Monday, 25 March 2019

A True Hero



A TRUE HERO 

The date was August 8, 1982. The Red Sox were playing an afternoon game at Boston's Fenway Park. Suddenly a screaming foul ball whizzed past the first base dugout and Red Sox left fielder Jim Rice heard the unmistakable sound of ball striking flesh. Looking around the corner of the dugout into the stands Rice saw 4 year old Jonathan Keane bleeding profusely from his head. Realizing in a split second that it would take several minutes for park EMT's to get to the scene, the future Hall of Famer sprang into action. Rice leaped over the railing into the stands, cradled the young fan into his arms and carried the boy into the dugout where he received immediate attention from the team's medical staff. Within just a few minutes Jonathan was rushed to the hospital where doctors credited Rice with saving the boys life. Jim Rice played the rest of the game in a blood stained uniform, a true badge of courage.

Saturday, 23 March 2019

PAKISTAN RESOLUTION DAY - 23rd March, 2019


PAKISTAN RESOLUTION DAY - 23rd March, 2019



Quaid acknowledging the crowd on the historic session of the Muslim League at #Lahore on #23March, 1940



Pakistan Day is being observed to commemorate the passage of Lahore Resolution on this day in 1940, under which the Muslims of the sub-continent set the agenda of a separate homeland. 

#PakistanDay #PakistanZindabad



پاکستان اللہ کے رازوں میں سے ایک راز ہے لیکن پاکستانی عوام کی اکثریت اسلام کے لحاظ سے گمراہ ہے - آزاد میڈیا دن رات بے حیائی پھیالا رہا ہے اور مشرف سے لے کر اب تک کی حکومت اس معاملے میں کوئی ایکشن نہیں اُٹھا رہی - صبح ٹی وی پر مارننگ شوز میں خواتیں میزبان پروگرام شروع ہوتے ہی ٹُھمکے لگانا شروع کردیتی ہیں اور اس کے علاوہ بھی بہت سی فضولیات نظر آتی ہیں میڈیا پر 

اپنے آپ کو دھوکے میں نہیں رکھنا چاہیئے - ہر بندے کو مرنے کے بعد اپنا حساب دینا ہے - اسلام سے دوری بہت بڑھی ہوئی ہے اور اللہ کا وعدہ اپنے نیک بندوں کے ساتھ ہے - وہ اس بات پر بھی قادر ہے کہ خدانخواستہ اس قوم کو مٹا کر کوئی اور قوم اس پاک سر زمین پر لے آئے جو حقیقی معنوں میں اسلام کی سربلندی کیلئے کام کرے- اللہ ہم سب کو ہدایت دے - آمین

Sunday, 17 March 2019

Saturday, 16 March 2019

India may attack in 30 days: Imran



INDIA MAY ATTACK IN 30 DAYS: IMRAN


THIS NEWS IS FROM 'THE NEWS' TODAY (16th March, 2019) - CHECK LINK: 
https://www.thenews.com.pk/print/444739-india-may-attack-in-30-days-imran?fbclid=IwAR3jLwuoDoavcJmhXdXX3RoGMydNjkoX4EdacmQ8--LdNvhr1BQAg7PnJhk

Pakistani nation cannot relax....I hear people saying that they are ready.....fact is that we as a nation are NOT ready....it's the armed forces that are ready, not the people...God forbid how many of you are prepared to live even 7 days without electricity, gas or fuel?

The Pakistan army is in a state of “high alert” and ready to use all available resources, including F-16 fighter jets, in its arsenal in the face of an attack by nuclear-armed arch-rival India. Every element of ours is on high alert that includes air defense. We are using all options whether its J-F17, Mirage, or F-16. As legitimate self-defense, we have every right to use everything at our disposal." SEE LINK BELOW FOR FULL NEWS FROM DEFENCE SITE:

https://defence.pk/pdf/threads/all-resources-including-f-16s-ready-for-self-defense-military-source.608317/?fbclid=IwAR375GCox-xeBXF5KTzqWp2HCdDVVsKp-qaglctIFM5pAoclD6QziJTDzuI#.XI0S-ksdvmE.facebook

