹی دنیا کے مختلف حصوں سے انسانی اعضاء کی خرید و فروخت سمیت بچوں کے ساتھ جنسی فعل (Child Ponography) اور بچوں پر جنسی تشدد کے بعد ان کے تشدد زدہ اعضاء کی تشہیر سے وابستہ ہے۔ یہی نہیں بلکہ اس کمیونٹی سے جڑے لوگوں کو اپنے اپنے ٹاسک پورے کرنے کے لاکھوں ڈالر ادا کیے جاتے ہیں، اور پیمنٹ کا طریقہ کار اتنا خفیہ ہوتا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں یا خفیہ ایجنسیز کو بھنک تک نہیں پڑ سکتی۔ اس کمیونٹی تک ایک عام صارف کی رسائی نہیں ہوتی بلکہ مکمل چھان بین کے بعد دنیا بھر سے سب سے زیادہ قابل اعتماد (Most Trusted) اور قابل بھروسہ لوگوں کو اس کمیونٹی کا ممبر بنایا جاتا ہے۔ ورلڈ وائیڈ ویب (www) یعنی انٹر نیٹ پر موجود جنسی ہیجان اور انسانی جسمانی اعضاء کی خرید و فروخت کے گورکھ دھندے سے جڑی اس حقیقت کو ڈارک ویب (DarkWeb) یا ڈارک نیٹ کا نام دیا جاتا ہے۔ بین الاقوامی جریدوں کے 2007 کے اعداد و شمار کے مطابق اس دھندے سے وابستہ لوگوں کی تعداد چار اعشاریہ پانچ ملین ہے جو کروڑوں ڈالر کی تجارت سے جڑی ہے۔ جنوری 2007 سے دسمبر 2017 تک اس کاروبار کے صارفین اور ناظرین کی تعداد میں خطرناک حد تک پانچ سو گنا اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔

قانونی اداروں اور خفیہ ایجنسیوں کی اس دھندے تک واضح رسائی نہ ہونے کی وجہ سے اعداد شمار کا یہ تخمینہ اس سے بھی بڑھ کر ہوسکتا ہے۔ اس دھندے کا سب سے اہم جزو پیڈوفیلیا (Pedophilia) یا وائلنٹ پورن انڈسٹری ہے جس میں بڑی عمر کے لوگ بچوں یا بچیوں سے جنسی فعل کرتے ہیں یا انہیں جنسی تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے دکھاتے ہیں۔ یہ ڈارک ویب کی سب سے زیادہ منافع پہنچانے والی انڈسٹری ہے۔ تیسری دنیا کے ممالک کے بچے اور بچیاں ڈارک ویب پر بیچے جانے والے مواد کا آسان ترین ہدف ہیں۔ ان ممالک میں بھارت، بنگلہ دیش، پاکستان، ایران، افغانستان اور نیپال شامل ہیں۔ یہاں پر بھارت میں ہونیوالے رادھا قتل کیس کا حوالہ دینا بہت ضروری ہے۔

2009 میں بھارتی شہر ممبئی کے ایک اپارٹمنٹ سے رادھا نامی چھ سالہ بچی کی تشدد زدہ لاش ملی تھی جسے جنسی درندگی کے دوران شدید جنسی تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے ہاتھ اور کلائیاں کاٹی گئی تھی، زبان نوچی گئی تھی اور اعضائے مخصوصہ پر چھریوں کے وار کیے گئے تھے۔ ممبئی پولیس نے اس کیس کی تحقیقات قاتل کے نفسیاتی ہونے کے زاویے پر کیں اور قاتل کو سیریل کلر کا نام دے کر فائل کو بند کر دیا تھا، لیکن اصل میں معاملہ یہ نہیں تھا۔ ٹھیک دو سال بعد ممبئی ہی میں بیٹھے ہوئے ایک ہیکر نے ڈارک ویب کی کچھ جنسی ویب سائیٹس کو ہیک کیا تو وہاں اسے رادھا کی ویڈیو ملی۔ ویڈیو پر دو سال قبل کیے جانے والے لائیو براڈ کاسٹ (Live Broadcast) کا ٹیگ لگا ہوا تھا۔ ہیکر نے ممبئی پولیس کو آگاہ کیا تو تفتیش کو پورن انڈسٹری سے جوڑ کر تحقیقات کی گئیں۔

