👈 مُلکِ شام کے حالات
👈 امام مہدی كا ظہور
اور
👈نبی صَلَّى اللّٰه عَليهِ وَسَلَّم كی پیشن گوئیاں .!
اللّٰه کے رَسُول صَلَّى اللّٰه عَليهِ وَ سَلَّم نے قیامت کے نشانات بتلاتے ہوئے فرمایا کہ :
" اُونٹوں اور بَکریوں کے چَروَاہے جو بَرہَنَہ بَدَن اور ننگے پاؤں ہونگے وه ایک دوسرے سے مقابلہ کرتے ہوئے لمبی لمبی عمارتیں بنوائیں گے اور فخر کریں گے ... "
(صحیح مسلم 8)
ریاض شہر میں عمارتوں کا یہ مقابلہ آج اپنے عُروج پر پہنچ گیا،
دبئی میں ’’برج خلیفہ‘‘ کی عمارت دنیا کی سب سے اُونچی عمارت بن گئی تو ساتھ ہی شہزاده ولید بن طلال نے جَدَّه میں اس سے بھی بڑی عمارت بنانے کا اعلان کر دیا ہے جو دھڑا دھڑ بنتی چلی جا رہی ہے،
عرب کی عمارتیں سارے جہان سے اونچی ہو چکی ہیں ...!
عرض کرنے کا مقصد صرف یہ کہ
میرے پیارے رسول حضرت مُحمَّد صَلَّى اللّٰه عَليهِ وَ سَلَّم نے جو فرمایا وه پُورا ہو چکا ہے
اور پیشگوئی پُوری ہو کر اپنے نُکتۂ کمال کو پہنچ چکی ہے ...!
عرب کا سب سے زیاده تیل خریداری کرنے والے امریکہ نے صَدَّام کو ختم کر کے تیل کی دولت سے سَیراب مُلک عِرَاق کے کنوؤں پر قبضہ جما لیا ہے
اور لاکھوں بیرل مُفت وصول کر رہا ہے
تو پھر تیل کی گِرتی مانگ نے تیل کی قیمتوں کو نچلی سطح پر پہنچا دیا
جس سے عرب ممالک کا سُنہرا دَور خاتمے کے قریب ہے ...!
■ سوال پیدا ہوتا ہے اس زوال کے بعد کیا ہے ...؟
اللّٰه کے رَسُول صَلَّى اللّٰه عَليهِ وَ سَلَّم کی ایک اور حدیث ہے کہ :
" قیامت سے پہلے سَرزَمینِ عرب دوباره سَرسَبز ہو جائیگی"
(صحیح مسلم)
سعودی عرب اور امارات میں بارشیں شروع ہو چکی ہیں،
مَکَّہ اور جَدَّه میں سَیلاب آ چکے ہیں۔
عرب سرزمین جسے پہلے ہی جدید ٹیکنالوجی کو کام میں لا کر سرسبز بنانے کی کوشش کی گئی ہے
وه قدرتی موسم کی وجہ سے بھی سرسبز بننے جا رہی ہے۔
سعودی عرب گندم میں پہلے ہی خودکفیل ہو چکا ہے،
اب وہاں خشک پہاڑوں پر بارشوں کی وجہ سے سبزه اُگنا شروع ہو چکا ہے،
پہاڑ سرسبز ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
بارشوں کی وجہ سے آخرکار حکومت کو ڈیم بنانا ہوں گے
جس سے پانی کی نہریں نکلیں گی،
ہریالی ہو گی،
سبزه مزید ہو گا،
فصلیں لہلہائیں گی،
یُوں یہ پیشگوئی بھی اپنے تکمیلی مَرَاحِل سے گزرنے جا رہی ہے
اور جو میرے حضور صَلَّى اللّٰه عَليهِ وَ سَلَّم نے فرمایا اسے ہم اپنی آنکھوں سے دیکھتے جا رہے ہیں ...!
