روس اور یوکرین - کس کا ساتھ دینا چاہیئے ؟
یوکرین ایک ریاست تھی جو سوویت یونین کے ٹوٹنے سے پہلے اس کا حصہ تھی - پھر آگے چل کر ٢٠١٤ (دو ہزار چودہ) میں یوکرین “ نیٹو “ اور “ یورپین یونین “ کا حصہ بن گئی یا یہ کہہ لیں کہ عالمی قوتوں نے اپنے استعمال یا فائدے کے تحت اسے “ نیٹو “ اور “ یورپین یونین “ کا حصہ بنا لیا - روس اور یوکرین کا بارڈر ساتھ ملتا ہے اور یہ روس کیلئے مستقل خطرے کا باعث تھا کہ یوکرین میں ان عالمی قوتوں کے فوجی اڈے ہیں جو پہلے ہی بہت سے ممالک (جیسے عراق، افغانستان، لبیا، ویت نام وغیرہ وغیرہ) پر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بڑے بڑے حملے کر چکی ہیں اور ان میں سے زیادہ تر میں نا صرف اپنی فوجی چھونیاں بنا چکی ہیں بلکہ لاکھوں معصوم شہریوں کا قتلِ عام کر چکی ہیں -
اس کے برعکس روس نے اس طرح لگاتار ملکوں پر حملے نہیں کیئے - افغانستان سے اسی کی دہائی میں نو سال جو لڑائی ہوئی ، اس وقت وہ سوویت یونین تھا اور ١٩٩٠ کے بعد وہ ٹوٹ گیا اور موجودہ روس کی قیادت تیس سال پہلے کے مقابلے میں بہت بہتر ہے - یہ سب زہن میں رکھنا چاہیئے اور شرپسندوں کی باتوں میں نہیں آنا چاہیئے -
اسلام کے مشہور عالم شیخ عمران حسین (جن کا امام مہدی و دجال پر بھی کافی تحقیق ہے) کئی سالوں سے روس کی حمایت میں بیان دے رہے ہیں - اصل میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے پیچھے اسرائیل اور صیہفونی قوتوں کا ہاتھ ہے جو پوری دنیا پر قابض ہونے کے خواب دیکھ رہی ہیں - اس لئے وہ روس اور چین کی ابھرتی ہوئی قوت سے خائف ہیں اور انھیں کسی بھی طریقے سے شکست دینا چاہتی ہیں - یہی وجہ ہے کہ “ نیٹو “ اپنے فوجی اڈے نا صرف یوکرین بلکہ اس سے پہلے دنیا کے بہت ممالک میں بنا چکی ہے - روس اور چائنہ یہ سب چالیں سمجھتے ہیں -
ہماری پھر بھی دعا ہے کہ یہ سب معاملہ رفع دفع ہو ورنہ یہ بالکل واضح ہے کہ دنیا ایک بڑی جنگ کی طرف جا رہی ہے ( خدانخواستہ) - بڑی جنگ کا زکر ویسے احادیث میں بھی ہے جو آخری زمانہ کے بارے میں ہیں - بحرحال ان حالات میں انٹرنیٹ ، یوٹیب اور فیس بک پر ہر بات پر کان نہ دھریں اور حق کو پہچاننے کیلئے اچھے دینی علماء اور اچھے تجزیہ نگار کو سنیں - میں کوشش کروں گا کہ کچھ اچھے علماء اور تجزیہ نگاروں کی لسٹ بھی آپ کے ساتھ شئیر کروں - لیکن یہ نہ بھولیں کہ آخری زمانہ شروع ہو چکا ہے کچھ پہلے سے اور اسلئے زندگی میں تھوڑی سنجیدگی سے کام لیں ( اگرچہ کبھی کبھار ہلکی پھلکی نوک جھوک ہونی چاہیئے، لیکن مستقل بنیاد پر نہیں) -
- سید رومان احسان -
24th Feb, 2022
No comments:
Post a Comment