”مارننگ شوز کے ناجائز بچے“
مشرف کے دور میں سینکڑوں پرائیویٹ چینلز وجود میں یوں آئے جیسے برسات کے بعد بے تحاشا کھنبیاں پُھوٹ نکلتی ھیں اور ھر چینل پر ”صبح کی نشریات“ کی وبا پھیل گئی۔
میزبان خواتین نخرے دکھاتی حکمت کے موتی بکھیرنے لگیں ، رقص کرنے لگیں۔ ”مارننگ شوز“ نہ ھوئے گویا نائٹ کلب ھو گئے۔
اور ان میں سے اکثر میزبان بلکہ میزبانیاں نشریات کے آخر میں ایک چھوٹی سی بات بھی ارشاد کیا کرتی تھیں کہ آج کی بات ، ایک چھوٹی سی بات یہ ھے کہ ، ”آج موسم کتنا خوشگوار ھے“۔ یا ”لپ اسٹک اِن دنوں جامنی رنگ کی ھونٹوں پر تھوپیں“ وغیرہ.
اُن دِنوں مجھے دبئی میں ریکارڈ ھونے والے نادیہ خان شو میں خصوصی طور پر مدعو کیا گیا اور نادان نادیہ نے میرا تعارف کرواتے ھوئے کہا کہ ، ”تارڑ صاحب از دی فادر آف آل مارننگ شوز“ یعنی میں تمام مارننگ شوز کا باپ ھُوں۔
میں نے نادیہ کا شکریہ ادا کرتے ھُوئے کہا کہ ، ”بی بی !!مجھے معاف کرو اِن مارننگ شوز کے ایک دو بچوں کو تو میں پہچانتا ھُوں ، بقیہ میرے بچے ھرگز نہیں ھیں، جانے کس کے بچے ھیں؟؟۔
”مستنصر حسین تارڑ“
No comments:
Post a Comment