Thursday, 14 March 2019

Tuesday, 12 March 2019

ایک اہم بات - ١٢ مارچ، ٢٠١٩



ایک اہم بات - ١٢ مارچ، ٢٠١٩

یہ درست ہے کہ بھارت، امریکہ اور اسرائیل نے ٹی ٹی پی کے زریعے جو پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی اس کو ختم کرنے میں اللہ کی مدد کے ساتھ ساتھ پاک فوج کا ایک بڑا کردار ہے - اسلئے ہمیں پاک فوج کے خلاف نہیں بولنا چاہیئے لیکن ساتھ ہی یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ پاک فوج کے کچھ جنرل حضرات کے خلاف بولنے کا مطلب یہ نہیں کہ خدانخواستہ ہم پاک فوج کے خلاف ہیں

حالیہ تناظر میں یہ دیکھیں کہ ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کی اسلام دشمنی ابھی بھی ختم نہیں ہوئی اور اس نے یہ بیان دیا ہے کہ پاکستان کو اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے چاہیئں - جب یہ صاحب برسرِاقتدار تھے تو تب بھی ان کی پالیسیاں اسلام کے خلاف تھیں لیکن بہت سے پاکستانی (جن میں عوام کے ساتھ ساتھ لبرل صحافی بھی شامل ہیں) بے وقوف بنے رہے اور مشرف کی تعریف کرتے رہے  

لال مسجد میں جو کچھ ہوا دراصل وہ مشرف کی پالیسیوں کے خلاف ردعمل تھا - یہ لبرل انتہاپسندی ہی ہے جو مذہبی انتہاپسندی کو جنم دیتی ہے 

زیادہ لمبے تبصروں کی اب ضرورت نہیں - ان شاءاللہ پھر ملیں گے 

VIDEO - غزوہ ہند کیا ہے ، احادیث سے کیا پتا چلتا ہے؟


VIDEO - غزوہ ہند کیا ہے ، احادیث سے کیا پتا چلتا ہے؟

12 Min. - مارچ ١٠، ٢٠١٩ - March 10, 2019

LINK: https://www.youtube.com/watch?v=GDMCDsGt-rc

غزوہ ہند کیا ہے ، احادیث سے کیا پتا چلتا ہے؟ غزوہ ہند کا مصداق کیا ہے۔ کیا پاک بھارت موجودہ کشیدگی غزوہ ہند ہی ہے؟

غزوہ ہند کیا پاکستان اور بھارت کی لڑائی ہے ؟ دوسرے ماہرین کے تجزیوں کے بعد یہ وڈیو بھی دیکھیں جس میں کچھ بتایا جا رہا ہے پاکستان اور مسلم دنیا کے بارے میں - یہ وڈیو ١ مارچ ٢٠١٩ کا ہے یعنی بالکل تازہ - یہ مت سوچیں کہ یہ تو مولوی یا ملا ہے بلکہ کُھلے زہن سے غور کریں 


بہت سے سینیئر لوگوں کو سننے کے بعد غالب خیال یہی ہے کہ پاکستان اور بھارت کا آخری معرکہ ہی غزوہ ہند ہے اور اندیشہ ہے کہ غزوہ ہند ہونے کو ہے (اللہ اعلم) - جب انقلاب کا پہیہ گھومتا ہے تو کروڑوں کچلے جاتے ہیں اور کروڑوں سربُلند ہوتے ہیں - اس معرکے کے زریعے پورے برصغیر میں صحیح معنوں میں انقلاب آئے گا اور صحیح معنوں میں اسلام کا نفاز ہو گا - جمہوریت کا الیشن ووٹنگ کا نظام ختم ہو جائے گا اور خلافت راشدہ کا نظام قائم ہو گا - ظاہر ہے کہ حکمران بھی بدل جائیں گے - دوسرے علاقوں اور ممالک سے بھی مسلمان مجاہدین اس غزوہ میں شریک ہوں گے -

ڈاکٹر اجمل نیازی کے مطابق اس غزوہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی روحانی شرکت ہو گ

Friday, 8 March 2019

DETAILED ARTICLE - غزوہ ہند - Ghazwa-e-Hind



غزوہ ہند

سیدہ عنبرین عالم

پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ہندوستان کا ذکر فرمایا اور ارشاد کیا ’’ضرور تمہارا ایک لشکر ہندوستان سے جنگ کرے گا، اللہ ان مجاہدین کو فتح عطا فرمائے گا، حتیٰ کہ وہ ان کے بادشاہوں کو زنجیروں میں جکڑ کر لائیں گے، اور اللہ ان کی مغفرت فرمائے گا، پھر جب وہ مسلمان لوٹ کر آئیں گے تو عیسیٰ ابنِ مریم کو شام میں پائیں گے۔‘‘

