Thursday, 31 May 2018

SUN-STROKE PREVENTION - سن سٹروک


SUN-STROKE PREVENTION - سن سٹروک

نوٹ:  دوسرے زرائع سے خود بھی چیک کرسکتے ہیں - ضروری نہیں کہ ساری باتیں صحیح ہوں

اب درجہ حرارت 40 سے 45 ڈگری تک روز پہنچ رھا ھے اس لئے اس بارے میں کچھ عرض کرنا چاہ رھا ھوں۔

انسانی جسم کا درجہ حرارت 41 ڈگری پر پہنچ جائے تو موت واقع ہونے کے امکانات 90 فیصد تک بڑھ جاتے ہیں۔ (موسمی درجہ حرارت نہیں انسانی جسم کا درجہ حرارت) اسی لئے شدید گرمی سے بزرگ لوگ بہت زیادہ متاثر ھوتے ھیں۔ لہذا بہتر ھے کے انتہائی احتیاط سے کام لیا جائے ۔

احتیاط :

گوشت ، انڈہ ، اچار ، کوک ، پیسی ، تیز مرچ مصالحے ، پالک ، میتھی وغیرہ کھانے سے اجتناب کریں

کالا ، نیلا ، لال ، میرون ، جامنی اور گہرے رنگ والے کپڑے پہننے سے پرہیز کریں

انتہائی گرمی کے اوقات صبح 9 سے شام 6 بجے تک بلا ضروری سفر نا کریں

نمک کا کم سے کم استمعال کریں

کالے رنگ کے اور مکمل بند جوتے کم سے کم پہنیں

کرنے والے کام :

کدو ، ٹینڈے ، اروی ، گھیا توری ، شلجم ، پیٹھا ، مولی ، گاجر ، کھیرا ، دودھ ، دیسی گھی ، شربت بزوری ، بلنگو اور شربت بادام پھلوں میں تربوز ، کیلا , خوبانی اور خربوزے کا استمعال کریں ۔

سفید ، گلابی ، سبز اور ہلکے رنگ کے کپڑوں کا استمعال کریں

گھر سے نکتے وقت گیلا تولیہ ضرور ساتھ رکھیں ۔ ممکن نا ہو تو سر اور گردن کسی کپڑے سے ضرور ڈھانپیں اور عینک کا استمعال بھی کریں ۔

سونف اور الائچی کا قہوہ گرمی کا بہترین توڑ ھے

املی اور آلو بخارے کا زلال پیاس کی شدت کو انتہائی کم کر دیتا ھے 

پانی جس قدر ممکن ہو پئیں ۔ ٹھنڈے پانی سے بجائے گھڑے کا پانی استمعال کریں۔ پیاس کی شدت کنٹرول میں رہتی ہے۔

جتنی بار ممکن ہو دن میں غسل کریں

ہوا دار جوتا پہنیں جو کالے رنگ کا نا ھو

اپنے گھر کی سایہ دار جگہوں پر پرندوں کے لئے لازمی "پانی" کا بندوبست کریں۔

درخت لگائیں جو نا صرف موجودہ گرمی کو کم کریں گے ۔ بلکہ سردی میں پڑنے والی سموگ کا بھی توڑ ہیں ۔

ضرورت پڑھنے پر اپنے معالج سے رابطہ کریں

اللہ تعالی ہم سب پر رحم و کرم فرمائے..!!

Tuesday, 29 May 2018

Thinking about grave and death


 

Thinking about grave and death 


Why is thinking about grave and death important in the life of a Muslim?
Below is a long passage from “Ihya ulum ud deen” by Imam Al Ghazali (ra), I pray anyone seeing this update invests time and reads it. 

- - - 

Know that death is horrible, its importance significant. People’s neglect of it is due to not thinking about and remembering it. Even those who do remember it, don’t do so with an unoccupied heart, but rather with one that has been occupied with the worldly desires, such that the remembrance of death does not actually affect their hearts.

The correct manner of remembering death is for a servant to empty their hearts of everything except for remembering the death that is before them. This is similar to the manner in which a person, who wants to travel to a desert, or to embark upon a nautical voyage, cannot think of anything else. When the remembrance of death actually touches their hearts, and makes an impression upon them, their happiness and pleasure with respect to this world diminishes, and their hearts break.

The most effective manner of bringing about this change is for them to frequently call to mind their peers and contemporaries, those who have passed away before them. They should reflect on their deaths, as well as their decomposition below the earth. They should remember how they looked in their former positions and circumstances, and consider how the earth has now effaced their external beauty; how their limbs have become dispersed in their graves; how they left their wives widows, their children orphans! How they have lost their wealth; how their mosques and their gatherings have become empty of their presence; how all traces of them have been erased!

To the extent that people remember others and call to minds their circumstances and how they died; imagine their forms; remember their activities; how they used to move about; the way they planned their lives and its continuation; their neglect of death; how they were deceived by the facilitated means of life; their reliance on strength and youth; how they inclined toward slaughter and amusement; their neglect of the quick death and destruction that lay before them; how they used to move about, while their feet and joints have now rotted away; how they used to speak, while worms have now devoured their tongues; how they used to laugh, while dirt has now eaten away their lips; how they used to plan for themselves what they hadn’t actually needed for another ten years, when all that lay between them and death was a mere month; they were ignorant of what had been decreed for them, until death came to them at a time they had not expected; the angel’s form was revealed to them; the call rang in their ears, Heaven or Hell! At that point, a person can engage in self-reflection, and see that they are like them, and that their neglectfulness is similar to theirs, and that their end shall be one.

Abu al-Darda’ (may Allah be pleased with him) said: When you think about the deceased, count yourself amongst them. Ibn Mas’ud (may Allah be pleased with him) said: A happy person is one who can derive lessons from the situation of others. Umar ibn ‘Abd al-‘Aziz said: Don’t you see that every day you prepare a traveller, by morning and night, to Allah (Mighty and Sublime is He), placing him in a hole in the earth? He has made dust his pillow, left behind his loved ones, and cut himself off from the means of this life!
Continuously thinking about this and similar thoughts, as well as going to graveyards and seeing sick people, renews the heart’s remembrance of death, until it takes control of it and is constantly at the forefront of one’s mind. At this point, one will be nearly ready for death, and will leave aside the world of delusion. Lacking this, remembrance with the mere superficial aspects of the heart, and the saliva of the tongue, will be of little benefit in warning and alerting oneself.

