Monday, 30 October 2017
Friday, 27 October 2017
Thursday, 26 October 2017
Qur'anic Philosophy - Running After This World
A VERSE FROM QUR'AN WHICH GIVES US A GREAT DIRECTION ON NOT LOSING OUR VISION ABOUT STRIVING FOR SUCCESS IN AFTERLIFE
ENGLISH TRANSLATION: "For him who desires the present (transitory) life (only) We shall hasten an immediate reward for him in this very life (giving) what We will to whom We will. But We have prepared hell for him, he shall enter it, condemned and rejected." - Qur'an, Surat Al-Isra, verse: 18
Friday, 20 October 2017
Tuesday, 17 October 2017
Reality of NGOs
REALITY OF NGOs
About 10 years ago, I wanted to do voluntary work for any good NGO involved in welfare work. I had experience of project-management, report-writing and strong written communication before. So I approached and wrote to the management of an NGO about my wish to volunteer against my skills but they replied that I had to submit Rs.3000 first for it :) Hence, from then onward I decided that I have to do things in my own capacity as a good human and good Muslim. There are so many things we can do for the society in our own way instead of formally signing up for organizations who are just taking funds from foreign countries to further their agenda instead of truly catering services to the country and its people.
- S Roman Ahsan.
Monday, 16 October 2017
With Peace, Love & Tolerance - "QADIYANIAT"
WITH PEACE, LOVE AND TOLERANCE - "QADIYANIAT"
- by Dr Fariya Bukhari, MD
We must stop calling COAS General Qamar Bajwa a Qadiyani when he is not one. Moreover, we must not kill or threaten any Qadiyani. Our campaign must be 100% peaceful and support massive dissemination of truth behind the misinformation spread behind Qadyanis' propaganda and their false claims to muslim-hood based upon a fake book Tazakariah written by a false prophet Mirza.
We must expose peacefully the cult money-extorting practices of the Qadiyani clan without picking up a single stone to attack them. Our campaign must be 100% violence-free. We must tell the world what Qadiyanis do to those who try to quit Qadiyanism by persecuting, oppressing, robbing and sometimes even killing the ex-Qadiyanis. We must prove that Tazkariah is not the revelation of Allah but that of dajjjali false diety that master-minded this neo-prophet movement of mirza to destabilize Islam 125 years ago.
Muslims follow Prophet Muhammad (s.a.w.w.) whose love and tolerance changed more than half of the world at his (s.a.w.w.) time and now 1/3rd of the world today. We must educate those who are new to Islam to stay away from being trapped by these pseudo-muslims who actually worship a dajjjali cult NOT Islam.
Everything must be done peacefully with tolerance and love. Treat Qadiyanis as victims of a dark dajjali cult and try to liberate them from this cult with peaceful campaign. That is the only way to burst the bubble of this fitna when every qadiyani fed up of this cult's dark practices will leave it to accept Islam. Protect the ex-Qadiyanis against the Qadiyani clan's oppression. Give them support. Bring them to the public. Give them a voice.
The world must know the dark rituals of this cult that extorts money from millions even controlling their funerals till money is paid off. Peace, Love, Tolerance. That is how our Prophet Muhammad (s.a.w.w.) would have done it today.