حضرت ابوہریرہؓ نے یہ سنا تو فرمایا ’’اگر میں نے وہ غزوہ پایا تو اپنا نیا اور پرانا سب مال بیچ دوں گا اور اس غزوے میں شرکت کروں گا، اللہ نے ہمیں فتح عطا کردی تو میں ایک آزاد ابوہریرہ ہوں گا جو ملک شام میں عیسیٰ ابن مریم کو پائے گا، پھر میں ان کو بتاؤں گا کہ میں آپؐ کا صحابی ہوں۔‘‘ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا اٹھے اور کہا ’’بہت مشکل۔۔۔ بہت مشکل۔‘‘

اس حدیث کو نعیم بن حماد نے اپنی کتاب ’’الفتن‘‘ میں روایت کیا ہے، اسحاق بن راہویہ نے بھی اس حدیث کو اپنی مسند میں روایت کیا ہے۔

حضرت ابوہریرہؓ روایت کرتے ہیں کہ ’’بیت المقدس کا ایک بادشاہ ہندوستان کی جانب لشکر روانہ کرے گا، مجاہدین سرزمینِ ہند کو پامال کر ڈالیں گے اور خزانوں پر قبضہ کرلیں گے۔‘‘ یہ حدیث حضرت کعبؓ نے بھی روایت کی ہے۔

سنن نسائی حدیث 3177 میں فرمایا کہ ’’میری امت کے دو گروہ جہنم سے آزاد کردیے گئے، پہلا وہ جو غزوۂ ہند لڑے گا اور دوسرا وہ جو عیسیٰ ابن مریم کا ساتھ دے گا۔‘‘

ایک اور حدیث ہے کہ ’’خراسان سے ایک ایسا لشکر نکلے گا جس کے ساتھ کالے جھنڈے ہوں گے، کوئی طاقت ان کو روک نہیں سکے گی، اور یہ لشکر ہندوستان کو فتح کرلے گا، پھر ایلیاہ یعنی بیت المقدس میں جاکر رکے گا۔‘‘ یہ حدیث حضرت ثوبانؓ نے روایت کی۔

تین حدیثوں کا مفہوم درج ذیل ہے:

(1) ایک زمانہ آئے گا کہ عرب انتہائی غیر مستحکم ہوں گے تو اللہ ایک غیر عرب قوم کو اٹھائے گا جو ہتھیاروں اور لڑائی میں عربوں سے بہتر ہوگی اور ہندوستان پر قبضہ کرے گی۔

(2) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’میں ہند سے نہیں ہوں مگر ہند مجھ سے ہے۔‘‘


(3) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’جو لوگ آخری زمانے میں شام میں ہوں، انہیں چاہیے کہ زیر زمین گھر بنائیں۔‘‘ نعمت اللہ شاہ ولیؒ فرماتے ہیں: غزوہ ہند کے دوران دریائے اٹک 3 دفعہ خون سے لال ہوجائے گا، سرحد کے غازیوں سے زمین کانپے گی، دلّی اور کشمیر فتح ہوگا اور امام مہدی کا خیمہ غوطہ میں ہوگا، غزوہ ہند آخری فیصلہ کن معرکہ ہوگا۔

میرے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ غزوہ ہند میں شریک ہونے والا ’’افضل الشہدا‘‘ ہوگا۔

درج بالا فرامین سے غزوۂ ہند کی نوعیت جاننے میں یقیناًمدد ملی ہوگی۔ سادہ الفاظ میں جو تعریف میں ’’غزوۂ ہند‘‘ کی بیان کرسکتی ہوں وہ یہ ہے:

’’غزوۂ ہند ایک ایسی جنگ ہے جس میں تمام ہندوستان کو مسلمان ازسرنو فتح کرلیں گے۔ یہ ایک مکمل فتح ہوگی، جس میں ہندوستان کے تمام سردار بیڑیوں میں جکڑے جائیں گے، غالب امکان یہ ہے کہ یہ جنگ حضرت مہدی کی سربراہی میں لڑی جائے گی اور بڑھتے بڑھتے بالآخر تمام دنیا پر حضرت مہدی اسلامی اقتدار قائم کردیں گے، جس کے بعد حضرت عیسیٰ ابن مریم کا نزول ہوگا، جو آخری جنگ 
Armageddon 
پر منتج ہوگا۔‘‘

