Pakistan's Economy, Army & Nawaz Sharif
احسن اقبال کو پاک فوج کے جس بیان پر تکلیف ہوئی ہے وہ یہی تھا کہ خراب معاشی حالات ملکی سیکورٹی کے لیے خطرہ ہیں۔۔۔۔۔۔۔ !
کیسے ؟ ۔۔۔۔۔۔۔ ملاحظہ کیجیے ۔۔۔۔۔۔۔۔ !
آج سے چند ماہ بعد پاکستان نے سود کی مد میں عالمی مالیاتی
اداروں کو 11.3 ارب ڈالر کی ادائیگی کرنی ہے۔
چارسالوں میں پاکستان کا سالانہ تجارتی خسارہ 20 ارب ڈالر
سے بڑھ 32 ارب ڈالر ہوچکا ہے۔
تیل سے بجلی بنانے والی کمپنیوں کا 8 ارب ڈالر کا قرضہ چڑھ چکا ہےاور وہ اس رقم کا تقاضہ کر رہی ہیں۔
یہ تقریباً 51 ارب ڈالر بنتے ہیں۔ جبکہ پاکستان کا کل بجٹ تقریباً 50 ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے۔
یعنی پاکستان اپنا سارا بجٹ صرف کر کے بھی محض تجارتی خسارہ، سود اور بجلی کے بقایاجات ادا نہیں کر سکتا۔ لیکن اگر یہ ادا کر دیتا ہے تو باقی ملک چلانے کے لیے ایک روپیہ نہیں بچے گا۔
نیتجے میں ۔۔۔۔
لاکھوں سرکاری ملازمین کی تںخواہیں کہاں سے ادا ہونگی؟
پولیس، سرکاری ہسپتال و سکول، لاکھوں بوڑھوں کی پنشنز وغیرہ سب بند کرنی پڑینگی؟
خسارے میں جانے والے بڑے ادارے جیسے ریلوے، سٹیل مل، پی آئی اے وغیرہ کا خسارہ کہاں سے ادا ہوگا؟
صرف میٹروز ہی کا سالانہ خسارہ 5 ارب روپے سے زائد ہے وہ کہاں سے ادا ہوگا؟
صوبوں کو اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیے رقم کہاں سے دینگے؟؟
اور ان سب سے بڑھ کر پاکستان کے لیے سینکڑوں محاذوں پر برسرپیکار پاک فوج کی تنخواہیں کہاں سے ادا ہونگی؟ جنگی اخراجات کون پورے کرے گا؟؟
لیکن اگر ادا نہیں کرتے تو بھی پاکستان دیوالیہ قرار پائیگا اور مزید قرضے ملنا بند ہوجائینگے۔ آئی پی پیز بجلی کی پیدوار بند کردینگی یا اتنی کم کر دینگی کہ لوگوں کی چیخیں نکل جائینگی۔ پاکستانی کی بچ جانے والی انڈسٹری بھی تقریباً بند ہوجائیگی۔
نتیجے میں وہی صورت حال ہوجائیگی جسکا اوپر ذکر کیا ہے۔
اس صورت حال کو بدتر کرنے کے لیے روپے کی قیمت اچانک 20 سے 30 فیصد گرائی جائیگی۔ اسکا مظاہرہ نواز شریف نے چند دن پہلے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر اچانک 3 روپے گراکر کیا جس سے صرف ایک گھنٹے میں پاکستان پر بیرونی قرضہ ڈھائی ارب ڈالر ( 250 ارب روپے) بڑھ گیا تھا۔
کچھ دن پہلے حامد میر اور عبدالمالک نے نواز شریف کی پاکستان آمد سے پہلے ایک خفیہ میٹنگ کا احوال بیان کیا جس میں نواز شریف نے دعوی کیا تھا کہ " میں واپس جا کر لیگل پراسیس کو مختلف طریقوں سے فرسٹیٹ کرونگا۔ چند ماہ بعد پاکستانی کی معاشی حالت اتنی تباہ ہوجائیگی کہ لوگ مجھے یاد کرینگے کہ میرا دور تو بہت بہتر تھا۔ تب میں اس عوامی طاقت کو عدلیہ کے خلاف استعمال کرونگا۔" ۔۔۔۔۔
اپنی برائیاں چھپانے کے لیے ریکارڈ کا آگ لگا دینے والے عادت سے مجبور یہ لوگ اب پوری ریاست کو آگ لگانا چاہتے ہیں تاکہ خود بچ سکیں!
تحریر شاہدخان
No comments:
Post a Comment