Sunday, 15 October 2017
قادیانیت کے معتلق تحریر - Note on Qadiyaniat
قادیانیت کے معتلق تحریر
اگر کسی کو قادیانیت کے معتلق جاننا ہے تو یہ تحریر غور سے پڑھیں ،
مسلمان ہونے کے لیے الّٰلہ کے ساتھ محمد (ص) پر کامل ایمان اور اُنکے نبی اخرالزماں (ص) ہونے پر مکمل یقین ہی مسلمان ہونے کی شرط ہے ،
1974 میں___
جب قومی اسمبلی میں فیصلہ ہوا کہ قادیانیت کو موقع دیا جائے کہ وہ اپنا موقف اور دلائل دینے قومی اسمبلی میں آئیں تو۔۔۔
مرزا ناصر قادیانی سفید شلوار کرتے میں ملبوس طرے دار پگڑی باندھ کر آیا۔متشرع سفید داڑهی۔قرآن کی آیتیں بهی پڑھ رہے تهے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا اسم مبارک زبان پر لاتے تو پورے ادب کے ساتھ درودشریف بهی پڑہتے۔ مفتی محمود صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ایسے میں ارکان اسمبلی کہ ذہنوں کو تبدیل کرنا کوئی آسان کام نہیں تها۔ماہ نامہ ”الحق اکوڑہ خٹک“ کے شمارہ جنوری 1975 کے صفحہ نمبر 41 پر بیان فرماتے ہیں۔۔۔
”یہ مسلہ بہت بڑا اور مشکل تها“
اللہ کی شان کہ پورے ایوان کی طرف سے مفتی محمود صاحب کو ایوان کی ترجمانی کا شرف ملا اور مفتی صاحب نے راتوں کو جاگ جاگ کر مرزا غلام قادیانی کی کتابوں کا مطالعہ کیا۔حوالے نوٹ کیئے۔سوالات ترتیب دیئے۔ اسی کا نتیجہ تها کہ مرزا طاہرقادیانی کے طویل بیان کے بعد جرح کا جب آغاز ہوا تو اسی ”الحق رسالے“ میں مفتی محمود صاحب فرماتے ہیں کہ
”ہمارا کام پہلے ہی دن بن گیا“
اب سوالات مفتی صاحب کی طرف سے اور جوابات مرزا طاہر قادیانی کی طرف سے آپ کی خدمت میں۔۔۔۔
__________________________
سوال۔مرزا غلام احمد کے بارے میں آپ کا کیا عقیدہ ہے؟
جواب۔وہ امتی نبی تهے۔امتی نبی کا معنی یہ ہے کہ امت محمدیہ کا فرد جو آپ کے کامل اتباع کی وجہ سے نبوت کا مقام حاصل کر لے۔
سوال۔اس پر وحی آتی تهی؟
جواب۔آتی تهی۔
سوال۔ (اس میں) خطا کا کوئی احتمال؟
جواب۔بالکل نہیں۔
سوال۔مرزا قادیانی نے لکها ہے جو شخص مجھ پر ایمان نہیں لاتا“ خواہ اس کو میرا نام نہ پہنچا ہو (وہ) کافر ہے۔پکا کافر۔دائرہ اسلام سے خارج ہے۔اس عبارت سے تو ستر کروڑ مسلمان سب کافر ہیں؟
جواب ۔کافر تو ہیں۔لیکن چهوٹے کافر ہیں“جیسا کہ امام بخاری نے اپنے صحیح میں ”کفردون کفر“ کی روایت درج کی ہے۔
سوال۔آگے مرزا نے لکها ہے۔پکا کافر؟
جواب۔اس کا مطلب ہے اپنے کفر میں پکے ہیں۔
سوال۔آگے لکها ہے دائرہ اسلام سے خارج ہے۔حالانکہ چهوٹا کفر ملت سے خارج ہونے کا سبب نہیں بنتا ہے؟
جواب۔دراصل دائرہ اسلام کے کئیں کٹیگیریاں ہیں۔اگر بعض سے نکلا ہے تو بعض سے نہیں نکلا ہے۔
سوال ایک جگہ اس نے لکها ہے کہ جہنمی بهی ہیں؟
(یہاں مفتی صاحب فرماتے ہیں جب قوی اسمبلی کے ممبران نے جب یہ سنا تو سب کے کان کهڑے ہوگئے کہ اچها ہم جہنمی ہیں اس سے ممبروں کو دهچکا لگا)
اسی موقع پر دوسرا سوال کیا کہ مرزا قادیانی سے پہلے کوئی نبی آیا ہے جو امتی نبی ہو؟ کیا صدیق اکبر ؓ یا حضرت عمر فاروق ؓ امتی نبی تهے؟
جواب۔ نہیں تھے۔