یک سوال جو غزوہ ہند کے بارے میں پوچھا جاتا ہے وہ یہ ہے کہ غزوہ اُس جنگ کو کہا جاتا ہے جس میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم شریک ہوں، تو اب تو پیارے نبیؐ رحلت فرما چکے ہیں، تو اس جنگ کو غزوہ کیوں کہا گیا؟ اس کا ایک جواب تو یہ ہے کہ پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم غزوۂ موتہ میں شریک نہیں تھے، مگر پھر بھی اس کو غزوہ کہا جاتا ہے۔ اس کا دوسرا جواب یہ ہے کہ حضرت مہدی چونکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نائب اور امتی ہیں اور ان کا مقصد پیارے نبیؐ کی ہی رحمت اللعالمین کی صفت کو تمام عالم پر نافذ کرنا ہے، لہٰذا ان کی موجودگی کے سبب اس کو غزوہ قرار دیا گیا، اور تیسرا اس کا جواب یہ ہوسکتا ہے کہ پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چونکہ اس غزوے کی تمام معلومات دیں اور عہد لیا کہ جو زندہ رہے وہ اس غزوے میں ضرور شریک ہو، تو نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی اس بیعت نے ان کو اس غزوے کا سربراہ بنادیا اور یہ جنگ غزوہ قرار پائی۔

پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں خراسان ایک بہت وسیع علاقے کا نام تھا، اس میں ایران، افغانستان، پاکستان کی ملاکنڈ ایجنسی اور وسط ایشیائی ریاستیں شامل تھیں، جب میرے نبیؐ فرماتے ہیں کہ خراسان سے کالے جھنڈے اٹھیں گے اور غزوہ ہند جیتیں گے تو اس میں کثیرالملکی فوج کا مفہوم بھی ہوسکتا ہے، جیسا کہ ہم دوسری حدیث میں غیر عرب فوج کی فتح کی نوید سنتے ہیں۔ پاکستانی فوج بھی ایک غیر عرب فوج ہے، جس کے ہتھیار اور کارکردگی عربوں سے بہتر ہے، لہٰذا جس فوج کا ذکر ہے وہ پاکستانی فوج اور اس کے ایٹمی ہتھیار بھی ہوسکتے ہیں جو بھارت فتح کرے۔ جس وقت اسرائیل وجود میں آیا تو ڈیوڈ بن گوریان نے بیان دیا کہ ہمیں کسی عرب ملک سے کوئی خطرہ نہیں، ہمیں صرف پاکستان سے خطرہ ہے۔ حالانکہ پاکستان اُس وقت محض ایک سال پرانی نوزائیدہ مملکت تھی جو اپنا وجود بچانے کے لیے ہاتھ پاؤں مار رہی تھی۔ کافروں کو اندازہ ہے کہ پاکستان خدا کے رازوں میں سے ایک راز ہے، مگر ہمیں پاکستان کی کوئی قدر نہیں ہے۔

ایک بات یہاں قابلِ غور ہے کہ پاکستان کبھی بھی ہندوستان کے خلاف کارروائی نہیں کرتا، ہندوستان ہی کبھی ہمارا پانی روکتا ہے، کبھی ہمارا مشرقی حصہ جدا کرتا ہے، کبھی بمباری کرتا ہے، کبھی دہشت گردی کرواتا ہے اور کبھی الزامات لگاتا ہے۔ لہٰذا اگر کسی کے ذہن میں یہ خیال ہے کہ چونکہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمادیا تو ہم بلاوجہ غزوہ ہند کا محاذ کھول کر مذہبی فریضہ نبھائیں گے، تو یہ خام خیالی ہے۔ آپ دیکھ لیجیے گا کہ فساد کا آغاز بھارت کی جانب سے ہی ہوگا، جو کہ بھارت کا ایک مستقل رویہ ہے، اور پاکستان کی دوستی کی ہر کوشش اور امن کی ہر آشا رائیگاں جائے گی۔