اگر احادیث پر غور کریں تو مَشرقِ وُسطیٰ کے زوال کا آغاز مُلکِ شام سے شروع ہوا لیکن شاید عرب حُکمران یا تو یہود و نصاریٰ کی چال سمجھ نہ سکے
یا بے رخی اختیار کی لیکن وجہ جو بھی ہو یا نہ ہو،
سرکار صَلَّى اللّٰه عَليهِ وَسَلَّم کی بتائی ہوئی علامات کو تو ظاہر ہونا ہی تھا
حدیث کے مطابق ...!
چُنانچہ
حدیث پاک میں ارشاد ہے
ﺭﺳﻮﻝ اللّٰه صَلَّى اللّٰه عَليهِ وَ سَلَّم ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ :
" ﺟﺐ ﺍﮨﻞِ ﺷﺎﻡ ﺗﺒﺎﮨﯽ ﻭ ﺑﺮﺑﺎﺩﯼ ﮐﺎ ﺷﮑﺎﺭ ﮨﻮﺟﺎﺋﯿﮟ ﺗﻮ ﭘﮭﺮ ﺗﻢ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﺧﯿﺮ ﺑﺎﻗﯽ ﻧﮧ ﺭﮨﮯ ﮔﯽ "
(ﺳﻨﻦ ﺍﻟﺘﺮﻣﺬﯼ 2192: ﺑﺎﺏ ﻣﺎﺟﺎﺀ ﻓﯽ ﺍﻟﺸﺎﻡ، ﺣﺪﯾﺚ ﺻﺤﯿﺢ)
میرے محترم و مکرم قارئین کرام یاد ﺭﮐﮭﯿﮟ ...!
ﺍَﺣﺎﺩﯾﺚِ ﻣُﺒَﺎﺭﮐﮧ ﮐﯽ ﺭُﻭ ﺳﮯ ﺷﺎﻡ ﻭ ﺍﮨﻞِ ﺷﺎﻡ ﺳﮯ ﺍُﻣَّﺖِ ﻣُﺴﻠﻤﮧ ﮐﺎ ﻣُﺴﺘﻘﺒﻞ ﻭَﺍﺑﺴﺘﮧ ﮨﮯ،
ﺍﮔﺮ مُلکِ شام ایسے ہی ﺑﺮﺑﺎﺩ ﮨﻮتے رہا ﺗﻮ
ﭘُﻮﺭﯼ ﺍُﻣَّﺖِ ﻣُﺴﻠﻤﮧ ﮐﯽ ﺑﮭﯽ ﺧﯿﺮ ﻧﮩﯿﮟ،
ویسے تو 90 فیصد برباد ہو چکا .........!
اب جبکہ پانچ سالہ خُونریزی میں 8 لاکھ بےگناه بَچّے، بُوڑھے، عَورتیں شہید اور لاتعداد دُوسرے مُلک کی سرحدوں پر زندگی کی بھیک مانگتے ہوئے شہید ہو رہے ہیں اور اتنے ہی تعداد میں زخمی یا معذور ہو چکے،
لہٰذا شام مُکمَّل تباہی کے بعد اب نزع کی حالت میں ہے ...!
اس حدیث کے حساب سے عرب ممالک کے سُنہرے دَور کے خاتمہ کی اہم وجہ مُلکِ شام کے مَوجُودَہ حالات ہيں،
گویا نبی صَلَّى اللّٰه عَليهِ وَسَلَّم کی ایک اور پیشگوئی کی عَلامَت ظاہر ہو رہی ہے یا ہوچکی ........!
یاد رکھیں ...!
