بسم الله الرحمن الرحيم
عابد و زاہد اور شجاعت
صحابہ کرام حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کی سرکردگی میں مصر کے مشہور شہر اسکندریہ کا محاصرہ کیے ہوئے تھے.. فوج میں موجود حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کسی ضرورت کے لیے پڑاؤ سے کچھ فاصلے پر چلے گئے اور پھر وہیں نماز کی نیت باندھ کر نماز شروع کردی..
اتنے میں دشمن کے کچھ سپاہی گھومتے ہوئے ادھر آ نکلے.. انہوں نے حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ کو تنہا نماز پڑھتے دیکھا تو انہوں نے سوچا کہ موقع اچھا ہے انہیں قتل کردیا جائے چنانچہ وہ اسی ارادے سے آپ کی طرف بڑھے.. حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ اطمینان کے ساتھ نماز پڑھتے رہے.. جب وہ بالکل قریب آکر حملہ کرنے لگے تو آپ نے ایک دم نماز کی نیت توڑی اور چھلانگ لگا کر گھوڑے پر سوار ہوگئے اور ان پر حملہ کردیا..
دشمنوں کو ایک عابد و زاہد سے اس قدر شجاعت کی توقع نہ تھی.. چنانچہ وہ گھبرا کے بھاگ کھڑے ہوئے لیکن یہ اللہ کا شیر تنہا ہی انکے پیچھے ہو لیا.. انہوں نے بڑی کوشش کی کہ کسی طرح انہیں تعاقب سے روکا جائے لیکن یہ اکیلے ان کے پیچھے اور وہ سب آگے آگے..
جب انہیں جان بچتی نظر نہ آئی تو انہوں نے اپنی کمر سے بندھا قیمی سامان اتار اتار کر پھینکنا شروع کردیا.. ان کا خیال تھا کہ عرب کا یہ صحرا نشین اور غریب شخص اتنا قیمتی سامان دیکھے گا تو اس کے لالچ میں ہی ہمارے تعاقب سے رک جائے اور سامان سمیٹنا شروع کردے گا..
لیکن حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے شیدائی تھے انہوں نے سامان کی طرف آنکھ اٹھا کر بھی نہ دیکھا اور مسلسل ان کا پیچھا کرتے رہے.. یہاں تک کہ وہ دشمن بمشکل جان بچا کر قلعے میں داخل ہوئے اور دروازہ اندر سے بند کرلیا.. حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ تھوڑی دیر قلعے پر پتھر برساتے رہے' اسکے بعد لوٹ آئے..
واپسی میں ان دشمنوں کا سامان اسی طرح بکھرا پڑا تھا لیکن انہوں نے اس کی طرف دھیان تک نہ دیا اور واپس اپنی جگہ پہنچ کر پھر نماز کی نیت باندھ کر اپنے رب کے حضور کھڑے ہوگئے..
النجوم الزہرا.. صفحہ 9 جلد 1..
No comments:
Post a Comment