اس جواب پر مفتی صاحب نے کہا پهرتو مرزا قادیانی کے مرنے کے بعد آپ کا ہمارا عقیدہ ایک ہوگیا۔بس فرق یہ ہے کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے بعد نبوت ختم سمجهتے ہیں۔تم مرزا غلام قادیانی کے بعد نبوت ختم سمجهتے ہو۔تو گویا تمہارا خاتم النبیین مرزا غلام قادیانی ہے۔اور ہمارے خاتم النبیین نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔
جواب۔وہ فنا فی الرسول تهے۔یہ ان کا اپنا کمال تها۔وہ عین محمد ہوگئے تهے (معاذ اللہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی اس سے زیادہ توہین کیا ہوسکتی تهی )
سوال۔مرزا غلام قادیانی نے اپنے کتابوں کے بارے میں لکها ہے۔اسے ہر مسلم محبت و مودت کی آنکھ سے دیکھ لیتا ہے۔اور ان کے معارف سے نفع اٹهاتا ہے۔ مجهے قبول کرتا ہے۔اور(میرے) دعوے کی تصدیق کرتا ہے۔مگر (ذزیتہ البغایا ) بدکار عورتوں کی اولاد وہ لوگ جن کے دلوں پر اللہ نے مہر لگا رکهی ہے۔وہ مجهے قبول نہیں کرتے۔؟
جواب۔بغایا کہ معنی سرکشوں کے ہیں۔
سوال۔بغایا کا لفظ قرآن پاک میں آیا ہے” و ما کانت امک بغیا“ سورہ مریم ) ترجمہ ہے تیری ماں بدکارہ نہ تهی“
جواب۔قرآن میں بغیا ہے۔بغایا نہیں۔
اس جواب پر مفتی صاحب نے فرمایا کہ صرف مفرد اور جمع کا فرق ہے۔نیز جامع ترمذی شریف میں اس مفہوم میں لفظ بغایا بهی مذکور ہے یعنی ”البغایا للاتی ینکحن انفسهن بغیر بینه“ )پھر جوش سےکہا) میں تمہیں چیلنج کرتا ہوں کہ تم اس لفظ بغیه کا استعمال اس معنی (بدکارہ) کے علاوہ کسی دوسرے معنی میں ہر گز نہیں کر کے دکها سکتے۔!!!
(اور مرزا طاہر لاجواب ہوا یہاں )
13 دن کے سوال جواب کے بعد جب فیصلہ کی گهڑی آئی تو 22 اگست1974 کو اپوزیشن کی طرف سے 6 افراد پرمشتمل ایک کمیٹی بنائی گئی۔جن میں مفتی محمود صاحب“ مولانا شاہ احمدنورانی صاحب“پروفیسر غفور احمد صاحب“چودہری ظہور الہی صاحب“مسٹر غلام فاروق صاحب“سردار مولا بخش سومرو صاحب اور حکومت کی طرف سے وزیر قانون عبدالحفیظ پیرزادہ صاحب تهے۔ان کے ذمہ یہ کام لگایا گیا کہ یہ آئینی و قانون طور پر اس کا حل نکالیں۔تاکہ آئین پاکستان میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ان کے کفر کو درج کردیا جائے۔لیکن اس موقع پر ایک اور مناظرہ منتظر تها۔۔۔۔۔
کفرِ قادیانیت و لاہوری گروپ پر قومی اسمبلی میں جرح تیرہ روز تک جاری رہی۔گیارہ دن ربوہ گروپ پر اور دو دن لاہوری گروپ پر۔ہرروز آٹھ گھنٹے جرح ہوئی۔اس طویل جرح و تنقید نے قادیانیت کے بھیانک چہرے کو بےنقاب کر کے رکھ دیا۔ اس کے بعد ایک اور مناظرہ ذولفقار علی بھٹو کی حکومت سے شروع ہوا کہ آئین پاکستان میں اس مقدمہ کا ”حاصل مغز “کیسے لکھا جائے۔؟
مسلسل بحث مباحثہ کے بعد۔۔۔۔۔۔
__________________________
22 اگست سے 5 ستمبر 1974 کی شام تک اس کمیٹی کے بہت سے اجلاس ہوئے۔مگر متفقہ حل کی صورت گری ممکن نہ ہوسکی۔سب سے زیادہ جهگڑا دفعہ 106 میں ترمیم کے مسلے پر ہوا۔حکومت چاہتی تھی اس میں ترمیم نہ ہو۔اس دفعہ 106 کے تحت صوبائی اسمبلیوں میں غیر مسلم اقلیتوں کو نمائندگی دی گئی تهی۔ ایک بلوچستان میں۔ایک سرحد میں۔ایک دو سندھ میں اور پنجاب میں تین سیٹیں اور کچھ 6 اقلیتوں کے نام بهی لکهے ہیں۔عیسائی۔ہندو پارسی۔بدھ اور شیڈول کاسٹ یعنی اچهوت۔
