Saturday, 4 November 2017

پردہ تو نظر کا ہوتا ہے - Purdah tau nazar ka hota hai




پردہ تو نظر کا ہوتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس سوچ نے آدھی انسانیت کو برہنہ کر دیا ہے
،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،

کہتے ہیں کہ بلھے شاہ ابھی کمسن بچے تھے نہر کے کنارے کھیل رہے تھے, وہیں کچھ خواتین بیٹھی کپڑے دھو رہی تھیں کہ ایک خاتون کے جسم سے قمیض کچھ اوپر ہوئ اور بلھے شاہ کی نظر اس خاتون کے جسم پر پڑ گئی. آپ نے ہاۓ کی آواز نکالی اور فورا اپنی قمیض کے پلو کو اٹھا کر اپنی آنکھوں پر رکھ لیا آنکھیں بند کرنے کے لیے. اب بلھے شاہ نے قمیض کے نیچے پاجامہ نہیں پہنا ہوا تھا, جیسے چھوٹے بچوں کو نہیں پہنایا جاتا, تو قمیض اٹھانے سے آپ کی اپنی شرم گاہ ظاہر ہو گئی.


سب خواتین نے ایک زوردار قہقہ لگایا اور ایک خاتون نے آواز کسی کہ یہ کیسا پردہ ہے کہ اپنا ہی جسم برہنہ ہو جاے ؟ 
جس کو سن کر بلھے شاہ نے یہ تاریخی الفاظ فرمایے کہ
"بی بی پردہ تو نظر کا ہوتا ہے".


سب خواتین کی ہنسی ایک دم بند ہو گئی اور وہ دم بخود رہ گئی ایک کمسن بچے کی اس گہری بات پر. اور سوچنے لگی کہ یہ کون بچہ ہے جو کمسنی میں اتنی گہری باتیں کرتا ہے. 


شام تک پورے محلے میں اس بچے کی شہرت عام ہو چکی تھی.
آپ کا یہ فقرہ اتنا مشہور ہوا کہ آج زبان زد عام ہے. لیکن آج تقوی' کے اس فقرے کی بے حرمتی اس طرح ہونے لگی ہے کہ ظاہری پردے کی نفی کی جانے لگی ہے اور جوابا کہا جاتا ہے کہ پردہ تو نظر کا ہوتا ہے.


لباس جسم سے کم سے کم تر ہوتا جا رہا ہے اور نظر کے پردے کا پرچار ہو رہا ہے, اور وہ بھی دوسروں کے لیے, اپنے لیے وہ بھی نہیں. کہتے ہین "دین میں آسانی ہے"


اس آسانی کو دین پر عمل نہ کرنے کے لیے استعمال کیا جانے لگا ہے. دین میں آسانی کا مطلب یہ ہے کہ نماز کھڑے ہو کر نہیں پڑھ سکتے تو بیٹھ کر پڑھ لو, بیٹھ کر نہیں پڑھ سکتے تو لیٹ کر اشارے سے پڑھ لو.
روزہ ابھی نہیں رکھ سکتے تو کچھ دن بعد رکھ کر قضا کر لینا...


دین میں آسانی کا یہ مطلب نہیں ہے کہ نماز پڑھو یا نہ پڑھو, روزہ رکھو یا نہ رکھو... وغیرہ وغیرہ.
دین میں آسانی ضرور ہے, من مانی نہیں ہے. "پردہ نظر کا ہوتا ہے" تقوی' کی بات ہے, فتوی نہیں ہے کہ پردہ صرف نظر کا ہی ہوتا ہے.
بلھے شاہ جو کمسن تھے, بالغ نہیں تھے, اپنا جسم برہنہ ہونے کا ان کو ابھی گناہ نہیں تھا, لیکن نظر کے پردہ جیسی تقوی کی دولت سے مالا مال تھے, اور ان خواتین کو ان کے جسم کی بے پردگی کے ساتھ نظر کے پردہ پر حیران و پریشان چھوڑ گئے.


خدارا دین کا مذاق نہ بنائیں, دین کو سمجھیں اور دین کی طرف آئیں, دین کی طرف آنا بہت آسان ہے.مسلہ صرف یہ ہوتا ہے کہ نفس کو جس کام کی عادت نہیں ہوتی وہ کام اسے مشکل لگتا ہے. 


مشکل یہی تھی نا کہ دل کو مشکل لگتا ہے, تو پہلے نماز ہمت کر کے شروع کریں اس کے بعد جب دل خود کہے کہ ایک اور پڑھنی چاہیے اس سے باقائدگی اور ہمیشگی حاصل ہو گی. بس اس طرح آپ کا دل خود بخود آپ کو آسان دین کی طرف لے آے گا. یقین کیجیے دین کی طرف آنے سے ہماری زندگی مشکل نہیں ہوتی, ہمارہ مزہ ختم نہیں ہوتا, زندگی کا لطف مرتا نہیں, سب چلتا رہتا ہے, بلکہ پہلے سے زیادہ حسین لگتا ہے سب. بس صرف کچھ چیزیں کرنی ہیں اور کچھ کا طریقہ بدلنا ہے.


لیکن پہلے یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ محض نفس کی سستی کی وجہ سے دین کا مذاق اڑانا بند کریں اور اپنے آپ کو بتائیں کہ یہ دین کے احکام ہیں اور یہ ایسے ہی ہیں. میں اگر آج اس مقام پر نہیں تو کل کو اللہ مجھے یہاں تک پہنچا دے گا. تقوی تک لے جانا اللہ کا کام ہے, آپ کا کام صرف ارادہ اور پہلی کوشش ہے.


تو ارادہ اور باقائدگی سے آسان سی پہلی کوشش شروع کریں. آگے آپ کا دل خود آپ کو اس مقام تک لے جاے گا جہاں دین کی آسانی آپ کو نظر آنے لگے گی اور لے نظر کا پردہ بھی سمجھ آ جاے گا.


جذاک اللہ.


منقول

No comments:

Post a Comment