ہمیشہ سچ بولنا - زندگی اور بول چال سے چھوٹے چھوٹے جھوٹ بھی نکالنا
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیشہ سچ بولتے تھے - اسلئے نبوت سے پہلے بھی وہ صادق اور امین کے لقب سے مشہور تھے - اور ہم ؟ سیاستدانوں نے تو اس معاملے میں حد پار کر رکھی ہے -صرف چند سیاستدان سچے ہیں - ایک خاتون نے موجودہ ملازمہ کو کہا کہ ہم تین دن کیلئے کہیں جارہے ہیں، اسلئے چھٹی کر لو - اصل میں اس سے جھوٹ بولا کیونکہ ایک دوسری ملازمہ کو اس کی جگہ رکھ کر تین دن کیلئے پرکھنا تھا - اب اس جھوٹ کی کیا ضرورت تھی ؟ صرف یہ کہہ دیتی کہ ہمیں ضروری کام ہے، اسلئے تم تین دن کیلئے چھٹی کر لو ، چاہے موجودہ ملازمہ کچھ بھی سوچ لیتی - کم از کم بے جا جھوٹ سے تو بچ جاتی -
ہم بہت ساری باتیں کرتے ہیں اور اللہ اللہ کرتے ہیں ، لیکن چھوٹے بڑے چھوٹ بولنے سے نہیں بچتے - تو پھر کیا فائدہ ایسے اسلام کا ؟ کیا اس طرح ہمیں رُوحانیت نصیب ہو سکتی ہے ؟
سچائی ایک سفر ہے - جو سچا بندہ ہوتا ہے وہ بہت شروع سے سچ بولنے کے سفر کو اپنا لیتے ہیں - کم از کم کوشش تو کر سکتے ہیں ورنہ جو دنیادار ہیں وہ دنیاوی فوائد حاصل کرنے کیلئے بڑی بڑی کہانیاں گھڑتے ہیں - سب دنیا دار ایسے نہیں ہوتے لیکن بہت سے لوگ ایسے ہی ہوتے ہیں -
امتحان عملی زندگی میں آنے کے بعد شروع ہوتا ہے کہ ہم کتنا سچ بولتے ہیں - یعنی نوکری ، کاروبار ، شادی وغیرہ - اس سے پہلے سچ بولنا اتنا مشکل نہیں ہوتا البتہ سچائی کا مسافر تب ہی سے اس راہ پر گامزن ہو جاتا ہے - اَللہُ اکبَر
- سید رومان اِحسان (٢٩ مئی ، ٢٠٢٢)