مفتی محمود صاحب اور دیگر کمیٹی کے ارکان یہ چاہتے تهے کہ ان 6 کی قطار میں قادیانیوں کو بهی شامل کیا جائے۔تاکہ کوئی "شبہ" باقی نہ رہے۔
اس کے لیے بهٹو حکومت تیار نہ تهی۔وزیر قانون عبدالحفیظ پیرزادہ نے کہا اس بات کو رہنے دو۔
مفتی محمود صاحب نے کہا جب اور اقلیتوں اور فرقوں کے نام فہرست میں شامل ہیں تو ان کا نام بهی لکھ دیں۔
پیرزادہ نے جواب دیا کہ ان اقلیتوں کا خود کا مطالبہ تها کہ ہمارا نام لکھا جائے۔ جب کہ مرزائیوں کی یہ ڈیمانڈ نہیں ہے۔
مفتی صاحب نے کہا کہ یہ تو تمہاری تنگ نظری اور ہماری فراخ دلی کا ثبوت ہے کہ ہم ان مرزائیوں کو بغیر ان کی ڈیمانڈ کے انہیں دے رہے ہیں (کمال کا جواب )
اس بحث مباحثہ کا 5 ستمبر کی شام تک کمیٹی کوئی فیصلہ ہی نہ کرسکی۔چنانچہ 6 ستمبر کو وزیراعظم بهٹو نے مفتی محمود سمیت پوری کمیٹی کے ارکان کو پرائم منسٹر ہاوس بلایا۔لیکن یہاں بهی بحث و مباحثہ کا نتیجہ صفر نکلا۔حکومت کی کوشش تهی کہ دفعہ 106 میں ترمیم کا مسلہ رہنے دیا جائے۔
جب کہ مفتی محمود صاحب اور دیگر کمیٹی کے ارکان سمجهتے تهے کہ اس کے بغیر حل ادهورا رہے گا۔
بڑے بحث و مباحثہ کے بعد بهٹو صاحب نے کہا کہ میں سوچوں گا۔
عصر کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا۔وزیر قانون عبدالحفیظ پیرزادہ نے مفتی صاحب اور دیگر کمیٹی ارکان کو اسپیکر کے کمرے میں بلایا۔ مفتی محمود صاحب اور کمیٹی نے وہاں بهی اپنے اسی موقف کو دهرایا کہ دفعہ 106 میں دیگر اقلیتوں کے ساتھ مرزائیوں کا نام لکها اور اس کی تصریح کی جائے۔
اور بریکٹ میں قادیانی اور لاہوری گروپ لکها جائے۔
پیرزادہ صاحب نے کہا کہ وہ اپنے آپ کو مرزائی نہیں کہتے، احمدی کہتے ہیں۔
مفتی محمود صاحب نے کہا کہ احمدی تو ہم ہیں۔ہم ان کو احمدی تسلیم نہیں کرتے۔پهر کہا کہ چلو مرزا غلام احمد کے پیرو کار لکھ دو۔
وزیرقانون نے نکتہ اٹهایا کہ آئین میں کسی شخص کا نام نہیں ہوتا (حالانکہ محمد علی جناح کا نام آئین میں موجود ہے ) اور پهر سوچ کر بولے کہ مفتی صاحب مرزا کا نام ڈال کر کیوں آئین کو پلید کرتے ہو؟۔وزیر قانون کا خیال تها شاید مفتی محمود صاحب اس حیلے سے ٹل جائیں گے۔ (لیکن مفتی تو پهر مفتی صاحب تهے )
مفتی صاحب نے جواب دیا کہ شیطان۔ابلیس۔خنزیر اور فرعون کے نام تو قرآن پاک میں موجود ہیں۔کیا ان ناموں سے نعوذ باللہ قرآن پاک کی صداقت و تقدس پر کوئی اثر پڑا ہے۔؟
اس موقع پر وزیر قانون پیرزادہ صاحب لاجواب ہو کر کہنے لگے۔
چلو ایسا لکھ دو جو اپنے آپ کو احمدی کہلاتے ہیں۔
مفتی صاحب نے کہا بریکٹ بند ثانوی درجہ کی حیثیت رکهتا ہے۔صرف وضاحت کے لیے ہوتا ہے۔لہذا یوں لکھ دو قادیانی گروپ۔لاہوری گروپ جو اپنے کو احمدی کہلاتے ہیں۔اور پهر الحمدللہ اس پر فیصلہ ہوگیا۔
تاریخی فیصلہ۔۔۔۔۔۔۔۔