یہ بات بھی ذہن میں رہنی چاہیے کہ کالے جھنڈے، پیلے جھنڈے، کالی ٹوپیاں، حضرت عیسیٰ ابن مریم کا حلیہ، حضرت مہدی کا حلیہ۔۔۔ یہ سب وہ چیزیں ہیں جو احادیث کی روشنی میں کوئی بھی خود تیار کرکے کوئی بھی دعویٰ کرسکتا ہے۔ یہ سب میک اَپ سے بھی ہوسکتا ہے، ان چیزوں کو حتمی مان کر فیصلہ کرنا بے وقوفی ہے۔ ہمیں جو چیز اصل حضرت عیسیٰؑ اور اصل حضرت مہدیؑ کی پہچان کرائے گی، وہ ان کی تعلیمات، ان کا جذبہ اور ان کا ایمان ہوگا۔ یہ قیامت کا آخری دور ہے، اس وقت دھوکا کھانے والوں کے لیے یہ موقع نہیں ہے کہ تمہیں ہٹا کر اوروں کو لے آئیں گے، ہم نے اگر اپنی کسی غلطی سے اللہ کے پلان میں خلل ڈالا تو ہمارے لیے معافی نہیں ہے، اس لیے بڑے ہوش و حواس سے فیصلہ کیجیے۔ قرآن روز اپنی مادری زبان میں پڑھیے تاکہ آپ اس کتابِ الٰہی کی روشنی میں صحیح لوگوں کو پہچان سکیں۔

عض لوگ محمد بن قاسم کے ہندوستان پر حملے کو غزوۂ ہند مانتے ہیں، لیکن یہ بات درست نہیں ہے۔ یوں تو محمود غزنوی نے بھی جب بھی ہندوستان پر حملہ کیا، ہمیشہ غزوۂ ہندکی ہی نیت باندھی، لیکن وہ سترہ حملے غزوہ ہند نہیں تھے۔ درحقیقت غزوہ ہند وہ ہوگا جس کے اختتام پر تمام ہندوستان پر مکمل قبضہ ہو، اور یہ غزوہ اتنا بڑھے کہ حضرت عیسیٰ ابن مریم بھی شام میں ظاہر ہوجائیں اور پھر مستقل فتوحات کا ایسا سلسلہ چل نکلے کہ تمام دنیا اسلام کے زیر تسلط آجائے۔

غزوہ ہند کے بارے میں جب ہم تمام تر تجزیوں کا معائنہ کرتے ہیں تو یہ بات صاف نظر آتی ہے کہ ایسی منظم، کامیاب اور متحد جنگ کے لیے ایک متفق علیہ کمانڈر اور ایک مستحکم اقتصادی قوت بہت ضروری ہے، جب کہ جو صورتِ حال ہمیں نظر آرہی ہے، اُس میں مسلم ممالک کے حکمران کسی پالتو جانور کی طرح کافروں کے قدموں میں لوٹ رہے ہیں۔ نہ کوئی حمیت ہے، نہ غیرت، نہ سر اٹھانے کا حوصلہ، نہ مضبوط کمر۔ جب کہ ہمیں نظر آرہا ہے کہ آخری دور شروع ہوچکا ہے، پھر آخر کیسے کمانڈر آئے گا، کس طرح اتحاد ہوگا اور غزوۂ ہند کے وسائل کیسے فراہم ہوں گے، جب کہ حضرت مہدی اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا بھی اب تک نزول نہیں ہوا۔ شام کے حوالے سے تمام حدیثیں پوری ہوچکی ہیں، پھر آخر غزوۂ ہند کی فتوحات کیسے اور کب ہوں گی؟

آتی ہے میرِ عرب کو ٹھنڈی ہوا جہاں سے
میرا وطن وہی ہے، میرا وطن وہی ہے

جب میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ میں ہند سے نہیں ہوں، مگر ہند مجھ سے ہے، تو ان کا اشارہ پاکستان کی طرف ہوتا ہے۔ ظاہر ہے بھارت میں رہنے والے ہندوؤں کو تو وہ بیڑیوں میں قید کرنے کا حکم فرما رہے ہیں۔ بزرگ فرما رہے ہیں کہ میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے قائداعظم کے خواب میں بھیجا تھا اور انھوں نے قائداعظم کو حکم دیا تھا کہ لندن سے واپس ہندوستان جاؤ اور پاکستان بنانے کی کوشش کرو۔۔۔ ان کے علاوہ بھی بہت سے روحانی واقعات ہیں جو پاکستان کو وجود میں لانے کا سبب بنے اور ابھی تک پاکستان کو قائم رکھے ہوئے ہیں جب کہ اہلِ پاکستان نے بربادی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ اسی تائید ایزدی کو نظر میں رکھتے ہوئے امکان ہے کہ اللہ تعالیٰ ایک سپریم کمانڈر بھی پاکستان میں بھیجے گا جو تمام دنیا میں اسلام قائم کرے گا اور غزوۂ ہند کی فتوحات کو بھی اللہ کے حکم سے ممکن بنائے گا۔

