پاکستان میں کھیوڑہ کی کانوں کا نایاب نمک اور عوام کی لاعلمی
عالمی شہرت یافتہ کھیوڑہ کی کانوں کا نمک نایاب ہے اور اسے کرہ ارض کے خالص ترین اور مہنگے نمکیات میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ یہ پوری دنیا میں اسپیشلٹی فوڈ کے طور پر استعمال ہوتا ہے، ہوا سے چلنے والے پانی کے غسل کے علاج میں، اور گھر کی سجاوٹ کے لیے بھی اس کے لاجواب فوائد کی وجہ سے۔ صحت کے شعبے میں اس کے استعمال کی وجہ سے یہ مختلف مذہبی طریقوں کا بھی ایک اہم حصہ ہے، خاص طور پر ہندو مذہب میں۔
پاکستان یہ نمک بھارت کو سستے داموں برآمد کرتا ہے۔ مثال کے طور پر، 2016 میں، ہندوستان نے پاکستان سے 2.98 روپے فی کلو کی قیمت پر 625 میٹرک ٹن گلابی نمک خریدا اور کوریا، امریکہ، متحدہ عرب امارات، کینیڈا، صومالیہ اور اسپین کومہنگے دام 3500 روپے فی کلوکے حساب سے 15.09562 میٹرک ٹن نمک برآمد کیا۔اور وہ بھی انڈیا نے اپنے نشان اور پروڈکٹ کا لیبل لگا کر بیچا۔ بھارت پاکستان میں کان کنی ہونے والے نمک کو باقی دنیا کو برآمد کرتا ہے اور اس سے مختلف قسم کی دیگر اشیاء بناتا ہے۔ اسرائیل اور فرانس بھی ہمارے نمک کو اپنی مصنوعات کے طور پر مارکیٹ کر رہےہیں ۔
ایمیزون پاکستان سے درآمد کردہ ہمالیائی گلابی نمک (پراسیسڈ اور پیکڈ) کی پیشکش کر رہا ہے جس کی قیمت 26.40 ڈالر فی 400 گرام ہے، جو کہ تقریباً پاکستانی 8 ہزار روپے بنتی ہے ۔
لیکن اس سب میں ایک بات سمجھ سے بالا تر ہے کہ گلابی نمک ایک قدرتی تحفہ ہے جو پاکستان کے ورثے میں آیا لیکن اس نمک سے دنیا کے ممالک اربوں روپے کا منافع کما رہے ہیں اور وہ بھی اپنا لیبل لگا کر لیکن پاکستان کو اس سے کچھ نہیں مل رہا تو اس کی ساری ذمہ داری ریاست پر ہے۔ شئیر لازمی کریں تاکہ ہر پاکستانی کو یہ معلوم ہو۔
Copied......July 2024
No comments:
Post a Comment