Monday, 8 January 2024

کوششوں کا نتیجہ - Result of Efforts - Jan09

 

کوششوں کا نتیجہ

*اگست، رمضان کا مہینہ، جمعہ کا وقت*

بغداد کی مرکزی جامع مسجد میں مسلمانوں کے خلیفہ وقت ، المستظهر بااللہ جمعہ کے خطبہ کےلئے منبر پر آکر کھڑے ہوئے۔۔۔

عین اس وقت اچانک سامنے کی صف میں بیٹھے ایک شخص نے اپنے تھیلے سے ایک روٹی نکال کر کھانا شروع کردی ۔۔۔

رمضان کے پہلے جمعہ کا خطبہ، اسلامی دارلحکومت کی مرکزی مسجد اور عباسی خلیفہ کے سامنے ایک شخص یوں روٹی کھانا شروع ۔۔
لوگ غصہ میں مارنے کو دوڑے ۔
پوری مسجد کے لوگ بشمول خلیفہ بھی اس عجیب منظر کو دیکھنے لگے کہ آخر کیا ہورہا ہے۔
کوئی پاگل ہے یا بد تمیز ؟ آخر ہے کون ؟
لوگوں نے غصہ سے پوچھا کہ یہ کیا حرکت کی ؟؟

اس پر اس شخص نے گرج دار آواز میں اب بولنا شروع کیا !

“ تم لوگ میرے رمضان میں یوں کھانا کھانے پر غصہ ہورہے ہو ، تم سب کی غیرت اچانک جاگ گئی کہ کیسے ایک شخص نے مسجد میں کھانا کھا کر توہین کردی ۔۔
لیکن دو ہفتے پہلے بیت المقدس ، مسجد اقصیٰ میں ، صلیبوں نے قبضہ کرلیا ، مسجد میں قران کی توہین کی مگر تم میں سے کسی کی غیرت نا جاگی ۔۔۔
یہاں بغداد میں کسی کے روزمرہ کے کام تک نا رکے ۔
حتی کہ میں ایک ہفتے سے خلیفہ سے ملنے کی کوشش کرتا رہا لیکن انکے محافظوں اور آس پاس گھومتے چمچوں نے ملنے تک نا دیا ۔۔ ،

تمہیں لگا کہ میں نے یہاں کوئی حرام کام کیا ہے جبکہ میں تو دمشق سے آیا ایک مسافر ہوں ، جس پر روزہ رکھنا فرض ہی نہیں ۔ لیکن اے خلیفہ مسلمین ، تم پر تو بیت المقدس کی حفاظت فرض تھی ۔ تم نے کیوں اسے صلیبیوں کے ہاتھ میں جانے دیا ؟
تم یہاں خطبہ دے رہے ہو وہاں ہمارے بھائی در بدر پھر رہے ہیں ہماری بہنوں کی عزتیں محفوظ نہیں۔

میں دمشق کا قاضی اور امام الھراوی ہوں ۔ میں تمہیں جھنجھوڑنے آیا ہوں کہ آنکھیں کھولو! اقصیٰ کو صلیبیوں سے آذاد کرواؤ ۔ اور یہ نہیں کرسکتے تو پھر عورتوں کی طرح گھر بیٹھ جاؤ ۔ “

شیخ الھراوی دیر تک بولتے رہے ۔ لوگ زار و قطار رو نے لگے۔ خود خلیفہ نے روتے ہوئے معافی مانگی اور سلجوق حکمران سے مل کر اقصیٰ کی آزادی کی جدوجہد کا وعدہ کیا ۔

یہ شیخ زین الاسلام الھراوی رح تھے جو افغانستان کے صوبے ھرات میں پیدا ہوئے اور پھر دمشق جاکر دینی علوم میں وہ مہارت حاصل کی کہ قاضی یعنی چیف جسٹس مقرر ہوئے، آپ بڑے عالم اور بہترین خطیب بھی تھے ۔
اقصی پر دشمن نے قبضہ کیا تو آپ نے مدرسہ میں بیٹھ کر پڑھنے پڑھانے کو ختم کرکے ، امت اور امت کے حکمرانوں کے ضمیر کو جگانے کی مہم کا آغاز کیا۔
انہی کی کوششوں کا نتیجہ بالآخر کئی سال بعد صلاح الدین ايوبي کی فتح کی صورت میں ملا.

Copied.. 

No comments:

Post a Comment