سنن نسائی، صفحہ نمبر 438 حدیث نمبر 3175 میں غزوۂ ہند میں شہید ہونے والوں کو ’’افضل الشہدا‘‘ اور بچ جانے والوں کو جہنم کی آگ سے آزاد قرار دیا گیا ہے۔ یہ بات ذہن میں رہے کہ یہ حدیث اُس زمانے کی ہے جب غزوات جاری تھے، جھڑپیں بھی ہوتی رہتی تھیں، کثرت سے شہادتیں بھی سامنے کی بات تھیں، مگر میرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان جلیل القدر صحابہؓ کو افضل الشہدا قرار نہیں دیتے، بلکہ فرماتے ہیں کہ قربِ قیامت کے دور میں ہونے والے غزوہ ہند میں جو لوگ شہید ہوں گے، وہ افضل الشہدا ہیں۔ صرف اسی بات سے آپ غزوۂ ہند کی اہمیت کا اندازہ کرلیں اور اس میں شریک ہونے والے مومنوں کے درجات کا اندازہ لگالیں۔ لہٰذا جس کی زندگی میں یہ غزوہ لڑا جائے اُسے اس میں ضرور شرکت کرنی چاہیے۔

علامہ طاہرالقادری اپنے ایک لیکچر میں بیان کرتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول غزوہ ہند کے دوران ممکن نہیں، حضرت عیسیٰ علیہ السلام اُس وقت ظاہر ہوں گے جب حضرت مہدی غزوہ ہند کی فتوحات مکمل کرکے شام کی طرف بڑھیں گے، اسرائیل کا خاتمہ کرنے کی تدبیریں کریں گے اور غوطہ میں اپنا خیمہ لگائیں گے، یہی وہ وقت ہے کہ حضرت عیسیٰ ظاہر ہوجائیں گے اور وہ یہودیوں کو شکست دینے میں حضرت مہدی کی مدد فرمائیں گے۔ یہودیوں کو صرف ایک خاص درخت کے پیچھے پناہ ملے گی جس کا ذکر حدیثوں میں ہے اور یہودیوں نے اس درخت کی بڑی تعداد میں کاشت ابھی سے شروع کر رکھی ہے۔

لہٰذا کہا جاسکتا ہے کہ غزوہ ہند ایک 
On going process 
ہے جو شاید پاک بھارت جنگ سے شروع ہو، اور اس جنگ میں افغانی، ایرانی اور وسط ایشیائی ریاستوں کے مومن بھی پاکستانیوں کے ساتھ شامل ہوں گے۔ پورے برصغیر پاک و ہند پر مسلمانوں کا مکمل غلبہ ہوجانے کے بعد یہ جنگ اپنا رخ موڑے گی اور عرب علاقوں میں چلی جائے گی، جہاں حضرت عیسیٰ ابن مریم کا نزول ہوگا اور دجال سے جنگیں شروع ہوں گی، ان فیصلہ کن جنگوں کو 
Armageddon 
کہا جاتا ہے۔

قارئین! جس قدر ریسرچ کرکے احادیث کی روشنی میں غزوۂ ہند کا تجزیہ پیش کیا جاسکتا تھا، وہ ہم نے کردیا۔ ہمارا پورا ایمان ہے کہ میرے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا ہر فرمان پورا ہوگا، تاہم اس بات کا ادراک بہت ضروری ہے کہ قیامت بے حد نزدیک ہے، یہودی اس لمحے کی مکمل تیاری میں ہیں۔ جہاں وہ اپنے دجال کے لیے راستہ صاف کررہے ہیں، انڈیا کو غزوۂ ہند کے لیے مستحکم کررہے ہیں، وہیں زور و شور سے گریٹر اسرائیل کا خواب بھی پورا کررہے ہیں۔ کمال کی بات یہ ہے کہ یہودی تو ہمارے نبیؐ کی تمام پیش گوئیوں کے مطابق حکمت عملی بنا رہے ہیں مگر ہم خود اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت کے مطابق کوئی منصوبہ بندی کررہے ہیں نہ کوئی قیادت ہمارے پاس ہے جو تمام امت کو ساتھ لے کر بصیرت افروز فیصلے کرے۔ ایسی صورت میں کم از کم ذاتی طور پر ہمیں اللہ کے احکامات کی پابندی کرنی چاہیے تاکہ غزوۂ ہند شروع ہونے پر ہم میں اتنی روحانی قوت ہو کہ غزوہ ہند کے مجاہدین میں شامل ہوسکیں۔