No matter how pleased one’s heart may become with something of this world, one should immediately remember that they must at some point part ways with it. Ibn Muti’ one day looked at his house and was pleased by its splendour. He then began to cry, saying: By Allah, were it not for death, I would be overjoyed with you! Were it not for what we are headed towards, the narrowness of graves, we would be contented with this world! He then began to cry intensely till his voice rose loudly.

Sunday, 27 May 2018

Jannat may aurat kay liay kya hai?




Reward in Paradise for females
ﻗﺮﺁﻥ ﻣﯿﮟ ﺟﮕﮧ ﺟﮕﮧ ﻣﺮﺩﻭﮞ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﺣﻮﺭﻭﮞ ﮐﺎ ﻭﻋﺪﮦ ﮐﯿﺎ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ ۔ ﺳﻮﺍﻝ ﯾﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ ﭘﮭﺮ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﮐﻮ ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﻣﻠﮯ ﮔﺎ؟
ﻗﺮﺁﻥ ﻣﯿﮟ ﺟﮕﮧ ﺟﮕﮧ ﺣﻮﺭﻭﮞ ﮐﺎ ﻧﮩﯿﮟ ، ﺑﻠﮑﮧ ﺟﻨﺖ ﮐﯽ ﻧﻌﻤﺘﻮﮞ ﮐﺎ ﺗﺬﮐﺮﮦ ﮨﮯ ﺟﻮ ﮨﺮ ﻣﻮﻣﻦ ﻣﺮﺩ ﻭ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﻮ ﯾﮑﺴﺎﮞ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﻣﻠﯿﮟ ﮔﯽ۔ ﺣﻮﺭﻭﮞ ﮐﺎ ﺗﺬﮐﺮﮦ ﻗﺮﺁﻥ ﻣﯿﮟ ﺻﺮﻑ ﭼﺎﺭ ﻣﻘﺎﻣﺎﺕ ﭘﺮ ﮨﮯ ۔
ﺍﺏ ﺭﮨﺎ ﺳﻮﺍﻝ ﮐﮧ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﮐﻮ ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﮐﯿﺎ ﻣﻠﮯ ﮔﺎ، ﺗﻮ ﻭﺍﺿﺢ ﺭﮨﮯ ﮐﮧ ﻗﺮﺁﻥ ﻧﮯ ﺍﺱ ﺣﻮﺍﻟﮯ ﺳﮯ ﺑﺎﻟﮑﻞ ﺻﺮﺍﺣﺖ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺟﻮ ﻟﻔﻆ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ ﻭﮦ ﺯﻭﺝ (ﺝ:ﺍﺯﻭﺍﺝ ) ﮐﺎ ﮨﮯ ۔ﺟﺲ ﮐﮯ ﻣﻌﻨﯽ ﺟﻮﮌﺍ ﯾﻌﻨﯽ Spouse ﮐﮯ ﮨﯿﮟ ۔ ﯾﻌﻨﯽ ﻣﺮﺩ ﻭ ﻋﻮﺭﺕ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﺟﻮﮌ ﮮ ﮨﻮﮞ ﮔﮯ ۔ ﻣﺮﺩﻭﮞ ﮐﺎ ﺟﻮﮌ ﺍ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺍﻭﺭ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﮐﺎ ﻣﺮﺩﻭﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺑﻨﺎﯾﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ۔ ﺯﻭﺝ ﮐﺎ ﻟﻔﻆ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﯿﺎ ﮔﯿﺎﮐﮧ ﯾﮧ ﮐﮩﻨﺎ ﮐﮧ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﮐﻮ ﻣﺮﺩ ﺩﯾﮯ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ ، ﺣﯿﺎ ﮐﮯ ﻣﻨﺎﻓﯽ ﺗﮭﺎ۔
ﺟﻨﺖ ﮐﯽ ﻧﻌﻤﺘﻮﮞ ﮐﮯ ﺣﻮﺍﻟﮯ ﺳﮯ ﺟﺐ ﮐﻮﺋﯽ ﺳﻮﺍﻝ ﭘﯿﺪﺍ ﮨﻮ ﺗﻮ ﻗﺮﺁﻥ ﮐﯽ ﺍﺱ ﺁﯾﺖ ﮐﻮ ﭘﮍ ﮪ ﻟﯿﺎ ﮐﺮﯾﮟ ۔ﮨﺮ ﺳﻮﺍﻝ ﮐﺎ ﺟﻮﺍﺏ ﺍﺱ ﻣﺨﺘﺼﺮ ﺁﯾﺖ ﻣﯿﮟ ﭘﻮﺷﯿﺪﮦ ﮨﮯ ۔
ﺍﻭﺭ ﺗﻢ ﮐﻮ ﺍﺱ (ﺟﻨﺖ ) ﻣﯿﮟ ﮨﺮ ﻭﮦ ﭼﯿﺰ ﻣﻠﮯ ﮔﯽ ﺟﺲ ﮐﻮ ﺗﻤﮩﺎﺭﺍ ﺩﻝ ﭼﺎﮨﮯ ﮔﺎ ﺍﻭﺭ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﻟﯿﮯ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﮨﺮ ﻭﮦ ﭼﯿﺰ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺗﻢ ﻃﻠﺐ ﮐﺮﻭ ﮔﮯ ‘‘۔
(Surat Fuşşilat 41:31 )

Allah aur Rusool (s.a.w.w.)