ان تحقیقات کے بعد ہولناک اور انتہائی چشم کشا انکشافات سامنے آئے۔ رادھا کو جنسی زیادتی کا نشانہ بناتے ہوئے انٹر نیٹ پر براہ راست نشر کیا گیا۔ اس کے ساتھ کئی لوگوں نے ریپ کیا۔ ہاتھ اور کلائیاں کاٹنے کے ٹاسک ملے تو ہاتھ اور کلائیاں کاٹی گئیں۔ اعضائے مخصوصہ پر چھریاں مارنے کا ٹاسک ملا تو بے دردی سے چُھریاں ماری گئیں۔ اور اس براڈکاسٹ کے لیے کئی لاکھ ڈالر ادا کیے گئے۔ تحقیقات کا دائرہ اور بڑھایا گیا تو بڑے بڑے بزنس مینوں سے لے کر سیاست دانوں تک لوگ اس قتل کی واردات سے جڑے ہوئے پائے گئے۔ پولیس والوں کے پرَ جلنے لگے تو فائل بند کردی گئی اور آج تک قاتل کھلے عام دندناتے پھر رہے ہیں۔ کچھ ایسا ہی زینب قتل کیس میں بھی ہوا ہے۔

قصور میں جنسی درندگی کے بعد تشدد اور پھر قتل کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے۔ زینب قصور شہر میں قتل کی جانے والی بارھویں بچی ہے۔ پولیس کہتی ہے قاتل سیریل کلر ہے لیکن اس تک پہنچ نہیں پاتی۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں ملزم کی شکل واضح ہونے کے باوجود غلط خاکہ تیار کیا جاتا ہے۔۔ پولیس کی یہی حرکتیں ہیں جس کے باعث ان بارہ بچیوں میں سے ایک بھی مقتولہ بچی کا کیس آج تک حل نہیں ہوسکا۔ کیا پولیس واقعی اتنی نااہل ہے یا کیس اتنا ہی سادہ ہے؟ اصل میں معاملہ یہ نہیں بلکہ معاملہ مبینہ طور پر مقامی ایم این اے، ایم پی اے اور اس دھندے میں ملوث پولیس کے اعلیٰ عہدیداران کو بچانے کا ہے۔اس دھندے سے وابستہ بزنس میں بڑے بڑے نام ملوث ہیں۔

2015 میں قصور شہر ہی میں ڈھائی سو سے زائد بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی، ریپ اور بعد ازاں ویڈیوز بنانے کا جو معاملہ میڈیا نے اٹھایا تھا، اس کے پیچھے بھی بہت بڑے مافیا کا ہاتھ تھا۔ مقامی حکومتی عہدیداروں، ایم این اے اور ایم پی اے کے کہنے پر پولیس نے مبینہ طور پر اس کیس کی فائل کو بند کردیا تھا کیونکہ اس کیس کے تانے بانے بین الاقوامی طور پر بد نام زمانہ چائلڈ پورنوگرافی (Child Pornography) اور وائلنٹ پورن سے ملتے تھے۔ اور سچی بات یہ ہے کہ جرم میں ملوث افراد اتنے بااثر ہیں کہ عام آدمی انہیں قانون کے کٹہرے میں لانے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ زینب اور زینب سمیت دیگر بچیوں اور بچوں کا قتل رادھا قتل کیس سے بہت مشابہت رکھتا ہے، لیکن پولیس غلط خاکہ تیار کرنے سے لے کر تحقیقات غلط زاویے پر چلانے تک ملزمان کو ہر طرح سے پروٹیکٹ کر رہی ہے۔

ذرا سوچیے کہ زینب یا دیگر بارہ بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی، مبینہ طور پر لائیو براڈ کاسٹ یا ویڈیو بناکر نوٹ چھاپے گئے،لاوارث سمجھ کر لاش کو کچرے میں پھینک دیا گیا لیکن پولیس اسے محض ایک جنسی زیادتی کا کیس بنانے پر تلی ہوئی ہے۔۔ اس قتل کا ڈارک ویب سے جڑے ہونے کا واضح ثبوت کٹی ہوئی کلائیاں اور جسم پر تشدد کے واضح نشانات ہیں جسے پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کھل کر بیان کیا گیا ہے۔۔