اللہ ہمیں حضرت مہدی اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی رہبری عطا کرے اور افضل الشہدا میں سے کرے۔ آمین

Thursday, 7 March 2019

VIDEOS - 2 Current TV Discussions - Mar07, 2019



TWO CURRENT TV DISCUSSIONS:


DISCUSSION VIDEO 1 - 

Live with Dr.Shahid Masood | 07-March-2019 | PM Imran Khan | Pakistan | Modi
| War Threat Still Present

LINK: https://www.youtube.com/watch?v=E1_TTlKAUtc

DISCUSSION VIDEO 2 -


Harf e Raaz With Orya Maqbool Jan | Full Program | 07 March 2019 | Neo News

LINK: https://www.youtube.com/watch?v=9X-94Bmmny8

نُورِ بصیرت - تحریر: رضا ءالدین صدیقی



نُورِ بصیرت - تحریر: رضا ءالدین صدیقی

داستانِ ایمان

خالد بن سعید بن العاص نے خواب میں دیکھا کہ وہ ایک ایسی آگ کے کنارے پر کھڑے ہوئے ہیں جس کی لمبائی چوڑائی خدا ہی بہتر جانتا ہے اور ان کا باپ انھیں اس آگ میں دھکیل رہا ہے جبکہ ھادی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انھیں کمرسے اس طرح تھامے ہوئے ہیں کہ وہ آگ میں نہ گرجائیں - وہ گھبرا کر اٹھے، کہنے لگے ، قسم بخدا یہ خواب بالکل سچا ہے - گھر سے نکلے تو حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوئی اور انھیں اپنا خواب سنایا - انھوں نے فرمایا کہ اللہ کی طرف سے تمھارے ساتھ بھلائی کا ارادہ کیا گیا ہے - یہ اللہ کے رسول ہیں، تم ان کا اتباع کرو، اسلام میں داخل ہو جاو، اسلام ہی تمھیں آگ سے بچائے گا، جبکہ تمہارا باپ ضرور آگ میں جائے گا - 

حضور علیہ الصلٰوہ والسلام اس وقت محلہ اجیاد میں تشریف فرما تھے - خالد آپ (ص) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا آپ کس بات کی دعوت دیتے ہیں؟ ارشاد ہوا، ایک اللہ پر ایمان کی جس کا کوئی شریک نہیں ہے اور یہ کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے بندے اور رسول ہیں اور ان پتھروں کی عبادت چھوڑ دو، جو نہ سنتے ہیں، نہ دیکھتے ہیں، نہ نفع و نقصان کی قدرت رکھتے ہیں اور نہ یہ جانتے ہیں کہ کون ان کی پُوجا کرتا ہے اور کون نہیں کرتا - خالد نے فوراََ کلمہ شہادت پڑھ لیا - ان کے اسلام لانے سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بڑی مسرت ہوئی -

قبولِ اسلام کے بعد خالد رضی اللہ عنہ اپنے گھر سے غائب ہو گئے لیکن ان کے باپ کو ان کے ایمان لانے کی خبر ہو گئی - اس نے ان کی تلاشی میں آدمی بھیجے، جو انھیں ڈھونڈ کر اس کے پاس لے آئے - باپ نے انھیں خوب سرزنش کی، اپنے کوڑے سے اس قدر پٹائی کی کہ وہ ان کے سر پر ٹُوٹ گیا - پھر کہنے لگا، تم محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے لگ گئے ہو - حالانکہ تمہیں معلوم ہے کہ وہ اپنی قوم کی مخالفت کر رہے ہیں اور ہمارے خداوں اور آباو اجداد میں عیب نکال رہے ہیں - حضرت خالد نے کہا، اللہ کی قسم ! وہ سچ کہتے ہیں اور میں نے ان کی اتباع کرلی ہے - اس پر ان کے باپ کو بڑا غصہ آیا، ان کو بہت بُرا بھلا کہا، گالیاں دیں اور کہا، جہاں تیرا دل چاہے چلا جا، میں تیرا کھانا پینا بند کردوں گا، انھوں نے فرمایا اگر تم بند کردوگے تو اللہ تعالٰی مجھے اتنی روزی ضرور دے گا کہ جس سے میں گذارا کرلوں گا - 