Friday, 25 May 2018

رمضان کے دوسرے عشرے کی دعا - Ramazan 2nd Ashra Dua


RAMAZAN 2ND ASHRA DUA (11 - 20)
رمضان کے دوسرے عشرے کی دعا - دن میں تین یا چار تسبیح کرلیا کریں

Thursday, 24 May 2018

تلبینہ - RECIPE



تلبینہ - RECIPE

: “رسول اللہ ﷺ کے اہل خانہ میں سے جب کوئی بیمار ہوتا تھا تو حکم ہوتا کہ اس کے لیے تلبینہ تیار کیا جائے۔ پھر فرماتے کہ تلبینہ بیمار کے دل سے غم کو اُتار دیتا ہے اور اس کی کمزوری کو یوں اتار دیتا ہے جیسے کہ تم میں سے کوئی اپنے چہرے کو پانی سے دھو کر اس سے غلاظت اُتار دیتا ہے۔'' (ابن ماجہ)
رسول اللہﷺ نے حضرت جبرئیلؑ سے فرمایا کہ: جبرئیلؑ میں تھک جاتا ہوں۔ حضرت جبرئیلؑ نے جواب میں عرض کیا: اے الله کے رسولﷺ آپ تلبینہ استعمال کریں
آج کی جدید سائینسی تحقیق نے یہ ثابت کیا ہے کہ جو میں دودھ کے مقابلے میں 10 گنا ذیادہ کیلشیئم ہوتا ہے اور پالک سے ذیادہ فولاد موجود ہوتا ہے، اس میں تمام ضروری وٹامنز بھی پائے جاتے ہیں
پریشانی اور تھکن کیلئے بھی تلبینہ کا ارشاد ملتا ہے۔
نبی ﷺ فرماتے کہ یہ مریض کے دل کے جملہ عوارض کا علاج ہے اور دل سے غم کو اُتار دیتا ہے۔'' (بخاری' مسلم' ترمذی' نسائی' احمد)
جب کوئی نبی ﷺ سے بھوک کی کمی کی شکایت کرتا تو آپ اسے تلبینہ کھانے کا حکم دیتے اورفرماتے کہ اس خدا کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے یہ تمہارے پیٹوں سے غلاظت کو اس طرح اتار دیتا ہے جس طرح کہ تم میں سے کوئی اپنے چہرے کو پانی سے دھو کر صاف کرلیتا ہے
۔نبی پاک ﷺ کومریض کیلئے تلبینہ سے بہتر کوئی چیز پسند نہ تھی۔ اس میں جَو کے فوائد کے ساتھ ساتھ شہد کی افادیت بھی شامل ہوجاتی تھی۔ مگر وہ اسے نیم گرم کھانے' بار بار کھانے اور خالی پیٹ کھانے کو زیادہ پسند کرتے تھے۔ (بھرے پیٹ بھی یعنی ہر وقت ہر عمر کا فرد اس کو استعمال کرسکتا ہے۔ صحت مند بھی ' مریض بھی)
نوٹ: تلبینہ ناصرف مریضوں کیلئے بلکہ صحت مندوں کیلئے بہت بہترین چیز ہے۔ بچوں بڑوں بوڑھوں اور گھر بھر کے افراد کیلئے غذا' ٹانک بھی' دوا بھی شفاء بھی اور عطا بھی۔۔۔۔خاص طور پر دل کے مریض ٹینشن' ذہنی امراض' دماغی امراض' معدے' جگر ' پٹھے اعصاب عورتوں بچوں اور مردوں کے تمام امراض کیلئے انوکھا ٹانک ہے۔
تلبینہ بنانے کا طریقہ
" جو " -------- جسے انگریزی میں " بارلے " کہتے ہیں - اس کو دودھ کے اندر ڈال دیں ۔ پنتالیس منٹ تک دودھ میں گلنے دیں اور اسکی کھیر سی بنائیں ۔ اس کھیر کے اندر آپ چاھیں تو شھد ڈال دیں یا کھجور ڈال دیں ۔اسے تلبینہ ( Talbeena) کہیں گے ---
ترکیب:
۔دودھ کو ایک جوش دے کر جو شامل کر لیں۔
۔ ہلکی آنچ پر ۴۵ منٹ تک پکائیں اور چمچہ چلاتے رہیں۔
۔ جو گل کر دودھ میں مل جائے تو کھجور مسل کر شامل کرلیں۔
۔ میٹھا کم لگے تو تھوڑا شہد ملا لیں۔
۔کھیر کی طرح بن جائے گی۔
۔ چولہے سے اتار کر ٹھنڈا کر لیں۔
۔ اوپر سے بادام ، پستے کاٹ کر چھڑک دیں۔
(کھجور کی جگہ شہد بھی ملا سکتے ہیں)
طبی فوائد:
طبی اعتبار سے اس کے متعدد فوائد بیان کئے جاتے ہیں-یہ غذا:
1۔غم ، (Depression)
2۔ مایوسی،
3۔ کمردرد،
4۔ خون میں ہیموگلوبن کی شدید کمی،
4۔ پڑهنے والے بچوں میں حافظہ کی کمزوری،
5۔ بهوک کی کمی،
6۔ وزن کی کمی،
7۔ کولیسٹرول کی زیادتی،
8۔ ذیابیطس کے مریضوں میں بلڈ شوگر لیول کے اضافہ،
9۔ امراض دل،انتڑیوں،
10۔ معدہ کے ورم،
11۔ السرکینسر،
12۔ قوت مدافعت کی کمی،
13۔ جسمانی کمزوری،
14۔ ذہنی امراض،
15۔ دماغی امراض،
16۔ جگر،
17۔ پٹھے کے اعصاب،
18۔ نڈھالی
19.وسوسے (Obsessions)
20. تشویش (Anxiety)
کے علاوہ دیگر بے شمار امراض میں مفید ہےاور یہ بھی اپنی جگہ ایک حقیقت ہے کہ جو میں دودھ سے زیادہ کیلشیم اور پالک سے زیادہ فولاد پایا جاتا ہےاس وجہ سے تلبینہ کی اہمیت بڑھ جاتی ہے”۔
نوٹ : صدقہ جاریہ سمجھتے ہوئے اسے زیادہ سے زیادہ شیئر کریں تاکہ ہر کوئی مستفید ہو سکے ۔ جزاک اللہ خیر

Wednesday, 23 May 2018

(COMMENTARY) - The Pond of 'Kausar' & Comment


بسم الله الرحمن الرحيم

In the name of ALLAH, the Most Gracious, the Most Merciful

The Pond of kausar, the bridge of sirat and the scales of justice

LINK: http://www.al-islam.edu.pk/marfulhadith/kausar.htm

The  article ‘Pond of Kausar’ from the link above, I basically shared with my email group in 2015. I was searching for an article on ‘Pond of Kausar’ on Internet and this article caught my eye though I had read some narrations in books before. It is good to circulate such articles for Muslims who are more comfortable with English though we have to attach equal importance with Urdu language as it is closer to Arabic.