اب بھی اگر حقائق سے روگردانی کرتے ہوئے قتل میں ملوث بڑے بڑے ناموں کو بچانے کی کوشش کی گئی تو آپ اور ہم میں سے کسی کی بھی بہن یا بیٹی ڈارک ویب سے جڑے اس گورکھ دھندے کی بھینٹ کبھی بھی چڑھ سکتی ہے، اس لیے اپنی سوچوں کے زاویوں کو مثبت ڈگر پر چلاتے ہوئے اس مافیا کے خلاف یک زبان ہوجائیں، ایک ہوجائیں اور اس دھندے میں ملوث چہروں کو بے نقاب کریں۔ ایک ۔۔ صرف ایک زینب کا کیس درست سمت میں تحقیقات سے حل ہوگیا تو آیندہ کسی بدمعاش مافیا کو یہ جرات نہیں ہوگی کہ وہ ہماری بہنوں اور بیٹیوں کے ساتھ پیسوں کی خاطر درندوں والا سلوک کرے۔ اس لیے ڈارک ویب سے نمٹنے کے لیے برائٹ سوسائٹی کا کردار ادا کیجیے اور صرف برائٹ سوسائٹی ہی اس مافیا سے نمٹ سکتی ہے ورنہ اربا ب اختیار سے وابستہ اس دھندے کے حمام میں سب کے سب ننگے ہیں۔

ٹیگزجمیل فاورقی ڈارک ویب زینب قتل

VIDEO - Zainab case - شیطانی تنظیم - بچوں کے جنسی تشدد پر فلمیں


شیطانی تنظیم - بچوں کے جنسی تشدد پر فلمیں

ڈاکٹر شاہد مسعود کے مطابق اب جو آدمی زینب کے قتل میں پکڑا گیا ہے، جس کا نام عمران علی ہے، وہ نہ تو زہنی مریض ہے اور نہ کوئی مستری جیسا کہ اس کے بارے میں بتایا جا رہا ہے- بلکہ وہ ایک بین الاقوامی شیطانی تنظیم کا ایک چھوٹا سا رکن ہے جس کی پشت پناہی پاکستان کی کچھ بڑی شخصیات بھی کر رہی ہیں- یہ شیطانی تنظیم بچوں کے جنسی تشدد پر فلمیں بناتی ہے- ڈاکٹر شاہد کے مطابق عمران کے کم از کم سینتیس بینک اکاونٹ ہیں جن میں سے اکثریت باہر کی کرنسی کے اکاونٹ ہیں ( ڈالر، یورو، پاونڈ ) اور یہ کروڑوں اربوں کا کھیل ہے- 

وڈیو دیکھیں - - -

Wednesday 24 January 2018

Zainab Case Aur Parliament


جب پارلیمنٹ میں بچوں سے زیادتی کرنے والے بدبخت مجرموں کیلئے سرعام پھانسی کے مطالبے کا بل رحمان ملک کی جانب سے پیش کیا گیا تو فرحت اللہ بابر نے اس بل کی مخالفت میں بولتے ہوئے کہا کہ یہ مناسب نہیں کیونکہ مجھے ڈر ہے کہ اس سے ضیا دور کی یاد تازہ ہو گی اور پاکستان کے عوام کے دلوں پر خوف اور بربرئیت کا راج ہو گا 

ان حرام خوروں کے دلوں پر سرِعام پھانسی کا سن کر ایسے لرزہ طاری ہوتا ہے جیسے ملک الموت ان کی رُوح قبض کرنے ان کے سروں پر آ بیٹھے ہوں- ان کی اس بدحواسی سے بھی کسی کو اندازہ نہیں ہوتا کہ یہ وہی نامعلوم مجرم ہیں جن کو آج تک ہماری پولیس اور عدلیہ تلاش نہیں کر پائی؟

جرم کرنے والا، اسے دیکھنے والا، اس کا سہولت کار، اس جرم پر خاموشی اختیار کرنے والا اور اس جرم کی پردہ پوشی کرنے والا، سب مجرم ہیں اور واجبل سزا ہیں- جب تک ہمارا معاشرہ ایسے لوگوں کیلئے خاموش رہے گا یہ جہنم بنتا رہے گا، خدارا اپنی نسلوں پر رحم کیجئے-

ڈان اخبار نے دو دن پہلے انسانی حقوق کے کسی وکیل (ہیومن رائٹس) کی طرف سے زینب قتل کیس کے حوالے سے خبر دی کہ موت کی سزا حل نہیں ہے “ نو، ڈیتھ پینلٹی از ناٹ دی سولوشن “ - اِنا لِلہِ وانا اِلیہِ راجِعون

٢٤ جنوری ٢٠١٨

Monday 22 January 2018

VIDEO DISCUSSION - India's War Hysteria 2018


VIDEO DISCUSSIONhttps://www.youtube.com/watch?v=yRVW3PZYAHM

انڈیا کا جنگی جنون اور خطے میں بالادستی کے ناپاک عزائم - مسلسل لائن آف کنٹرول پر چار سال سے فائرنگ اور کشمیریوں پر ظلم و ستم

India's war-hysteria and continuous violations of line of control by India since 2014 - And aims of hegemony in the region apart from continuous oppression of Kashmiris -

EVERY PAKISTANI MUST WATCH THIS VIDEO

Sunday 21 January 2018

Shariah - Destination Ahead For Pakistan?


