رمضان میں پھل مہنگے
"رمضان میں مسلمان پھل مہنگے کردیتے ہیں جبکہ یہودی کوکا کولا سستی کردیتے ہیں۔"
جوں جوں رمضان قریب آرہا ہے اس طرح کے اعتراضات کا سوشل میڈیا پر "انجکشن" بڑھتا جارہا ہے۔ کوئی کہہ رہا ہے کہ مسلمانوں کے تہوار پر چیزیں مہنگی جبکہ عیسائیوں کے تہوار پر اشیاء پر "Sale" لگا دی جاتی ہے۔
کسی نے پوسٹ کی کہ وہ مہینہ قریب ہے جب مسلمان مہنگے داموں پھل فروخت کرکے مسجد کا رخ کرینگے اور کہیں گے کہ جماعت نہ چھوٹ جائے۔
ان تمام اعتراضات کو پڑھ کر وہ واحد کام جو میرے بس میں ہوتا ہے وہ ہے کف افسوس ملنا۔ معاشیات کی مبادیات تک سے نابلد احساس کمتری کی ماری قوم کا حال یہ ہے کہ وہ دھڑا دھڑ ایسی پوسٹس کو شیئر بھی کر رہے ہوتے ہیں۔ میں آپ کو اس مسئلہ کی بنیادی وجہ سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں۔
مارکیٹ میں ایک طلب (Demand) ہوتی ہے اور ایک رسد (Supply)۔ جہاں طلب اور رسد ایک ہوجائیں اس مقام پر مارکیٹ مستوی ہوجاتی ہے جسے اکنامکس کی اصطلاح میں Equilibrium کہا جاتا ہے۔
اب ایک بات فرض کیجئے کہ مارکیٹ میں طلب و رسد برابر ہوں اور ساتھ ساتھ تمام وسائل کا بھرپور استعمال ہورہا ہو اس صورتحال میں اگر مارکٹ میں کسی بھی وجہ سے اچانک طلب بڑھ جائے تو ایک خلاء پیدا ہوجاتا ہے یہ خلاء رسد کم ہونے اور طلب زیادہ ہونے کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔ اگر وسائل ہوں تو پیداوار بڑھا کر اس کو طلب کے برابر کردیا جاتا ہے جس سے مارکٹ دوبارہ مستحکم ہوجاتی ہے لیکن اگر وسائل نہ ہوں اور پرانے وسائل کا استعمال بھی صد فیصد ہونے کی وجہ سے پیداوار نہ بڑھائی جا سکے تو یہ خلاء اپنے ساتھ مہنگائی لے کر آئے گا جسے اکنامکس کی اصطلاح میں Inflationary Gap کہا جاتا ہے ۔ عموما قدرتی طور پر پیدا ہونے والی اشیاء کی پیداوار بڑھانا اتنا آسان نہیں ہوتا کیونکہ ان کی پیداوار کے تمام وسائل بھرپور طریقے سے کہیں نہ کہیں استعمال ہورہے ہوتے ہیں۔ اگر رمضان آنے سے قبل ہم پھلوں کی پیداوار بڑھانے کی کوشش کریں تو ہمیں لامحالہ سبزیوں کی پیداوار کم کرنی پڑے گی، اکنامکس کی اصطلاح میں اسے Opportunity Cost کہا جاتا ہے۔ نتیجتا شاید پھل تو سستا مل جائے لیکن سبزی کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں گی۔ جبکہ پیپسی یا کوک مصنوعی طور پر بننے والی اشیاء ہیں ان کی طلب اچانک بڑھ جانے سے ان کی پیداوار بڑھائی جاسکتی ہے بلکہ اس میں ایک فائدہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ پیداوار مزید بڑھانے سے شاید لاگت میں بھی اور کمی آجائے۔ یہی وجہ ہے کہ رمضان سے قبل پھل مہنگے جبکہ مصنوعی طور پر بننے والی اشیاء سستی ہوجاتی ہیں۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ پھل سستا ہوجائے تو اس کی طلب کم کردیں یہی اس کا فی الفور واحد حل ہے۔ اس کا استعمال کم کردیں قیمتیں نیچے آجائینگی۔
امید ہے سمجھ آگیا ہوگا۔
از
قاضی محمد حارث