Since it is Ramadan, it is important to understand that we have to fall in love with Islam above all. Many modern Muslims think that being a good human being is sufficient for a Muslim. They fail to acknowledge that being a good human being is just one aspect of Islam while the other part is our bond with Almighty Allah who is the Creator of entire Universe.

To achieve salvation in the hereafter or to put it more directly, to escape hellfire in the afterlife we have to ‘strive’ as good Muslims in both of these areas i.e. humanity factor and our devotion to God. As college students, can we skip Paper A and only attempt Paper B to pass the exam? Certainly not – we would fail the exam. So when it is a question of an everlasting afterlife, can we be so careless?

This means constant learning and improving ourselves till death while ‘slowly’ giving up those habits and ways that are not pleasing to God. All this eventually means that we would have to sacrifice at times also in the way of Allah. How to proceed in all of this requires us to consult scholars and religious people and building our knowledge through proper conventional sources of learning Islam.

Closeness with Allah or living life according to Islam is not really for abundance in this life but rather abundance in afterlife. It means even if a Muslim has achieved success in his respective professional field through permissible sources of earning (halal), he has to refrain from a lavish lifestyle in order to submit wholly to Allah Almighty (swt). Although he may still enjoy his success within certain limits but his overall inclination should be ‘striving’ to adopt simplicity in all spheres of life. Only then he would be successful in strengthening his bond with the Creator otherwise he would be lost in the glitter of modern day civilization and thus pursuit of everything in the name of fun and entertainment.

Let’s look from another perspective. If submission to Allah just means material success in this world then how come all Prophets (peace be upon them all) went through huge trials and sufferings in their lives? A Prophet was always the most righteous and most handsome man of his time or region. He should have been the King of the entire world since he was closest to God, if we believe closeness with Allah brings instant worldly success. However, most Prophets (peace be upon them all) lived like ordinary men except few like Prophet Daud (pbuh) and Prophet Sulaiman (pbuh) who were Kings of their regions.

The Holy Qur’an testifies that the Children of Israel or Bani-Israel (Israel was the title of Prophet Yaqoob pbuh) martyred many Prophets (peace be upon them all) after the time of Prophet Musa (pbuh). How come a Prophet of God is terminated by evil men if he is closest to Allah? He should have enjoyed the highest level of worldly success and glory in this world based on our premise. It is because Allah has a Divine Plan and He knows best!

For the same reason we see that the Holy Prophet’s (pbuh) grandson Hadhrat Imam Hussain (ra) was martyred along with his other close family members in Karbala. Satan or Shaitan makes life difficult for those men whose hearts are full of love for Allah - but this should not discourage us to strive and proceed on the path of Islam in our lives since Islam is the final message for the whole mankind with our Holy Prophet (SallAllahu Alaihi Wa-Alaihi Wassallam) delivering that message to us!

Hence let us resolve this Ramadan that we will strive to spend our lives in submission to Allah (Haqooq Allah) and will pay due attention to the rights of our close ones around us (Haqooq-ul-ibaad) besides caring for humanity at large. For submission to Allah, we have to start with obligatory acts of worship and then an understanding of overall spirit of Islam. Like, is Islam about liberalism or conservatism? These are fine concepts we need to understand even though we don’t have to cut ourselves from the world and live in isolation. Still, we need to assign certain limits to our lifestyles and preferences in this regard.

May Allah accept our worship and good deeds this Ramadan, and make us proceed on the path of true Islam with ease and without trials as we are very weak – Aameen.

- By Syed Roman Ahsan (May 23, 2018).

Islam's bitter truth - Islam ki talkh sachchai


CLICK TO SAVE AND DOWNLOAD

Monday, 21 May 2018

7 Questions on afterlife - Aakhrat Saat Sawwaal



کیا آپ ان سات سوالوں کے جواب جانتے ہیں؟ 

سوال نمبر1

جنت کہاں ہے؟ 


جواب:

جنت ساتوں آسمانوں کے اوپر ساتوں آسمانوں سے جدا ہے،

کیونکہ ساتوں آسمان قیامت کے وقت فنا اور ختم ہونے والے ہیں،

جبکہ جنت کو فنا نہیں ہے،

وہ ہمیشہ رہے گی،

جنت کی چهت عرش رحمن ہے.



سوال نمبر 2:

جہنم کہاں ہے؟ 

جواب:

جہنم ساتوں زمین کے نیچے ایسی جگہ ہے

جس کا نام "سجین" ہے.

جہنم جنت کے بازو میں نہیں ہے،جیسا کہ بعض لوگ سوچتے ہیں.

جس زمین پر ہم رہتے ہیں

یہ پہلی زمین ہے،

اس کے علاوہ چھ زمینیں اور ہیں

جو ہماری زمین کے نیچے ہماری زمین سے علیحدہ اور جدا ہیں.


سوال نمبر 3:

سدر ة المنتهی کیا ہے؟

جواب:

سدرة عربی میں بیری /اور بیری کے درخت کو کہتے ہیں،

المنتہی یعنی آخری حد،

یہ بیری کا درخت وہ آخری مقام ہے

جو مخلوقات کی حد ہے.

اس سے آگے حضرت جبرئیل بهی نہیں جا پاتے ہیں. 

سدرة المنتهی ایک عظیم الشان درخت ہے،

اس کی جڑیں چهٹے آسمان میں

اور اونچائیاں ساتویں آسمان سے بھی بلند ہیں،

اس کے پتے ہاتهی کے کان جتنے

اور پهل بڑے گهڑے جیسے ہیں،

اس پر سنہری تتلیاں منڈلاتی ہیں ،

یہ درخت جنت سے باہر ہے.

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے حضرت جبریل علیہ السلام کو اسی درخت کے پاس ان کی اصل صورت میں دوسری مرتبہ دیکھا تها،

جبکہ آپ صلى الله عليه وسلم نے انہیں پہلی مرتبہ اپنی اصل صورت میں مکہ مکرمہ میں مقام اجیاد پر دیکها تها.