SHARIAH - DESTINATION AHEAD FOR PAKISTAN?


Pir Hameeduddin Sialvi on Saturday set yet another deadline for the government, this time for enforcing “Shariah” within seven days or risk protests in every nook and corner of the country.

Demanding Shariah to be implemented in Pakistan is great because the ultimate destiny of this country is Shariah. However, it does not mean we should appoint the clerics in government posts or give them responsible positions.

After the dharna of Khadim Hussain in Islamabad who resorted to abusive language in his talks, the common public in Pakistan is further disappointed by the clerics even if all of them are not like Khadim Hussain.

Let's see how the campaign by Pir Sialvi proceeds. We cannot doubt his intention yet but we still have to be careful.


The man who will ultimately implement Islamic Shariah in Pakistan will be appointed by Allah Almighty Himself in sha Allah. He will not be doing so for any worldly gains or greed. This is what ALLAH waalay have said in the past. Current small steps like those by Pir Sialvi may also pave for his way and ALLAH knows best what is there in the hearts.

- by S Roman Ahsan.

Friday 19 January 2018

Father & Daughter Collaborating With Enemies of Pakistan



THE POST ABOVE DOES NOT MEAN SUPPORT FOR ANY OTHER POLITICAL PARTY OF PAKISTAN

Pakistan Media Aur Hamaari Khamoshi


السلام علیکم

فیس بُک اور واٹس اپ کی دنیا نے ہمیں معلومات کے ایک سمندر سے متعارف کرا دیا ہے- ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ یہ پلیٹ فارمز ٹیکنالوجی کی مثبت چیزوں میں سے ہیں- لیکن انھی کی وجہ سے لوگ ایک دوسرے سے دُور بھی ہو رہے ہیں

پہلے لوگ اصل زندگی میں ہی صرف ملتے تھے یا ٹیلیفون پر گپ شپ لگاتے تھے- اب ہم ایک دوسرے پر اپنے خیالات مسلط کرتے ہیں- ہر بات یا ہر پیغام ہر ایک کیلئے نہیں ہوتا- لیکن اسلام کی بات اگر توازن سے بیان کی جائے تو وہ ہر مسلمان کیلئے ہے- اسلام کی کوئی بات بھیجنے کا مقصد یہ نہیں ہے کہ بھیجنے والے کو آپ پر کوئی فضیلت ہے- بلکہ نیت یہ ہوتی ہے کہ ایک اچھی بات پھیلے جو دنیا و آخرت میں ہمارے لئے کامیابی کا باعث بنے- خاص طور پر ضرورت اس امر کی ہے کہ آجکل کے نوجوانوں کو ایسے پیغاموں سے رُوشناس کرایا جاے، اگرچہ بڑوں کیلئے بھی یاددہانی ہو جاتی ہے

اگر آپ کو کوئی وڈیو یا کوئی آرٹیکل آئے اور آپ کو محسوس ہو کہ یہ بات تو مجھے پہلے سے معلوم ہے تو وہ صرف آپ کیلئے نہیں بلکہ اور بہت سے لوگوں کے ساتھ بھی شیئر ہو رہی ہے- اسے پڑھ کر ڈیلیٹ کر دیں یا اگر آپ سمجھیں کہ یہ مفید بات ہے تو اسے چیٹ باکس میں رکھ لیں اور آگے بھی بھیجیں

آج سے بہت پہلے علم کم تھا اور نیک عمل بھی اگرچہ کم تھا لیکن بدعملی زیادہ نہیں تھی- اب آزاد میڈیا اور انٹرنیٹ کا وقت ہے- علم کا اثر اس لئے نہیں ہو رہا کیونکہ ہماری زندگی میں فضولیات بہت بڑھ گئی ہیں- کیبل ٹی وی کے ساٹھ ستر چینلز پر کیا دکھایا جا رہا ہےدن رات؟ بہت سے لوگوں نے ٹی وی دیکھنا ہی چھوڑ دیا لیکن پھر بھی اس دنیا میں رہتے ہیں، اسلئے خبر رکھتے ہیں- انڈیا کے چینلز پھر سے شروع ہو گئے ہیں پاکستان کے کیبل ٹی وی پر- پاکستانی چینلز بھی اپنے پروگراموں میں ان کی نقل کرتے ہیں

