فتنہءِدجال سے بچاو کی حفاظتی تدابیر
(کتاب فتنہءِ دجال قرآن و حدیث کی روشنی میں - موءلف : مولانا حافظ محمد ظفر اقبال)
فتنہءِدجال سے بچاو کی حفاظتی تدابیر
(کتاب فتنہءِ دجال قرآن و حدیث کی روشنی میں - موءلف : مولانا حافظ محمد ظفر اقبال)
اسلام اور دوسرے ازموں کے درمیان یہ چیز ایک حد فاصل کا کام دیتی ہے کہ اگر اسلام میں کسی چیز کا کوئی نقصان ذکر کرکے اس سے روک تھام اور ممانعت کے احکام جاری کئے جاتے ہیں تو انسانیت کو یوں ہی سسکتا اور بلکتا ہوا چھوڑ نہیں دیا جاتا بلکہ اس کا متبادل اور نعم البدل ضرور مہیا کیا جاتا ہے چنانچہ اس کی سینکڑوں مثالیں پیش کی جا سکتی ہیں مثلاََِ اسلام میں سود کو ایک لعنت زدہ اور حرام فعل قرار دیا گیا ہے، اس کا متبادل اسلامی قانون میں آپ کو “ مضاربت “ کے نام سے مل جائے گا۔ اسلام میں زنا حرام ہے، اس کا متبادل نکاح موجود ہے، اسلام میں غصہ حرام ہے لیکن شجاعت اس کا متبادل موجود ہے۔
اسی طرح فتنہءِ دجال سے بچاو کی تدابیر کو ہم دو حصوں پر تقسیم کر سکتے ہیں۔
١) علمی تدابیر
٢) عملی تدابیر
علمی تدابیر درج ذیل ہیں۔
١) دجال کے ساتھ بشری تقاضے بھی لگے ہوں گے، کھانا پینا، سونا جاگنا، اُٹھنا بیٹھنا، آنا جانا، ان سب سے اس کو واسطہ پڑے گا جو اس کے دعویء ربوعیت کی تکذیب کے لئے کافی سے زیادہ ہوں گے۔
٢) دجال کانا ہو گا
٣) اس کی پیشانی پر کافر کا لفظ اس طرح لکھا ہو گا۔ ک ۔ ف ۔ ر ۔
٤) مرنے سے پہلے دنیوی آنکھوں سے دنیا کے اندر ہی کوئی شخص روءیت باری تعالٰی سے مشرف نہیں ہو سکتا تو دجال کیسے خدا ہو سکتا ہے؟ وہ تو سب کے سامنے ہو گا وغیرہ
اور عملی تدابیر حسب ذیل ہیں۔
١) اسلام کو مضبوطی سے تھامنا
ضیعف الاعتقاد لوگ دجال کے فتنے میں مبتلا ہوجائیں گے، اس لئے اپنے آپ کو ایمانی اسلحہ سے مسلح کرنا اور حبل اللہ الوثقی سے مضبوط تمسک ہی نجاتِ مسلم کا سبب بن سکے گا۔
٢) اعمال صالحہ میں مسابقت
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مسند احمد کی یہ روایت ذکر کی جا چکی ہے کہ چھ چیزوں سے پہلے نیک اعمال کر لو، منجملہ ان کے ایک دجال بھی ہے اس لئے خروج دجال سے پہلے اپنے آپ کو اعمال صالحہ کی طاقت سے مضبوط کرنا ہو گا۔
٣) دجال کے چہرے پر تھوک دینا
اگر دجال کا سامنا ہو ہی جائے تو پھر اپنی نفرت اور غیظ و غضب کا اظہار کرنے کے لئے اس کے چہرے پر تھوک دینا بھی بچاو کا ایک حیلہ ہو گا- چنانچہ طبرانی میں حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے یہ ارشاد نبوی منقول ہے: “کہ تم میں سے جو شخص اس سے ملے، اسے چاہئے کہ وہ اس کے چہرے پر تھوک دے-“
٤) دجال کے شر سے پناہ مانگنا