اس پر باپ نے انھیں گھر سے نکال دیا اور ان کے بھائیوں سے کہا کہ ان سے بول چال بند کردو، لیکن خوش بختی دیکھئے کہ حضور نے انھیں اپنے پاس رکھ لیا اور آپ ان کا ہر طرح سے خیال فرماتے - ان کا باپ سعید بن عاص بیمار ہوا تو قسم اٹھا کر کہنے لگا کہ اس بیماری سے شفا یاب ہو کر خانہ کعبہ میں عبادت نہیں ہونے دوں گا - اس پر خالد نے دعا مانگی ، اے اللہ اسے بیماری سے شفا ہی نہ دے - چنانچہ وہ اسی بیماری میں مر گیا - (حاکم، ابن سعد)


سبق - اسلام میں ہے کہ والدین کافر ہوں تب بھی ان کی خدمت کرو - لیکن کیونکہ خالد (رض) کا والد نہ صرف کافر تھا بلکہ اسلام دشمنی کے حوالے سے ناپاک عزائم رکھتا تھا اسلئے انھوں نے اس کی بیماری میں یہ دعا کی کہ اسے شفا نہ ہو
 ( تاکہ وہ صحتیاب ہونے کے بعد اپنے ناپاک عزائم کو تکمیل نہ دے سکے )

Wednesday, 6 March 2019

Memorizing first 10 verses of Surah Al-Kahf



MEMORIZING FIRST 10 VERSES OF SURAH AL-KAHF:

Surah Al-Kahf in Holy Qur'an has a special importance with regards to End times in Islam. I learned in 2010 or so from different scholars and sources that a Muslim should recite entire Surah Al-Kahf on every Jumm'ah (after Maghrib Thursday and before Maghrib Friday). Also, one should memorize first 10 verses of this Surah. This has been instructed in valid Ahadith or sayings of our dear Prophet (pbuh).

Just to share, I started reciting this Surah 
on Jumm'ah much later, maybe 2012 because it is always difficult to include something new in routine. One has to struggle with oneself.
Also, it was in 2011 that I first made a plan to memorize first 10 verses of this Surah. I was to visit my brother in Dubai in May 2011 and I took along photocopy of first 10 verses of this Surah. My goal was to memorize all 10 verses.

We were in Dubai just for a family visit and not business, so I had time during the day as brother used to come home from office after 5 pm (even later) and then we would go out.

Hence, I was successful in memorizing 6 initial verses in those days. The trip ended in 2 weeks but it was still a good achievement for me (there were distractions also).

Do you know that I could not complete the target of 10 verses and it was in 2014 in Ramadan that I proceeded to memorize verse No. 7 and verse No. 8.

And then it was only last year i.e. 2018 on the last day of Ramadan that I was able to memorize the remaining last two verses i.e. No. 9 and No. 10.

The purpose of writing all this is that we have too many distractions today and it is not easy to memorize Qur'anic verses for us since Arabic is not our language.

But it can become easy for you if you work hard because all this is for protection against Fitna e dajjal as a Muslim.

So it took me 7 years to memorize 10 verses but you should be more efficient as these times are dangerous and prophecies of end times in Islam being fulfilled. I memorized some Sunnah supplications (dua) in Arabic also during those 7 years though.

Now I make it a practice to recite these 10 verses while offering Salah (Namaaz) in some of the prayers on daily basis. That way we keep revising it and are able to retain them in memory.

May Allah guide us and protect us - Aameen.

- S Roman Ahsan.

Tuesday, 5 March 2019

IMPORTANT Video - Live with Dr. Shahid Masood - Mar04, 2019



IMPORTANT VIDEO - BUT FIRST DUA


IMPORTANT VIDEO - Live with Dr.Shahid Masood |
 04-March-2019 | India | Israel

اسرائیل اور بھارت مل کر پاکستان پر حملہ کرنا چاہتے تھے - خطرہ ابھی ٹلا نہیں ہے - خود سنئیے  

DURATION: 30 Min. - ٣٠ منٹ

LINK: https://www.youtube.com/watch?v=9HH8pJ8grZ0

Saturday, 2 March 2019