اس موقع پر ہمارا امتحان ہے- کیا ہم خاموشی سے یہ سب کچھ برداشت کررہے ہیں یا اپنی حیثیت کے مطابق ان کے خلاف کسی بھی محاظ پر شکایت درج کرارہے ہیں؟ کسی کے پاس زیادہ اختیار یا پوزیشن ہو تو وہ عدالت میں پیمرا اور مییڈیا کی پالیسیوں کے خلاف کیس بھی کر سکتا ہے- کیس جیتنا نہ جیتنا بہت سی باتوں پر منحصر ہے- لیکن اس نیک عمل کا صلہ روزِ آخرت میں صرف اللہ کے ہاں ہے

اس لئے اگر آپ کے پاس وسائل اور قوت ہے، اور آپ دین پر بھی عمل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تو آگے بڑھیں اور یہ کام بھی ضرور کریں- ایسا نہ ہو کہ اللہ تعالٰی قیامت کے دن یہ پوچھے کہ سب کچھ ہوتے ہوئے بھی کیوں خاموشی اختیار کی؟ معاشرے کی اصلاح کرنا ہماری بھی زمہ داری ہے

یہ پیغام آگے ضرور بھیجیں - شکریہ

Wednesday 17 January 2018

Difficulties in life and our way of handling them


DIFFICULTIES IN LIFE AND OUR WAY OF HANDLING THEM

Many times we are not clinging fully to our beautiful religion Islam as a complete code of life and still ALLAH blesses us (because He blesses even the Non-Muslims in this world). On the other hand, many Muslims observe Islam in life more than others but apparently their lives are very imperfect.

We have to still 'try' to strive fully in His way and then we should remember ALLAH tests His close ones more than others. Prophets (peace be upon them all) were the closest to ALLAH but they faced the biggest difficulties in the world compared to all other human beings, many of them were even martyred (those from Bani Israel or Children of Israel after the time of Prophet Musa pbuh) by non-believers.

Some Muslims are always recommending 'wazeefa's to remove difficulties. So yes, we definitely should recite verses but instead of 'wazeefa', we have to strive to adopt Islam as a complete code of life apart from rising above the popular worldly trends which are opposed to Islam and which are only distracting us from the message of ALLAH (swt) and His Prophet (pbuh) even if our worldly situation seemingly remains status quo.

ALLAH may not grant worldly goods to His true believers in abundance but ultimately they are blessed with peace in heart in this world which is the greatest treasure one can find. And the best rewards wait for them in afterlife with entrance to paradise. 

May ALLAH guide us towards the right path - Aameen.

- S Roman Ahsan.

70 SINS IN ISLAM


70 SINS IN ISLAM

(MAY NOT BE A COMPLETE LIST - CAN BE VERIFIED FROM PROPER SOURCES IF ONE WANTS TO BUT PLEASE AVOID SOME MODERN SCHOLARS WITH ANTI-ISLAM AGENDA WHO TRY TO REFUTE THE CONVENTIONAL TEACHINGS OF ISLAM)

01. Associating any partners with ALLAH (Shirk)

02. Murder

03. Practicing magic

04. Not Praying 5 times a day

05. Not paying Zakat

06. Not fasting on a Day of Ramadan without excuse

07. Not performing Hajj, while being able to do so

08. Disrespect to parents

09. Abandoning relatives (especially close family members)

10. Fornication and Adultery

11. Homosexuality (sodomy)

12. Interest (Riba)

13. Wrongfully consuming the property of an orphan

14. Lying about Allah and His Messenger(pbuh)

15. A Muslim Running away from the battlefield when fighting evil groups

16. A leader deceiving his people and being unjust to them

17. Pride and arrogance

18. Bearing false witness

19. Drinking Khamr (alcohol)

20. Gambling

21. Slandering chaste women

22. Stealing in general and stealing from the spoils of war

23. Not protecting one's gaze from 'haraam' or non-permissible things/activities

24. Backbiting (Gheebat)

25. Taking false oath

26. Oppression

27. Illegal gain

28. Consuming wealth acquired unlawfully

29. Committing suicide

30. Frequent lying

31. Judging unjustly

32. Giving and Accepting bribe

33. Woman imitating man and man imitating woman (women dressing like men and men dressing like women - e,g. some women today wear jeans/trousers and some men wear earrings etc.)

