Saturday, 2 December 2017

عورتوں کے ساتھ بدسلوکی- ?Pakistan 4th worst for women




عورتوں کے ساتھ بدسلوکی میں اقوام عالم میں پاکستان کی پوزیشن

پاکستان چونکہ واحد اسلامی نیوکلیئر پاور ہے جس کے پاس اب گوادر بندرگاہ بھی ہے تو کچھ مغربی عناصر نے پاکستان کو عورتوں کے ساتھ بدسلوکی کے معاملے میں دنیا بھر کے ملکوں میں میں چوتھی پوزیشن دی ہے اور بھارت کو ١٣١ (یعنی ایک سو ایکتیس)- ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ پاکستان میں عورتوں کے ساتھ بہت اعلٰی سلوک ہوتا ہے لیکن واہ کیا بات ہے- بھارت میں کئی سالوں سے عورتوں کی عصمت دری کے بدترین واقعات ہوئے ہیں اور اس کے علاوہ بھی عام حالات میں بھارت عورتوں کے ساتھ بدسلوکی میں کم ازکم پاکستان سے بہتر نہیں ہوسکتا بلکہ بدتر ہی ہے- 

رپورٹ میں یہ بھی لکھا ہے کہ پاکستان کی صرف ٢٤ یعنی چوبیس فیصد خواتین گھر سے باہر کام کرتی ہیں- یہ کوئی پیمانہ نہیں ہے عورتوں سے بدسلوکی کا اور دراصل زاتی حالات کے پیش نظر ہے- بہت سی خواتین پاکستان میں شادی کے بعد بچوں کی پرورش پر توجہ دیتی ہیں اور اسلئے باہر کام نہیں کرتیں (اگرچہ ہر گھر کی اپنی ترجیحات ہیں) جس کو ہماری مشرقی اقدار میں سراہا جاتا ہے- کم از کم وہ مغربی خواتین کی طرح ناجائز اولاد تو پیدا نہیں کرتیں اور نہ ہی ناجائز تعلقتات رکھتی ہیں- بچوں کے سنبھلنے کے بعد ان میں سے کئی پاکستانی خواتین نوکری کرلیتی ہیں، اگر وہ ضرورت محسوس کریں-

ڈان اخبار اور دوسرے پاکستانی اخباروں نے اس خبر پر جو باہر کی ایک رپورٹ پر مبنی ہے، شہ سُرخیاں لگائی ہیں۔ یہ رپورٹیں جو باہر بنتی ہیں، ان کی کیا صداقت ہے، اس کا اندازہ آپ اس موجودہ رپورٹ سے لگا سکتے ہیں۔ ان رپورٹوں کے پیچھے خاص عوامل کام کر رہے ہیں اور مقصد پاکستان کو بدنام کرنا ہے اسی طرح جیسے افغانستان کے طالبان (جو کے حقیقی طالبان ہیں اور جن کا پاکستانی نقلی طالبان سے کوئی تعلق نہیں) کو نائن الیون سے پہلے بدنام کیا گیا تھا۔ 

ہمارے اخبار جن میں ڈان اور ایکسپریس ٹریبیون شامل ہیں، وہ بھی پاکستان کو بدنام کرنے میں پیش پیش ہیں۔ ان اخباروں میں شازونازر ہی ایسا ہوتا ہے کہ مغربی ممالک کی معاشرتی برائیوں کے بارے میں خبریں شامل کی جائیں کیونکہ انھیں مغربی ممالک کے عناصر ہی چلا رہے ہیں، خاص طور پر نائن الیون کے بعد- لیکن ہمارے دیسی لبرل حضرات اتنے “باشعور“ ہیں کہ ان اخباروں کی شائع کی ہوئی ہر بات پر آنکھ بند کر کے یقین کر لیتے ہیں اگرچہ ان اخباروں کا دیگر مواد پڑھنے کے لائق ہوتا ہے جس کا تعلق حب الوطنی اور اسلام کے موضوعات سے -نہ ہو

ہر زمہ دار پاکستانی کو میڈیا کے حوالے سے بہت محتاط ہونے کی ضرورت ہے-

تحریر: سید رُومان اِحسان

No comments:

Post a Comment