جب پارلیمنٹ میں بچوں سے زیادتی کرنے والے بدبخت مجرموں کیلئے سرعام پھانسی کے مطالبے کا بل رحمان ملک کی جانب سے پیش کیا گیا تو فرحت اللہ بابر نے اس بل کی مخالفت میں بولتے ہوئے کہا کہ یہ مناسب نہیں کیونکہ مجھے ڈر ہے کہ اس سے ضیا دور کی یاد تازہ ہو گی اور پاکستان کے عوام کے دلوں پر خوف اور بربرئیت کا راج ہو گا
ان حرام خوروں کے دلوں پر سرِعام پھانسی کا سن کر ایسے لرزہ طاری ہوتا ہے جیسے ملک الموت ان کی رُوح قبض کرنے ان کے سروں پر آ بیٹھے ہوں- ان کی اس بدحواسی سے بھی کسی کو اندازہ نہیں ہوتا کہ یہ وہی نامعلوم مجرم ہیں جن کو آج تک ہماری پولیس اور عدلیہ تلاش نہیں کر پائی؟
جرم کرنے والا، اسے دیکھنے والا، اس کا سہولت کار، اس جرم پر خاموشی اختیار کرنے والا اور اس جرم کی پردہ پوشی کرنے والا، سب مجرم ہیں اور واجبل سزا ہیں- جب تک ہمارا معاشرہ ایسے لوگوں کیلئے خاموش رہے گا یہ جہنم بنتا رہے گا، خدارا اپنی نسلوں پر رحم کیجئے-
ڈان اخبار نے دو دن پہلے انسانی حقوق کے کسی وکیل (ہیومن رائٹس) کی طرف سے زینب قتل کیس کے حوالے سے خبر دی کہ موت کی سزا حل نہیں ہے “ نو، ڈیتھ پینلٹی از ناٹ دی سولوشن “ - اِنا لِلہِ وانا اِلیہِ راجِعون
٢٤ جنوری ٢٠١٨
No comments:
Post a Comment