34. Being cuckold

35. Marrying a divorced woman in order to make her lawful for the husband

36. Not protecting oneself from urine drops

37. Immodest dressing by women and not observing purdah as highlighted in Qur'an & hadith

38. Learning knowledge of the religion for the sake of this world and concealing that knowledge

39. Betrayal of trust

40. Recounting favours

41. Denying Allah’s Decree

42. Listening to people’s private conversations / eavesdropping

43. Being spendthrift

44. Cursing

45. Breaking contracts/promises

46. Believing in fortune-tellers and astrologers

47. Overbearing conduct toward the wife, the servant, the weak, and animals

48. Making statues and pictures of living things (in modern times we should at least avoid as much as we can)

49. Lamenting, wailing, tearing the clothing, and doing other things of this sort when an affliction befalls (like death of a closed one)

50. Treating others unjustly

51. A woman’s bad conduct and thankless attitude combined with continuous disobedience towards her husband

52. Offending one’s neighbour

53. Offending and abusing Muslims

54. Offending people and having an arrogant attitude toward them

55. Trailing one’s garment in pride

56. Men wearing silk and gold

57. A slave running away from his master (in old days but debatable in today's context)

58. Slaughtering an animal which has been dedicated to anyone other than ALLAH

59. To knowingly ascribe one’s paternity to a father other than one’s own

60. Arguing and disputing violently

61. Withholding excess water

62. Giving short weight or measure

63. Feeling secure from ALLAH’s devising

64. Offending ALLAH’s righteous friends

65. Not praying in congregation (jamaat) but praying alone without an excuse for daily regular prayers

66. Persistently missing Friday Prayers without any excuse

67. Usurping the rights of the heir through bequests

68. Deceiving and plotting evil

69. Spying for the enemy of the Muslims

70. Cursing or insulting any of the Prophets (peace be upon them all) or Companions of ALLAH’s Messenger (S.A.W) (pbuh)

Saturday 13 January 2018

Kasur Incident & Sex-education


NO TO SEX-EDUCATION IN PAKISTAN

پلاسٹک کے تھیلوں کے خلاف مہم - Movement against Plastic bags


پلاسٹک کے تھیلوں کے خلاف مہم

روانڈہ (افریقہ) میں ٢٠٠٨ سے پلاسٹک کے تھیلے غیرقانونی ہیں - سرحد پر بھی انتظامیہ کے افراد مسافروں سے پلاسٹک کے تھیلے لے لیتے ہیں اور کمپنیوں کے افسران اگر پلاسٹک کے تھیلے یا شاپرز بنائیں تو ان کو ایک سال قید تک کی سزا ہوسکتی ہے- اس صفر عدم برداشت حکمت عملی نے روانڈہ کو دنیا کے ان ممالک میں شامل کردیا ہے جو گند اور کوڑے سے سب سے زیادہ پاک ہیں

Friday 12 January 2018

URDU VIDEO - Pakistan can survive without USA

URDU VIDEO DISCUSSION - PAKISTAN CAN SURVIVE WITHOUT USA - [MUST SEE]

پاکستان امریکی امداد کے بغیر بھی قائم رہ سکتا ہے

Wednesday 10 January 2018

LITTLE ZAINAB OF KASUR


LITTLE ZAINAB OF KASUR

An 8 year old little girl, Zainab, has been raped and killed in Kasur while her parents were in Saudi Arabia for Umrah. Her body was found in a garbage dump.

It is time to recall the case of a poor girl who was raped by 5 boys in Faisalabad and all culprits were nabbed by police within no time, summary trial completed in 2 weeks and public flogging was done in Faisalabad stadium.

Do you know who was the ruler of Pakistan at that time? It happened during the reign of Late General Zia-ul-Haque. That was the justice of a righteous leader but the wolves of Satan today bark against him all the time.

Public of Pakistan should try to protest peacefully without violence against Police officers. How can we blame the Police officers when all of us are corrupt and not just the rulers of Pakistan?

Instead of violence against Police officers, we should pressurize the government bodies to announce death penalties for all rapists in Pakistan in future like already enforced in some countries of the world. Law should be made strong and positions given to truthful and honest people so that innocent people are not framed or held responsible for the crimes of others.

- by S Roman Ahsan.