کہ مُلکِ شام کے مُتعلّق اِسرائیل و امریکہ جو بھی جھوٹے بہانے بنائے،
لیکن ان سب کا اَصل ہَدَف جَزیرَة ُالعَرَب ہے
کیونکہ
یہودیوں کا عقیدہ ہے کہ
دَجَّال مَسِیحَا ہے
اس وجہ سے یہ لوگ دَجَّال کے اِنتظامات مُکمَّل کر رہے ہیں
جس کے لیے عرب ممالک میں عَدمِ اِستحکام پیدا کرنا ہے
کیونکہ
مُلکِ شام پر یہود و نصاریٰ قبضہ کرنا چاہتے ہیں
اور یہ ہو کر رہیگا
حضرت مہدی عَلیهِ السَّلام کے ظہور سے قبل .....!
چُنانچہ کتابِ فِتَن میں ہے کہ :
" آخری زمانے میں جب مُسلمان ہر طرف سے مَغلوب ہوجائیں گے،
مُسلسل جَنگیں ہوں گی،
شام میں بھی عیسائیوں کی حکومت قائم ہو جائے گی،
عُلماء کرام سے سُنا ہےکہ
سَعُودیہ، مِصر، ترکی بهى باقى نہ رہیگا
ہر جگہ کُفَّار کے مظالم بڑھ جائیں گے،
اُمَّت آپسی خَانہ جَنگی کا شِکار رہےگی.
عرب (خلیجی ممالک سعودی عرب وغیره) میں بھی مسلمانوں کی باقاعدہ پُرشوکت حکومت نہیں رہےگی،
خَیبَر/ الخبر (سعودی عرب کا چھوٹا شہر مَدینةُ المُنَوَّره سے 170 ک م كے فاصلے پر ہے) کے قریب تک یہود و نصاریٰ پہنچ جائیں گے،
اور اس جگہ تک ان کی حکومت قائم ہوجائے گی، بچے کھچے مسلمان مَدِینة ُالمُنَوَّرَه پہنچ جائیں گے،
اس وقت حضرت امام مہدی عَليهِ السَّلام مدینہ منوره میں ہوں گے "
دُوسری طرف دریائے طبریہ بھی تیزی سے خُشک ہو رہا ہے جو کہ مہدی عَلیہِ السَّلام کے ظہور سے قبل خُشک ہوگا ...!
اسلئے جب مَشرقِ وُسطیٰ کے حالات کو خُصُوصاً مُسَلمانوں اور ساری دُنیا کے حالات کو دیکھتے ہیں تو صاف نظر آتا ہے کہ دُنیا ہولناکیوں کی جانب بڑھ رہی ہے،
فرانس میں حَملوں کے بعد فرانس اور پوپ بھی عالمی جنگ کی بات کر چکے ہیں۔
سوال پیدا ہوتا ہے كه
اس عالمی جنگ کا مرکز کون سا خطہ ہو گا ...؟
وَاضِح نظر آ رہا ہے، مَشرقِ وُسطیٰ ہی مُتَوَقّع ہے ....!
حدیث میں ہے کہ عیسائی اَسی علم (جھنڈے) لے کر مسلمانوں پر حملہ آور ہوں گے اور ہر علم کے نیچے بارہ ہزار فوجی ہوں گے، یعنی ساڑھے نو لاکھ کی فوج- یہ نیٹو کی تیاری کسلئے ہو رہی ہے؟ شام میں صورتحال بھی مزید تشویشناک ہو گئی- اس بڑی جنگ کو “الملحمتہ العظمہ“ کہا گیا ہے حدیث میں اور نزدیک لگتی ہے (واللہ اعلم)- اس بڑی جنگ میں عربوں کا بہت نقصان ہو گا، مثال دی گئی کہ اگر کسی باپ کے سو بیٹے ہوں تو ان میں سے نناوے ہلاک ہو جائیں گے-
یہاں بھی ہند و پاک کی رَنجِشیں اور کشمکش کے بڑھتے حالات سے بھی لگتا ہے کہ
غَزوه ہند کی طرف رُخ کر رہے ہیں