سوال نمبر 4:

حورعین کون ہیں؟ 

جواب:

حور عین جنت میں مومنین کی بیویاں ہوں گی،

یہ نہ انسان ہیں نہ جن ہیں اور نہ ہی فرشتہ ہیں،

اللہ تعالیٰ نے انہیں مستقل پیدا کیا ہے،

یہ اتنی خوبصورت ہیں کہ اگر دنیا میں ان میں سے کسی ایک کی محض جھلک دکھائی دے جائے،

تو مشرق اور مغرب کے درمیان روشنی ہو جائے.

حور عربی زبان کا لفظ ہے ،

اور حوراء کی جمع ہے،

اس کے معنی ایسی آنکھ جس کی پتلیاں نہایت سیاه ہوں اور اس کے اطراف نہایت سفید ہوں.

اور عین عربی میں عیناء کی جمع ہے

اس کے معنی ہیں بڑی بڑی آنکھوں والی.


سوال 5:

ولدان مخلدون کون ہیں؟

جواب:

یہ اہل جنت کے خادم ہیں،

یہ بهی انسان یا جن یا فرشتے نہیں ہیں،

انہیں اللہ تعالیٰ نے اہل جنت کی خدمت کے لئے مستقل پیدا کیا ہے،

یہ ہمیشہ ایک ہی عمر کے یعنی بچے ہی رہیں گے،

اس لیے انہیں "الولدان المخلدون" کہا جاتا ہے.

سب سے کم درجہ کے جنتی کو

دس ہزار ولدان مخلدون عطا ہوں گے.


سوال نمبر 6:

اعراف کیا ہے؟ 

جواب:

جنت کی چوڑی فصیل کو اعراف کہتے ہیں.

اس پر وہ لوگ ہوں گے

جن کے نیک اعمال اور برائیاں دونوں برابر ہوں گی،

ایک لمبے عرصہ تک وہ اس پر رہیں گے

اور اللہ سے امید رکهیں گے کہ اللہ تعالیٰ انہیں بھی جنت میں داخل کردے.

انہیں وہاں بهی کهانے پینے کے لیے دیا جائے گا،

پهر اللہ تعالیٰ انہیں اپنے فضل سے جنت میں داخل کردےگا.


سوال نمبر 7:

قیامت کے دن کی مقدار اور لمبائی کتنی ہے؟

جواب:

پچاس ہزار سال كے برابر.

جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد ہے:

تعرج الملئكة و الروح اليه في يوم كان مقداره خمسين الف سنة.

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ

"قیامت کے پچاس موقف ہیں، اور ہر موقف ایک ہزار سال کا ہو گا."

جب آیت

"یوم تبدل الأرض غیر الأرض و السماوات"

نازل ہوئی تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے پوچھا کہ "یا رسول اللہ جب یہ زمین و آسمان بدل دئیے جائیں گے تب ہم کہاں ہوں گے"؟

آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:

"تب ہم پل صراط پر ہوں گے. 

پل صراط پر سے جب گزر ہوگا

اس وقت صرف تین جگہیں ہوں گی

1.جہنم 

2.جنت

3.پل صراط"

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:

"سب سے پہلے میں اور میرے امتی پل صراط کو طے کریں گے."

پل صراط کی تفصیل

قیامت میں جب موجودہ آسمان اور زمین بدل دئے جائیں گے

اور پل صراط پر سے گزرنا ہوگا

وہاں صرف دو مقامات ہوں گے

جنت اور جہنم.

جنت تک پہنچنے کے لیے

لازما جہنم کے اوپر سے گزرنا ہوگا.

جہنم کے اوپر ایک پل نصب کیا جائے گا،

اسی کا نام" الصراط "ہے،

اس سے گزر کر جب اس کے پار پہنچیں گے

وہاں جنت کا دروازہ ہوگا،

وہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم موجود ہوں گے

اور اہل جنت کا استقبال کریں گے.

یہ پل صراط درج ذیل صفات کا حامل ہو گا:


 بال سے زیادہ باریک ہوگا.

 تلوار سے زیادہ تیز ہو گا. 

 سخت اندھیرے میں ہوگا،

اس کے نیچے گہرائیوں میں جہنم بهی نہایت تاریکی میں ہوگی.,

سخت بپهری ہوئی اور غضبناک ہوگی. 

گناہ گار کے گناہ اس پر سے گزرتے وقت مجسم اس کی پیٹھ پر ہوں گے،

اگر اس کے گناہ زیادہ ہوں گے

تو اس کے بوجھ سے اس کی رفتار ہلکی ہو گی،

اللہ تعالیٰ ہمیں اس صورت سے اپنی پناہ میں رکھے.

اور جو شخص گناہوں سے ہلکا ہوگا

تو اس کی رفتار پل صراط پر تیز ہوگی.

 اس پل کے اوپر آنکڑے لگے ہوئے ہوں گے

اور نیچے کانٹے لگے ہوں گے

جو قدموں کو زخمی کرکے اسے متاثر کریں گے.

لوگ اپنی بد اعمالیوں کے لحاظ سے اس سے متاثر ہوں گے.

جن لوگوں کی بے ایمانی اور بد اعمالیوں کی وجہ سے ان کے پیر پهسل کر وہ جہنم کے گڑهے میں گر رہے ہوں گے

ان کی بلند چیخ پکار سے پل صراط پر دہشت طاری ہو گی.

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم پل صراط کی دوسری جانب جنت کے دروازے پر کھڑے ہوں گے،

جب تم پل صراط پر پہلا قدم رکھ رہے ہوگے


آپ صلی اللہ علیہ و سلم تمہارے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہوئے کہیں گے"

یا رب سلم، یا رب سلم"

آپ بهی نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے لیے درود پڑهئے:

اللهم صل وسلم على الحبيب محمد. 

لوگ اپنی آنکھوں سے اپنے سامنے بہت سوں کو پل صراط سے گرتا ہوا دیکھیں گے اور بہت سوں کو دیکھیں گے کہ وہ اس سے نجات پا گئے ہیں.

بندہ اپنے والدین کو پل صراط پر دیکهے گا

لیکن ان کی کوئی فکر نہیں کرےگا،

وہاں تو بس ایک ہی فکر ہو گی کہ کسی طرح خود پار ہو جائے.