Tuesday 9 January 2018

آج کی خوبصورت بات


آج کی خوبصورت بات

ایک حدیث اور اس کی تشریح دی جا رہی ہے جس کو پڑھ کر بہت سے مسلمان بہتر سمجھ حاصل کر سکیں گے-

حدیث : حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ آدمی مدتِ دراز تک اہلِ جنت کے سے عمل کرتا رہتا ہے، پھر اُس کے اعمال کا خاتمہ دوزخیوں کے سے اعمال پر ہوتا ہے (لہٰذا وہ دوزخ میں ڈال دیا جاتا ہے) اور آدمی مدت دراز تک دوزخیوں کے سے عمل کرتا رہتا ہے، پھر اُس کے اعمال کا خاتمہ اہل جنت کے سے اعمال پر ہوتا ہے (لہٰذا وہ جنت کا مستحق ہو جاتا ہے) - (صحیح مسلم)

تشریح : اس حدیث میں ایک تو مسلہ تقدیر کی طرف اشارہ ہے کہ جس کی تقدیر میں دوزخ لکھی ہوتی ہے وہ نیک اعمال کرتے کرتے آخر میں بداعمالی کا شکار ہوجاتا ہے اور دوزخ میں چلا جاتا ہے اور جس کی تقدیر میں جنت ہوتی ہے وہ بداعمالیاں کرتے کرتے آخر میں نیک اعمال اختیار کر کے جنت کا مستحق ہو جاتا ہے-

دوسری بات جو بیان ہوئی وہ یہ کہ انسان کا دوزخ یا جنت میں جانا منحصر ہے ان اعمال پر جو وہ زندگی کے آخری ایام میں کرے گا- یعنی جن اعمال پر اس کا خاتمہ ہو گا- اگر آخر میں اس نے توبہ کر کے نیک اعمال اختیار کر لیے تو وہ جنتی ہو گا چاہے توبہ سے پہلے کتنے ہی گناہ کیوں نہ کر چکا ہو اور اگر اس کا خاتمہ بداعمالی پر ہوا تو وہ دوزخ کا مستحق ہو گا چاہے اس سے پہلے کتنے ہی نیک اعمال کیوں نہ کر چکا ہو-

تیسری خاص طور پر ذہن نشین کی جانے والی چیز یہ ہے کہ کوئی انسان چاہے بظاہر کتنا ہی گنہگار کیوں نہ ہو اس کے بارے میں یہ رائے قائم نہیں کرنی چاہیئے کہ وہ ضرور ہی دوزخ میں جائے گا- خدا معلوم کب اس کا دِل بدل جائے اور وہ سچے دل سے توبہ کرکے نیک اعمال اختیار کر لے اور جنت کا مستحق ہو جائے- ایسے ہی اگر انسان کو خدا نے نیک اعمال کی توفیق دے رکھی ہے تو اس کے فخر میں آجانے کیلئے قطعی کوئی جواز نہیں- خدا معلوم کب اس کا دل بدل کر بُرائی کی طرف چلا جائے اور وہ بُرے اعمال اختیار کر کے دوزخ کا مستحق ہو جائے-

یہ حدیث اور اسی مضمون کی دوسری حدیثیں گناہ کرنے والوں اور نیکی اختیار کرنے والوں دونوں کیلئے خدا کی رحمت ہیں- گناہ کرنے والوں کے لیے اس طرح کہ یہ حدیثیں انہیں خُدا کی رحمت سے مایوس ہو جانے سے بچا کر اُن کے نیکی کی طرف آنے میں ان کی مددگار ہوتی ہیں اور نیک لوگوں کے لیے اس طرح کہ یہ انہیں تنبیہ کرتی رہتی ہیں کہ کہیں خود پسندی اور فخر کا شکار ہو کر اپنے آپ کو برباد نہ کرلینا، تم کسی وقت بھی دوزخ کے مستحق ہو سکتے ہو- اور اس طرح اپنی مسلسل تنبیہ کے ذریعے یہ انہیں ہوشیار رکھتی ہیں کہ موت کا مرحلہ آنے تک نیکی کے لیے کوشاں رہیں۔

کتاب “اُسوہ حَسنَہ“ (جلد اول - عقائد و عبادات) - مصنف: بِنتُ الاِسلام

Monday 8 January 2018

پاکستان کا مستقبل، غزوہِ ہند اور جنگ کے موجودہ امکانات - 2018



پاکستان کا مستقبل، غزوہِ ہند اور جنگ کے موجودہ امکانات - 2018

پہلے مسلمان مومن بنتا ہے اور پھر مجاہد - اور مومن بننے کیلئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شریعت کو سمجھتے ہوئے طریقت کو اپنانے کی کوشش کرنی پڑتی ہے -

ہم سو فیصد یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ اللہ پاک فوج سے کام لے گا (غزوہِ ہند اور انڈیا، اسرائیل کی شکست کیلئے) لیکن ہم سو فیصد یقین سے کہہ سکتے ہیں احادیث کے مطابق کہ اللہ امام مہدی اور مجاہدین سے کام لے گا اور بالآخر حضرت عیسٰی علیہ السلام کا نزول بھی ہوگا دجال کو قتل کرنے اور دُنیا پر حکومت کرنے کیلئے -