حضرت ابو قلابہ کی یہ حدیث عنقریب گذر چکی ہے کہ جس شخص کا دجال سے آمنا سامنا ہو جائے اگر وہ یہ کہہ دے کہ “ تو ہمارا رب نہیں، ہمارا رب اللہ ہے، اسی پر ہمارا بھروسہ ہے اور ہم اسی کی طرف رجوع کرتے ہیں اور تیرے شر سے اللہ کی پناہ میں آتے ہیں“ تو دجال اس کو کچھ نقصان نہ پہنچا سکے گا۔
٥) نماز میں فتنہءِ دجال سے حفاظت کی دعا کرنا
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے یہ روایت گذر چکی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں فتنہءِ دجال سے پناہ مانگا کرتے تھے، دعا کے الفاظ یہ ہیں:
(see attached file)
جن حضرات کو یہ دعا یاد نہ ہو، وہ اس کو یاد کریں اور نماز میں “رب اجعلنی مقیم الصلوہ“ پڑھنے کے بعد یہ دعا پڑھ کر سلام پھیرا کریں۔
٦) سورہ الکہف کا یاد کرنا
قرآن کریم کے پندرہویں پارے میں دوسرے نصف سے یہ سورت شروع ہوتی ہے اور سولہویں پارے کے تیسرے رکوع پر جا کر ختم ہوتی ہے، اس سورت کی برکات بیشمار ہیں اور اس سے بڑھ کر برکت کیا ہو گی کہ جو شخص اس سورت کو یاد کرلے وہ فتنہءِ دجال سے محفوظ اور مامون ہو جائے گا۔
بعض روایات میں یہ فضیلت پوری سورہ الکہف پڑھنے پر وارد ہوئی ہے، بعض میں سورہ الکہف کی ابتدئی دس یا تین آیات کا ذکر ہے اور بعض میں آخری دس یا تین کا ذکر ہے۔ اس لئے بہتر تو یہ ہے کہ پوری سورہ الکہف ہی یاد کر لی جائے، لیکن اگر ایسا کرنا ممکن نہ ہو تو ابتدا اور اختتام کی دس دس آیتیں یاد کر لی جائیں، ہارے درجے میں کم از کم تین آیات تو ہر مسلمان لازماََ یاد کرے اور اپنے بچوں اور ماتحتوں کو اس کی طرف خوب اہتمام کے ساتھ متوجہ کرے۔
٧) حرمین شریفین کی رہائش اختیار کرنا
چونکہ دجال کا داخلہ حرمین شریفین میں ممنون ہو گا اور وہاں اس کی فتنہ انگیزی کا اثر نہیں پہنچے گا، اس لئے جو شخص فتنہءِدجال سے بچنا چاہے اور اسطاعت بھی رکھتا ہو، وہ ان دونوں شہروں میں کسی ایک کی سکونت اختیار کر لے، گو آج کل بظاہر سعودی عرب کے ویزے میں دشواری تو پیش آتی ہے، پھر خاص حرمین شریفین میں رہائش کا مسلہء اور بھی اہمیت اختیار کر جاتا ہے لیکن کوشش کی جائے تو اللہ تعالٰی مسبب الاسباب ہیں۔
٨) دجال کے قرب سے بچنا
بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ انسان اگر کوئی عجیب و غریب خبر سنے تو اس کو اپنی آنکھوں سے دیکھنے کا اشتیاق پیدا ہوتا ہے، اسی طرح جب خروج دجال کی خبر مشہور ہو گی تو لوگ چاہیں گے کہ ذرا اپنی آنکھوں سے جا کر دیکھیں تو سہی کہ دجال کیسا ہوتا ہے؟ ہم نے کون سی اس کی بات ماننی ہے؟ جو شخص یہ سوچ کر اس کے قریب چلا گیا تو واپسی پر اس کے دل میں شکوک و شہبات کا ایک جال بچھ چکا ہو گا اس لئے ہر ممکن کوشش کرے کہ اس سے دور رہے۔
٩) تسبیح و تکبیر و تہلیل
چونکہ خروج دجال کے وقت مسلمانوں کی غذاہی تسبیح و تکبیر ہو گی اس لئے اس کا کثرت سے اہتمام کرنا چاہئے۔
اللہ تعالٰی ہم سب کی فتنہء دجال سے حفاظت فرمائیں - آمین