روایت میں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا قیامت کو یاد کر کے رونے لگیں،

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے پوچھا:

عائشہ کیا بات ہے؟

حضرت عائشہ نے فرمایا: مجهے قیامت یاد آگئی،

یا رسول اللہ کیا ہم وہاں اپنے والدین کو یاد رکهیں گے؟

کیا وہاں ہم اپنے محبوب لوگوں کو یاد رکھیں گے؟

آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:

ہاں یاد رکھیں گے،

لیکن وہاں تین مقامات ایسے ہوں گے

جہاں کوئی یاد نہیں رہے گا


.(1) جب کسی کے اعمال تولے جائیں گے


(2) جب نامہ اعمال دیئے جائیں گے


(3) جب پل صراط پر ہوں گے.

دنیاوی فتنوں کے مقابلے میں حق پر جمے رہو.

دنیاوی فتنے تو سراب ہیں.

ان کے مقابلہ میں ہمیں مجاہدہ کرنا چاہیے،

اور ہر ایک کو دوسرے کی جنت حاصل کرنے پر مدد کرنا چاہئے

جس کی وسعت آسمانوں اور زمین سے بهی بڑهی ہوئی ہے. 

اس پیغام کو آگے بڑهاتے ہوئے صدقہ جاریہ کی نیت کرنا نہ بهولیں.

یا اللہ ہمیں ان خوش نصیبوں میں کردیجئے

جو پل صراط کو آسانی سے پار کر لیں گے.

اے پروردگار ہمارے لئے حسن خاتمہ کا فیصلہ فرمائیے. آمین

اس تفصیل کے بعد بھی کیا گمان ہے کہ

وہاں کوئی رشتہ داریاں نبھائے گا،

جس کے لئے تم یہاں اپنے اعمال برباد کر رہے ہو؟

مخلوق کے بجائے خالق کی فکر کرو.

اپنے نفس کی فکر کرو

کتنی عمر گزر چکی ہے اور کتنی باقی ہے

کیا اب بهی لا پرواہی اور عیش کی گنجائش ہے؟

اس پیغام کو دوسروں تک بهی پہنچائیں.

یااللہ اس تحریر کو میری جانب سے بهی اور جو بهی اس کو عام کرنے میں مدد کرے سب کے لئے اس کو صدقہ جاریہ بنادیجئے آمین.

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

Saturday, 19 May 2018

(Hadith) - دنیا اور آخرت



دنیا اور آخرت

حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ بن مالک بیان کرتے ہیں کہ رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت کے دن اس دوزخی کو لایا جائے گا جو اہلِ دُنیا میں سے سب سے زیادہ خوشحال تھا، پھر اُسے آگ میں ایک غوطہ دیا جائے گا، پھر اُس سے پوچھا جائے گا کہ اے آدم ّ کے بیٹے کیا تُو نے کبھی کوئی بھلائی دیکھی، کیا تُجھ پر کبھی راحت گزری؟ تو وہ جواب دے گا کہ نہیں، خدا کی قسم اے میرے رب (میں نے کبھی راحت نہیں دیکھی) -

اور (ایسے ہی) اس جنتی کو لایا جائے گا جو دُنیا میں سب لوگوں سے زیادہ تکلیف میں رہا ہوگا اور اُسے جنت میں ایک غوطہ دیا جائے گا، پھر اسے کہا جائے گا کہ اے آدمّ کے بیٹے کیا تُو نے کبھی کوئی تکلیف دیکھی، کیا تُجھ پر کبھی کوئی شدت گزری؟ تو وہ کہے گا کہ نہیں، خدا کی قسم اے میرے رب، مجھ پر کبھی کوئی تکلیف نہیں گزری اور نہ میں نے کبھی کوئی شدت دیکھی- (صحیح مُسلم)

تشریح :- اس حدیث میں جو کچھ بیان ہوا ہے اس سے مُراد یہ واضح کرنا ہے کہ دُنیا کا عیش و آرام آخرت کے عیش و آرام کے مقابلے میں بالکل عارضی اور انتہائی گھٹیا ہے اور یہی حال دُنیا کی تکالیف کا بھی ہے کہ وہ بھی آخرت کے عذاب کے مقابلے میں انتہائی عارضی اور بالکل معمولی ہیں- 

لہٰذا وہ شخص جو دُنیا میں انتہائی عیش و آرام میں رہا ہو گا، مگر ہو گا خدا کا نافرمان، وہ صرف ایک دفعہ جہنم میں غوطے دیئے جانے کے بعد اپنی دنیوی آسائش و آرام کو اس طرح بُھول چکا ہو گا کہ خدا کی قسم کھا کر کہے گا کہ میں نے تو کبھی کوئی آرام دیکھا ہی نہیں اور ایسے ہی جو شخص دُنیا میں سب سے زیادہ تکالیف کا شکار رہا ہو گا، مگر ہو گا خدا کا فرمانبردار، اُسے جنت میں ایک ہی غوطہ دیا جائے گا تو وہ اپنے سارے دُکھ درد اس طرح بُھول جائے گا کہ خدا کی قسم کھا کر کہے گا کہ میں نے تو کبھی کوئی تکلیف دیکھی ہی نہیں -


جنت میں ادنٰی ترین مرتبہ - Lowest rank in Jannah


جنت میں ادنٰی ترین مرتبہ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے کسی کا جنت میں ادنٰی ترین مرتبہ یہ ہو گا کہ اس سے کہا جائے گا کہ تمنا کر- پس وہ تمنا کرے گا اور تمنا کرے گا (یعنی اپنی ہر تمنا بیان کردے گا) - پھر اس سے کہا جائے گا کہ کیا تو تمنا کرچکا؟ وہ کہے گا کہ جی ہاں (میں نے اپنی سب تمنائیں بیان کردی ہیں)- پھر اُس سے کہا جائے گا کہ جو (جو) تمنائیں تُو نے کی ہیں وہ (سب) تمہیں دی جاتی ہیں اور اُس کے ساتھ اِتنا ہی اور دیا جاتا ہے- (صحیح مسلم)

Friday, 18 May 2018

Initial verses from Surah Al-e-Imran


بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَحِیم

In the name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful

Translation of Initial verses from Surah Al-e-Imran

1- Alif. Lam Mim.