7 ستمبر 1974 ہمارے ملک پاکستان کی پارلیمانی تاریخ کا وہ یادگار دن تها جب 1953 اور 74 کے شہیدانِ ختم نبوت کا خون رنگ لایا۔اور ہماری قومی اسمبلی نے ملی امنگوں کی ترجمانی کی اور عقیدہ ختم نبوت کو آئینی تحفظ دے کر قادیانیوں کو دائرہ اسلام سے خارج قرار دے دیا۔
دستور کی دفعہ 260 میں اس تاریخی شق کا اضافہ یوں ہوا ہے۔
”جو شخص خاتم النبیین محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی ختم نبوت پر مکمل اور غیرمشروط ایمان نہ رکهتا ہو۔اور محمد صلی اللہ علیہ و سلم کے بعد کسی بهی معنی و مطلب یا کسی بهی تشریح کے لحاظ سے پیغمبر ہونے کا دعویٰ کرنے والے کو پیغمبر یا مذہبی مصلح مانتا ہو۔وہ آئین یا قانون کے مقاصد کے ضمن میں مسلمان نہیں۔
اور دفعہ 106 کی نئی شکل کچھ یوں بنی۔۔۔۔۔
بلوچستان پنجاب سرحد اور سندھ کے صوبوں کی صوبائی اسمبلیوں میں ایسے افراد کے لیے مخصوص نشستیں ہوں گی جو عیسائی۔ہندو سکھ۔بدھ اور پارسی فرقوں اور قادیانیوں گروہ یا لاہوری افراد( جو اپنے آپ کو احمدی کہتے ہیں ) یا شیڈول کاسٹس سے تعلق رکهتے ہیں۔ (ان کی) بلوچستان میں ایک۔سرحد میں ایک۔پنجاب میں تین۔اور سندھ میں دو سیٹیں ہوں گی، یہ بات اسمبلی کے ریکارڈ پر ہے۔کہ اس ترمیم کے حق میں 130 ووٹ آئے اور مخالفت میں ایک بهی ووٹ نہیں آیا ۔( آجاتا اگر غامدی صاحب اس وقت موجود ہوتے ) اس موقع پر اس مقدمہ کے قائد مفتی محمود رحمہ اللہ نے فرمایا۔۔۔۔۔۔۔
اس فیصلے پر پوری قوم مبارک باد کی مستحق ہے اس پر نہ صرف پاکستان بلکہ عالم اسلام میں اطمینان کا اظہار کیا جائے گا۔میرےخیال میں مرزائیوں کو بهی اس فیصلہ کو خوش دلی سے قبول کرنا چاہیئے۔کیونکہ اب انہیں غیر مسلم کے جائز حقوق ملیں گے۔اور پهر فرمایا کہ سیاسی طور پر تو میں یہی کہہ سکتا ہوں (ملک کے) الجھے ہوئے مسائل کا حل بندوق کی گولی میں نہیں۔بلکہ مذاکرات کی میز پر ملتے ہیں
نوٹ ) احباب سے لائیک کمنٹس کی حاجت نہیں۔بس مودبانہ درخواست ہے کہ ختم نبوت کی اس آگاہی مہم میں ساتھ دیں۔اور اسے زیادہ سے زیادہ شیئر کریں،
یہ ہمارے بڑوں کی جہدوجہد ہے۔جسے ہم اپنی نئی نسل تک ٹکڑوں ٹکڑوں میں سہی لیکن یہ کاوشیں پہنچا پائیں۔
”شاید کہ تیرے دل میں۔
اتر جائے میری بات“۔تحریر۔سیدحضرت خان_
Saturday, 14 October 2017
Canadian Couple's Kidnap Story - How Credible?
THE CANADIAN COUPLE WHO HAS BEEN RESCUED BY PAKISTAN ARMY
EXPRESS TRIBUNE shared a news story about the Canadian couple which claims Afghan Taliban killed their infant and raped the wife. What big lies! There are different groups in Afghanistan. Afghan Taliban are just one of them (who have nothing to do with TTP or Pakistani Fake Taliban). Now ISIS also has got foothold in Afghanistan and there is fighting going on between the Afghan Taliban and the ISIS terrorists.
Why was the Canadian man there in the first place along with his wife and three children? It's all a fake story to defame the Afghan Taliban who have only been fighting a just war of freedom against US and NATO invaders.
