عشق، ہوس اور نکاح
عشق اسے کہتے ہیں جس میں لاحاصل ہو - اگر زنا ہو گیا تو پھر وہ عشق نہیں بلکہ ہوس تھی -ایک مثال یہ ہے کہ ایک اکیس سال کے لڑکے کو اپنی اٹھارہ سال کی خوبصورت کزن سے محبت ہو گئی- وہ اس کو اچھی لگتی ہے، اس کا زہن اچھا لگتا ہے اور وہ خوش گفتار بھی ہے- صورتحال یہ ہے کہ لڑکا خود بھی اچھی شکل و صورت کا ہے اور کزن بھی اس کی طرف مائل ہوتی ہے-
ظاہر ہے اکیس سال کی عمر میں خوبصورت چیزوں سے زیادہ پیار ہوتا ہے کیونکہ فلموں میں خوبصورتی کو ہی سراہا جاتا ہے جبکہ اصل خوبصورتی دل کی خوبصورتی اور حیا ہوتی ہے۔ بحرحال لڑکا اپنی کزن کے بارے میں زیادہ سوچنا شروع کردیتا ہے اور وہ اس کے حواس پر طاری ہو جاتی ہے کیونکہ اس کزن کا اس کے گھر میں کافی آناجانا ہے، اسلئے وہ اس سے چھٹکارا نہیں پا سکتا۔ لیکن اس کے زہن میں صرف یہ خیال ہے کہ میں اس سے شادی کرلوں اور وہ اس سے زیادہ نہیں سوچتا کیونکہ فطری طور پر وہ ایک شریف اور نیک لڑکا ہے-
کیونکہ لڑکا صرف شادی کا سوچ رہا ہے لڑکی سے اور اس کے ساتھ گناہ نہیں کرنا چاہ رہا باوجود اس کے کہ کبھی کبھی گناہ کا خیال بھی زہن میں آجاتا ہے، تو پھر اسی کو عشق کہتے ہیں- جسمانی طور پر خواہش کی تکمیل ہو جانا عشق نہیں اور یہی اسلام سکھاتا ہے کہ مرد و عورت کیلئے اللہ تعالٰی نے نکاح کا طریقہ قائم کیا ہے-
نکاح سے پہلے مرد و عورت کے ناجائز جسمانی تعلقات کو یعنی زنا کو بڑے گناہوں میں شمار کیا گیا ہے- معراج کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دیکھا ایک تندور میں ننگے مرد و عورت آگ میں جل رہے ہیں۔ استفسار پر فرشتے نے کہا کہ یہ لوگ دنیا میں زنا کرتے تھے-
زنا اگرچہ بڑا گناہ ہے لیکن کوئی سچے دل سے توبہ کرلے تو اللہ نہایت غفور و رحیم ہے- اگر کوئی مسلسل زنا کرتا رہے تو پھر کیسے اللہ سے معافی کی امید کر سکتا ہے؟
نکاح ہی ایک راستہ ہے جس سے زنا کا دروازہ بند کیا جاسکتا ہے- والدین کو چاہیئے کہ جوان اولاد کی شادی میں زیادہ تاخیر نہ کریں اور دوسری طرف نوجوانوں کو بھی بھرپور کوشش کرنی ہے کہ اپنے آپ کو زیادہ سے زیادہ پاک و صاف رکھیں اور زنا کے راستے کی طرف بالکل بھی نہ جائیں- اپنے حلقے میں نیک لوگوں اور علماء سے مشورہ کرتے رہیں-
اللہ ہم سب کو صراطِ مستقیم پر چلائے - آمین
تحریر: سید رومان احسان
No comments:
Post a Comment