2- Allah is. Beside Whom none is to be worshiped. Self-Living, Sustainer of others.

3- He sent down to you this true Book, confirming preceding Books, and He sent down Tawrat and Injil before this.

4- Aforetime guiding the people and sent down the criterion; No doubt, for those who denied the Signs of Allah is the severe torment and Allah the Mighty, is Possessor of the power of retribution.

5- Nothing is hidden from Allah, neither in the earth nor in the heaven.

6- It is He Who forms your shape in the wombs of the mothers as He pleases. Besides Whom none is to be worshiped the Dominant, the Wise.

7- It is He Who sent down upon you the Book, in which some verses have clear meaning, they are the substance of the Book, and others are those, in the meaning of which there is doubt. Those in whose hearts there is perversity pursue doubtful one desiring deviation and searching their own viewpoint of it, and its right interpretation is known to Allah alone. And those of firm knowledge say, 'We believed in it, all is from our Lord and none accept admonition save men of understanding.

8- 'O our Lord! Let not our hearts become perverse after this that You guided us and bestow on us mercy from Yourself; no doubt, You are the big Bestower.

9- 'O our Lord! No doubt You are the assembler of all people for the Day in which there is no doubt. Undoubtedlythe promise of Allah changes not.

10- No doubt, those who became infidels; their riches and their children shall avail them nothing against Allah and it is they who are the fuel of the hell.

11- Like the people of Pharaohs and those before them, they belied our Signs; then Allah seized them for their sins and Allah's punishment is severe.

12- Say to the disbelievers, 'soon you shall be overcome and be driven towards the hell and that is an evil bed'.

13- No doubt, there was a sign for you in two groups that encountered among themselves. One gang fighting in the way of Allah and the other disbelievers that they understood them double of themselves in their eyesight;and Allah strengthens with His help whom He pleases. No doubt, in it there is teaching after seeing for the men of understanding.

14- Adorned for men is the love of these lusts, women and children and the stored up heaps of gold and silver and branded horses and cattle and crops. This is the capital of living world; and it is Allah with Whom there is an excellent destination.

15- Say you 'shall I inform you of something better than that.' For pious ones there are gardens with their Lord beneath which rivers flow therein shall they abide, and pure wives and Allah's pleasure. And Allah sees His bondsmen.

16- Those who say, 'Our Lord we did accept faith, then forgive us our sins and save us from the torment of the hell.'

17- The steadfast and truthful and humble and those who spend in the way of Allah and those who seek forgiveness in the latter part of the night.

18- Allah bore witness that none is to be worshiped save He, and the angels and the men of learning (too) standing with justice; none is to be worshiped save He, the most Reverend, Wise.

19- Verily, only Islam is the Deen (Religion) before Allah, and the men of Book did not dissent but after the knowledge had come to them, because of their hearts burning. And whoso denies the signs of Allah; then no doubt Allah is to call to account very soon.

20- Again O beloved! If they argue with you, then say 'I have submitted my face before Allah and those who followed me; and say to the men of Books and to those who read not; 'have you submitted'? Hence if they submit, then they got the guidance and if turn their faces, then upon you it is only to convey the message, and Allah is seeing His bondsmen.

21- Those who deny the signs of Allah, and slay the Prophets unjustly and kill the men ordering justice; give them good tiding of painful torment.

22- These are they whose deeds have perished in this world and the next and they shall have no helpers.

Thursday, 17 May 2018

Dua for first Ashra Ramazan


DUA FOR FIRST ASHRA RAMAZAN

Sexual Harassment And ET's Reporting


SEXUAL HARASSMENT AND ET's REPORTING

EXPRESS TRIBUNE reported an incident on Facebook about a 19-year old from Pakistan who was caught in Dubai for harrassing a woman or in more detail he "touched her inappropriately while she was sleeping." Below is my comment which I shared on that post: He is 19 and it is written in the news that he did not rape her but "touched the woman inappropriately" while she was sleeping. Though it is a bad incident but hundreds of actual rape cases of worst scale regularly happen around the world but trust EXPRESS TRIBUNE to try to defame Pakistan by reporting such a story of small magnitude. An educated person from Pakistan would not do such a thing but the world is full of such happenings. Just trying to add spice and malign Pakistan is ET's strategy. In India, some worst cases of rape have happened in the past few years. There was a young lady, who was sexually assaulted inside a bus by 3-4 men and then she was brutally killed afterwards by them. So what are you trying to prove by reporting such a small story ET? If you are short of ideas and stories then being a writer I can provide you much better content.

- S Roman Ahsan.

Wednesday, 16 May 2018

The helmet of Khalid ibn Al-Waleed (RA)


The helmet of Khalid ibn Al-Waleed (RA)

“The helmet of Khalid ibn Al-Waleed (Ra) fell off his head, so he shouted, ‘My helmet! May Allah have mercy upon you (people)!’ A man from his people who was from the Banu Makhzoom tribe picked it up and handed it to him, so Khalid ibn Al-Waleed(Ra) took it and wore it. Then afterwards it was said to him, ‘You were in such a condition in battle, and you insisted on finding your helmet!’ Khalid ibn Al-Waleed(Ra) said, ‘When the Prophet ﷺ shaved his head in the Farewell Hajj, I took some of his hairs, and he asked me, 'What are you going to do with those, O Khalid?' I replied, 'I will seek blessings from them, O Messenger of Allah, and I will seek their help in fighting my enemies,' so the Prophet ﷺ said to me, 'You will be victorious as long as they are with you,' so I kept them in the front of my helmet. I never confronted an enemy except that they were defeated with the blessings of the Messenger of Allah ﷺ.’ Then he fastened them with a red band… ”

[Imam Muhammad ibn ‘Umar Al-Waaqidi, Futooh Ash-Shaam]

FROM FACEBOOK PAGE: Hazrat Maulana Abdurahman JAMI - Rehmatullah Alahy

LINK: https://web.facebook.com/HazratMaulanaJami/

Keep learning


KEEP LEARNING

Tuesday, 15 May 2018

Israel kills 59, injures 2,771 as US embassy opens in Jerusalem


Israel kills 59, injures 2,771 as US embassy opens in Jerusalem

‘Terrible massacre’: Israel kills 59, injures 2,771 Gaza protesters as US embassy opens in Jerusalem - READ MORE: https://on.rt.com/956h