EXPRESS TRIBUNE always supports the ideology of the Western imperial powers instead of the Muslim world.
- S Roman Ahsan.
(Urdu) - Pakistan's Economy, Army & Nawaz Sharif
Pakistan's Economy, Army & Nawaz Sharif
احسن اقبال کو پاک فوج کے جس بیان پر تکلیف ہوئی ہے وہ یہی تھا کہ خراب معاشی حالات ملکی سیکورٹی کے لیے خطرہ ہیں۔۔۔۔۔۔۔ !
کیسے ؟ ۔۔۔۔۔۔۔ ملاحظہ کیجیے ۔۔۔۔۔۔۔۔ !
آج سے چند ماہ بعد پاکستان نے سود کی مد میں عالمی مالیاتی
اداروں کو 11.3 ارب ڈالر کی ادائیگی کرنی ہے۔
چارسالوں میں پاکستان کا سالانہ تجارتی خسارہ 20 ارب ڈالر
سے بڑھ 32 ارب ڈالر ہوچکا ہے۔
تیل سے بجلی بنانے والی کمپنیوں کا 8 ارب ڈالر کا قرضہ چڑھ چکا ہےاور وہ اس رقم کا تقاضہ کر رہی ہیں۔
یہ تقریباً 51 ارب ڈالر بنتے ہیں۔ جبکہ پاکستان کا کل بجٹ تقریباً 50 ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے۔
یعنی پاکستان اپنا سارا بجٹ صرف کر کے بھی محض تجارتی خسارہ، سود اور بجلی کے بقایاجات ادا نہیں کر سکتا۔ لیکن اگر یہ ادا کر دیتا ہے تو باقی ملک چلانے کے لیے ایک روپیہ نہیں بچے گا۔
نیتجے میں ۔۔۔۔
لاکھوں سرکاری ملازمین کی تںخواہیں کہاں سے ادا ہونگی؟
پولیس، سرکاری ہسپتال و سکول، لاکھوں بوڑھوں کی پنشنز وغیرہ سب بند کرنی پڑینگی؟
خسارے میں جانے والے بڑے ادارے جیسے ریلوے، سٹیل مل، پی آئی اے وغیرہ کا خسارہ کہاں سے ادا ہوگا؟
صرف میٹروز ہی کا سالانہ خسارہ 5 ارب روپے سے زائد ہے وہ کہاں سے ادا ہوگا؟
صوبوں کو اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیے رقم کہاں سے دینگے؟؟
اور ان سب سے بڑھ کر پاکستان کے لیے سینکڑوں محاذوں پر برسرپیکار پاک فوج کی تنخواہیں کہاں سے ادا ہونگی؟ جنگی اخراجات کون پورے کرے گا؟؟
لیکن اگر ادا نہیں کرتے تو بھی پاکستان دیوالیہ قرار پائیگا اور مزید قرضے ملنا بند ہوجائینگے۔ آئی پی پیز بجلی کی پیدوار بند کردینگی یا اتنی کم کر دینگی کہ لوگوں کی چیخیں نکل جائینگی۔ پاکستانی کی بچ جانے والی انڈسٹری بھی تقریباً بند ہوجائیگی۔
نتیجے میں وہی صورت حال ہوجائیگی جسکا اوپر ذکر کیا ہے۔
اس صورت حال کو بدتر کرنے کے لیے روپے کی قیمت اچانک 20 سے 30 فیصد گرائی جائیگی۔ اسکا مظاہرہ نواز شریف نے چند دن پہلے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر اچانک 3 روپے گراکر کیا جس سے صرف ایک گھنٹے میں پاکستان پر بیرونی قرضہ ڈھائی ارب ڈالر ( 250 ارب روپے) بڑھ گیا تھا۔
کچھ دن پہلے حامد میر اور عبدالمالک نے نواز شریف کی پاکستان آمد سے پہلے ایک خفیہ میٹنگ کا احوال بیان کیا جس میں نواز شریف نے دعوی کیا تھا کہ " میں واپس جا کر لیگل پراسیس کو مختلف طریقوں سے فرسٹیٹ کرونگا۔ چند ماہ بعد پاکستانی کی معاشی حالت اتنی تباہ ہوجائیگی کہ لوگ مجھے یاد کرینگے کہ میرا دور تو بہت بہتر تھا۔ تب میں اس عوامی طاقت کو عدلیہ کے خلاف استعمال کرونگا۔" ۔۔۔۔۔
اپنی برائیاں چھپانے کے لیے ریکارڈ کا آگ لگا دینے والے عادت سے مجبور یہ لوگ اب پوری ریاست کو آگ لگانا چاہتے ہیں تاکہ خود بچ سکیں!