کیونکہ حضرت ابو ہریره رَضِىَ اللّٰهُ تَعَالىٰ عَنه سے روایت ہے کہ رَسُولُ اللّٰه
صَلَّى اللّٰه عَليهِ وَ سَلَّم نے ارشاد فرمایا :
" میری قوم کا ایک لشکر وَقتِ آخِر کے نزدیک ہند پر چَڑھائی کرے گا
اور اللّٰه اس لشکر کو فتح نصیب کرے گا،
یہاں تک کہ وه ہند کے حُکمرانوں کو بیڑیوں میں جَکڑ کر لائیں گے۔
اللّٰه اس لشکر کے تمام گناہ معاف کر دے گا۔
پھر وه لشکر وَاپس رُخ کرے گا
اور شام میں موجود عیسیٰ ابنِ مَریم عَليهِ السَّلام کے ساتھ جا کر مِل جائے گا "
حضرت ابوہریره رَضِىَ اللّٰه تعالىٰ عَنه نے فرمایا :
" اگر میں اُس وقت تک زندہ رہا تو میں اپنا سب کچھ بیچ کر بھی اُس لشکر کا حِصَّہ بَنُوں گا،
اور پھر جب اللّٰه ہمیں فتح نصیب کرے گا تو میں ابوہریره (جہنم کی آگ سے) آزاد کہلاؤں گا۔ پھر جب میں شام پہنچوں گا
تو عیسیٰ ابنِ مَریم عَليهِ السَّلام کو تلاش کر کے انہیں بتاؤں گا کہ
میں مُحَمَّد صَلَّى اللّٰه عَليهِ وَ سَلَّم كا ساتھی رہا ہوں "
رسول پاک صَلَّى اللّٰه عَليهِ وَ سَلَّم نے تَبَسُّم فرمایا اور کہا :
"بہت مشکل،
بہت مشکل"
(کتاب الفتن۔ صفحہ ۴۰۹)
(واللہ تعالٰی اعلم)
آنے والے اَدوَار بڑے پُرفِتن نظر آتے ہیں اور اس کے مُتعلّق بھی سَرکار صَلَّى اللّٰه عَليهِ وَ سَلَّم نے فرمایا تھا کہ میری اُمَّت پر ایک دَور ایسے آئیگا
جس میں فِتنے ایسے تیزی سے آئیں گے
جیسے تسبیح ٹوٹ جانے سے تسبیح کے دانے تیزی سے زمین کی طرف آتے ہیں،
لہٰذا اپنی نَسلوں کی ابھی سے تربیت اور ایمان کی فِکر فرمایئے،
موبائل كے بےجا استعمال سے،
دیر رات تک جاگنے، فیشن اور یہودی انداز اپنانے سے،
نمازوں کو تَرک کرنے سے ...
ٹی وی پر بے حیائی سے بھرے پروگرام دیکھنے سے۔۔۔
ورنہ آزمائش کا مقابلہ دُشوار ہو گا .....!
احادیث میں یہ بھی ہے کہ جمعہ کو سورت الکہف کی تلاوت کرنے والا فتنہِ دجال سے محفوظ رہے گا، لیکن ہر جمعے کو پڑھیں ( جمعرات کو مغرب کے بعد سے جمعہ کو مغرب تک)- اس کے علاوہ اسی سورت کی یعنی سورت الکہف کی پہلی دس آیات بھی حفظ کریں-
دوستوں چلتے، چلتے ایک آخری بات عرض کرتا چلوں کے
اگر کوئی ایسی نایاب ویڈیو، قول، واقعہ، کہانی یا تحریر وغیره اچھی لگے،
تو مطالعہ کے بعد مزید تھوڑی سے زحمت فرما کر اپنے دوستوں سے بھی شئیر کر لیا کیجئے،
یقین کیجئے کہ اس میں آپ کا بمشکل ایک لمحہ صرف ہو گا
لیکن
ہو سکتا ہے اس ایک لمحہ کی اٹھائی ہوئی تکلیف سے آپ کی شیئر کرده تحریر ہزاروں لوگوں کے لیے سبق آموز ثابت ہو ....!
جزاک اللہ خیرا کثیرا
No comments:
Post a Comment