تو اتنا عقل مند نہیں
ایک بادشاہ تھا اور بادشاہ کا وزیر تو ضرور ھوتا ھے بادشاہ جو بھی بات کرتا تو وزیر کہتا اسی میں کوی بہتری ھو گی۔
ایک دفعہ بادشاہ کی انگلی کٹ گئی وزیر نے کہا اس میں اللہ کی کوی بہتری ھوگی بادشاہ کو بہت غصہ آیا کہ میری انگلی کٹ گئی ھے اور تم کہہ رھے ھو کہ اسمیں بھی اللہ کی کوی بہتری ھوگی۔
بادشاہ نے وزیر کو جیل میں ڈال دیا تو پھر بھی وزیر نے کہا کہ اس میں بھی اللہ کی کوی بہتری ھوگی بادشاہ کو بڑا غصہ آیا۔
بحرحال بادشاہ شکار کے لئیے گیا جنگل میں ایسی جگہ چلا گیاجہاں پر ایسے لوگ رھتے تھے کہ وہ لوگ سال میں ایک آدمی کو زبح کرتے تھے انہوں نے باشاہ کو پکڑلیا جب اس کو زبح کرنے لگے تو انہوں نے دیکھا بادشاہ کی انگلی کٹی ھوی ھے انہوں نے بادشاہ کو چھوڑ دیا کہ ھم ایسے شخص کو زبح نہیں کرتے جس کے جسم سے کوی بھی چیز کٹی ھو یا خراب ھو انہوں نے /بادشاہ کو چھوڑ دیا۔
بادشاہ واپس آتا ھے وزیر سے بہت خوش ھوتا ھے اس کو بلاتا ھے اور کہتا ھے واقعی اللہ کے ھرکام اللہ کی کوی بہتری ھوتی ھے میری انگلی کٹی تھی میری جان بچ گئی جب میں نے تمہیں جیل میں ڈالا اس وقت بھی تم نے یہی کہا ۔
تمہارے جیل جانے میں کیا بہتری تھی؟
وزیر کہتا ھے اگر میں جیل میں نہ ھوتا آپ نے مجھے شکار پر لے کر جانا تھا آپ کی انگلی کٹی تھی آپ کو انہوں نے چھوڑ دینا تھا اور آپ کی جگہ انہوں نے مجھے زبح کر دینا تھا اب سمجھ آی کہ اللہ کے ھر کام میں بہتری ھوتی ھے
اے انسان!! تقدیر کے لکھے پر کبھی شکوہ نہ کیا کر،
تو اتنا عقل مند نہیں جو "رب" کے ارادے کو سمجھ سکے !
No comments:
Post a Comment