(پاک فوج میں بھی سچے مجاہدین ہیں لیکن ساری فوج کے بارے میں کچھ نہیں سکتے، اگرچہ ہمیں پاک فوج کے خلاف بے جا بھی نہیں بولنا چاہیئے اور نہ اس پوسٹ میں ایسی کوئی بات ہے) - 

اللہ والوں نے کہا ہے کہ ان شاءاللہ عنقریب پاکستان کی باگ دوڑ ایک مجدد حکمران سنبھال لے گا جو وطنِ عزیز میں شریعت کا نفاز کرے گا - اور اس کی قیادت میں پاکستان غزوہِ ہند لڑے گا -

غزوہِ ہند کا وقت بہت قریب ہو سکتا ہے اگرچہ وقت کا تعین صرف اللہ تعالٰی کی زات کرتی ہے - ہمیں ہر خطرے سے نپٹنے کیلئے تیار رہنا چاہیئے - کہیں یہ نہ ہو خدانخواستہ کہ ہماری آنکھیں اس وقت کھلیں جب بہت دیر ہو چکی ہو - 

بحیثیت مسلمان، یہ وقت غافل رہنے کا نہیں بلکہ بیدار ہونے کا ہے اور دین کی رُوح پہچاننے کا ہے - 

نیچے امیر اکرم اعوان صاحب مرحوم کا لیکچر بھی دیکھ لیں جس کا مضمون ٢٠٠٨ میں روزنامہ جرات میں شائع ہوا تھا - اللہ تعالٰی ہمارا حامی و ناصر ہو - آمین

Tuesday 2 January 2018

ڈو مور نہیں نو مور کہو - Say NO MORE


ڈو مور نہیں نو مور کہو

امریکہ سے پرزور کہو 
ڈو مور نہیں نو مور کہو
جزبوں ارمانوں کا قاتل
لاکھوں انسانوں کا قاتل
امریکہ آدم خور کہو 
ڈو مور نہیں نو مور کہو

ایمان سے ناطہ کیوں توڑیں 
اسلام کا دامن کیوں چھوڑیں 
تم نیور، نائیدر، نورکہو
ڈو مور نہیں نو مور کہو

معصوموں پہ بمباری کیوں
خونریزی کیوں خونخواری کیوں 
کیوں جبر کا ہے یہ دور کہو 
ڈو مور نہیں نو مور کہو

خطرے میں وطن کی آزادی 
ہر سمت تباہی بربادی
منظور نہیں یہ جور کہو 
ڈو مور نہیں نو مور کہو

ڈالر کے ڈالے چارے پر 
ظالم کے ایک اشارے پر
کیوں ناچیں بنکر مور کہو 
ڈو مور نہیں نو مور کہو

چپ چاپ ہلاکت کیوں دیکھیں 
ظالم کی طاقت کیوں دیکھیں 
ایمان نہیں کمزور کہو 
ڈو مور نہیں نو مور کہو

چھوڑو انداز غلامی کے 
یہ رستے ہیں ناکامی کے 
بدلو یہ سارے طور کہو 
ڈو مور نہیں نو مور کہو

کیا امریک کی یاری ہے 
بس دھوکہ ہے مکاری ہے 
ہم ہو گئے تم سے بور کہو
ڈو مور نہیں نو مور کہو

تسلیم کبھی نہ ہار کرو
ہمت کو ذرا بیدار کرو 
مت خود کو یوں بیزور کہو
ڈو مور نہیں نو مور کہو

Monday 1 January 2018

Know Nature - Know Yourself


EVEN THOUGH THERE ARE CONTINUOUS THREATS TO OUR COUNTRY (FROM INSIDE AND OUT), WE HAVE TO TAKE SOME TIME OUT OCCASIONALLY FOR HEALTHY ACTIVITIES

Donald Trump's Tweet on Pakistan & what we think of it


DONALD TRUMP'S TWEET ON PAKISTAN AND WHAT WE THINK OF IT:

TRUMP'S TWEET: The United States has foolishly given Pakistan more than 33 billion dollars in aid over the last 15 years, and they have given us nothing but lies and deceits, thinking of our leaders as fools. They gave safe havens to terrorists we hunt in Afghanistan, with little help. No more!

WHAT WE THINK OF IT: What Pakistan actually got from US is over 100,000 dead and injured civilians / troops, urban terrorism by TTP/BLA, MQM, destruction of roads, infrastructure, business & trade in 5th Generation War.