تحریر شاہدخان
Friday, 13 October 2017
Excellence - An attitude, not a skill
Excellence is not a skill. It is an attitude. Ralph Marston
Excellence is not for the masses. Most people do not have the drive to constantly endeavor to improve themselves; they are completely satisfied being average, going to work, coming home, eating, watching television, and going to bed, only to get up and go through the same routine day after day until they can retire and do little to nothing with the rest of their lives. This is not the attitude of the superior man.
The superior man knows that every day is another chance to be a better man than he was the day before. Every day brings the opportunity to gain more knowledge, to increase his wisdom, to perfect his skills in his chosen profession, and to once again live life to the fullest.
Pursuing excellence is an attitude that you consciously cultivate. It is not a natural state of being, but a lifestyle that you have to deliberately develop until it becomes your second nature. Bohdi Sanders ~ excerpt from the #1 Bestseller, MEN of the CODE, available from Amazon at: https://www.amazon.com/dp/B017JA1ZUM. Signed copies are available from https://thewisdomwarrior.com.
Thursday, 12 October 2017
دین اسلام کا نفاز
دین اسلام کا نفاز
ہمارے خوبصورت دین اسلام کا نفاز مکمل طور پر کرنے سے ہی اس کے ثمرات سامنے آئیں گے- جب ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت مبارکہ پڑھیں تو ہمیں معلوم ہو کہ لمبی کشمکش کے بعد جو تئیس سال پر محیط ہے، دس ہزار مسلمانوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قیادت میں مکہ مکرمہ بغیر خون خرابہ کیے فتح کیا اور پھر دینِ اسلام کا ہر لحاظ سے نفاز ہوا، جس میں معاشی، معاشرت اور سسیاسی شعبے بھی شامل ہیں -
البتہ یہ ضرور ہے کہ جمہوریت کا موجودہ نظام اسلام سے مطابقت نہیں رکھتا، اسی لیے میں نے ایک پوسٹ کی تھی کہ دینی جماعتیں اگر اسلام کی خدمت کرنا چاہتی ہیں تو جمہوریت کے اس نظام میں شامل نہ ہوں-
Keep Calm and Say Allahu Akbar
KEEP CALM AND SAY ALLAHU AKBAR
ALLAHu Akbar !!!
- S Roman Ahsan.
Monday, 9 October 2017
Getting Rid of or Fighting Evil
Getting Rid of or Fighting Evil
Peace and prosperity, is what they dream about. If we talk about our own country, Pakistan, its people are divided into different groups each one claiming to be righteous. Social media buzzes with posts day and night with political activists defending their parties and in some cases rightly so depending on what their views are!
Getting rid of evil is not simply like a "ON-OFF" button. There is a continuous and long struggle involved.
The approach which we should have on foremost basis is 'trying' to do everything as per the commandments of Allah and His Prophet (pbuh). And for that we need to nourish our faith and clear our concepts on Islam by following 'different' proper scholars of Islam and reading good books on Islam also. We should stress on different scholars because if one follows just one scholar of Islam, then one can be misguided in these times.
The goal should be to have at least clear views on basic concepts of Islam on worship acts, social lives, Muslim state and our relationships towards people. Like, is Islam about "liberalism" or "conservatism"? Is Nationalism part of Islam? Is democracy accepted in Islam? If we love our country, we should aspire to do everything within the framework or teachings of Islam and not blindly pursue Nationalism as in the Western world.
Islam imparts us a special lens with which we view the world differently though our learning should never end till we depart for the next world. Along with it, we can continue with our worldly goals also and with time we can learn how to align them with the true spirit of Islam.
The link of an article is being given here which was shared much earlier also. It provides us with a guideline -
The link of an article is being given here which was shared much earlier also. It provides us with a guideline -
"Commercialized Islam" - http://together-we-rise.blogspot.com/2013/09/commercialized-islam-roman-ahsan.html
May Almighty Allah guide us - Aameen.
Syed Roman Ahsan.