Monday, 14 May 2018

Nawaz Sharif's statement - پاکستان کے گرد گھیرا مزید تنگ۔


پاکستان کے گرد گھیرا مزید تنگ۔

افغانستان کی جانب سے خاصی حساس اطلاعات آ رہی ہیں۔ افغانی نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی ا(این ڈی ایس) اور بھارتی را کے مشترکہ منصوبے سے ایک آپریشن تشکیل جا رہا ہے۔ 2 لاکھ ڈالر کے عوض ایک پروفیشنل ھِٹ مین کا بندوبست کیا جا رہا ہے۔ جس کا کام یہ ہو گا کہ پی ٹی ایم کے چار میں سے دو بڑے لیڈر ٹھکانے لگا دے۔ تا کہ پی ٹی ایم مزید پھیلے اور پرتشدد صورت اختیار کر لے۔

دوسری جانب نواز شریف نے بالکل وہی بات کی ہے جو منظور پشتین اور اچکزئی کر رہے ہیں کہ پاکستان کے دفاعی ادارے دھشت گرد ہیں۔ یوں یہ قومی سلامتی کے دشمنوں کا ایک ملغوبہ تیار ہو گیا ہے جس میں نواز شریف، محمود اچکزئی، منظور پشتین، ڈان اخبار، بھارتی میڈیا، امریکہ اور مغربی میڈیا بالکل ایک پلیٹ فارم پر ہیں۔ ان میں سے ہر ایک کے اپنے اپنے مفادات ہیں۔ نواز شریف عالمی طاقتوں کو یہ تاثر دینا چاہتا ہے کہ میں فوج مخالف ہوں مجھے اقتدار دلواؤ فوج کو سائیڈ پہ لگا دوں گا۔ منظور پشتین اور محمود اچکزئی ہمیشہ کی طرح پشتون کارڈ کھیل رہے ہیں تا کہ پاکستان بھر کے پشتون عوام کو پاکستان کے خلاف کھڑا کر دیا جائے اور حالات اتنے خراب کر دیے جائیں کہ خیبر پختونخوا کو توڑ کر افغان کے کچھ علاقوں میں شامل کر دیا جائے۔ ویبسٹرن گریفن نام کے ایک امریکی صحافی نے روسی ٹیلیویژن کو دیے گئے انٹرویو میں 2014 میں انکشاف کیا تھا کہ امریکہ پاکستان کے قبائلی علاقوں اور افغان سرحدی علاقوں میں شورش برپا کروا کے ایک خود مختار علاقہ تشکیل دینا چاہتا ہے۔ blood border project بھی یہی تھا جس کا چرچا دنیا بھر میں ہوا۔

پاکستان کو ایک دہشت گرد ریاست کے طور پر متعارف کروانا امریکہ کا دیرینہ خواب ہے۔ نیز افغانستان میں اپنی بدترین ناکامی کا ملبہ پاکستان پر ڈالنے کےلیے یہ ضروری تھا کہ پاکستان آرمی کو دھشت گردوں کا سرپرست دکھایا جائے۔ نواز شریف کے حالیہ بیان کے بعد امریکہ بڑے آرام سے یہ بات کہہ سکتا ہے کہ ہم تو پہلے ہی کہتے تھے پاکستان دہشت گرد ملک ہے۔ اب تو نواز شریف جو ملک کا تین دفعہ وزیرِ اعظم رہ چکا ہے بھی یہی بات کر رہا ہے۔ نیز امریکہ یہ بھی کہے گا کہ افغانستان میں امریکہ کو شکست نہ ہوتی اگر پاکستان دہشت گردوں کا ساتھی نہ ہوتا۔ اب اس کے بعد یہ ہو گا کہ پاکستان کا نام فنانشل ایکشن ٹاسک فورس بلیک لسٹ میں شامل کر دے گی۔ جس کے بعد پاکستان پہ عالمی پابندیاں لگ جائیں گی اور ہمیں ایک دہشت گرد ملک اور دہشت گرد قوم کے طور پہ جانا جائے گا۔

بھارت نے اب تک پاکستان کے خلاف جو بھی پراپگینڈہ کیا اسے دنیا نے سنجیدہ نہیں لیا۔ بلکہ عالمی سطح پر بھارتی پراپگینڈہ کو ہمیشہ یہ کہہ کے رد کیا جاتا کہ چونکہ بھارت پاکستان کا دشمن ہے اس لیے اپنے ہر مسئلے کا زمہ دار پاکستان کو ٹھہراتا ہے۔ لیکن اب؟ اب صورتِ حال الٹ ہو چکی ہے۔ اب اقوامِ عالم کے میڈیا زرائع یہ کہہ رہے ہیں کہ تین دفعہ پاکستان کا وزیرِ اعظم رہنے والا شخص اعتراف کر رہا ہے کہ پاکستان بھارت میں دہشت گردی کرواتا ہے۔ ہم نے کلبھوشن کو پکڑ کر دنیا کو ایک ثبوت دیا تھا کہ پاکستان نہیں دیکھو بھارت پاکستان میں دہشت گردی کرواتا ہے۔ اب کلبھوشن کو بھی کوئی ملک سنجیدہ نہیں لے گا بلکہ یہی کہا جائے گا کہ پاکستان بھارت میں اپنی دہشت گردی چھپانے کےلیے کلبھوشن کا کور استعمال کر رہا ہے۔ نواز شریف کے بیان سے پہلے سب کچھ ٹھیک چل رہا تھا۔ حالات معمول کے مطابق تھے اب تقریباََ سبھی کچھ برباد ہو کے رہ گیا ہے۔ نواز شریف کی دشمنی فوج سے تھی یہ سب جانتے ہیں مگر بدلہ نواز شریف نے ملک سے لیا۔ نواز شریف کا جو بھی انجام ہو اس کی پروا نہیں، لیکن پاکستان کے ماتھے پر جو کالک نواز شریف مل چکا ہے اسے نواز شریف کی موت بھی صاف نہیں کر سکتی۔

تحریر: سنگین علی زادہ