Saturday 28 March 2020

VIDEOS & DUA - Corona Pandemic - 29th Mar, 2020


FIGHTING CORONA PANDEMIC

DUA FOR SEEKING FORGIVENESS (ISTAGHFAAR) 

- FOLLOWED BY VIDEO LINKS
SOME VIDEOS ON CORONA PANDEMIC 

- PLEASE FEEL FREE TO CHECK ONE BY ONE IN SAME ORDER ( BUT IN YOUR SPARE TIME AFTER FULFILLING DUTIES AT HOME ) 

- LAST WORD AT THE END


1- What should we do in these times of Corona Epidemic?

- ONLY 2 MINUTES (IN RELATION TO DUA ABOVE)



2-   Allah Tells Us When This Virus Will Go Away


- 10 Minutes - SEE COMMENT BELOW

An inspiring lecture which guides us in these tough times. We are asking "When will this end?" so this video has the answer. Briefly, we should be patient in these times and use this time of isolation to connect with Allah by reading Qur'an and following senior scholars of Islam.

Updating ourselves through news and views on epidemic should of course be pursued along with it which involves learning from health and media experts.

ALLAHu Akbar !!

 

3-   وباء نے ہمیں بہت کچھ سیکھا دیا ۔۔۔


MUBASHAR LUQMAN TALKING ABOUT CORONA THREATS AND LESSONS


4- This is Why IMAM MAHDI is Arriving Very Soon | in Urdu/Hindi



LAST WORD: The sleep at a stretch or continuous sleep without breaks is one which builds immunity compared to naps (as narrated by Dr. Shahid Masood). One can defend oneself against diseases with strong immunity.

It is our duty to guide others also what we learn (close ones as well as people in society)

Sunday 22 March 2020

VIDEO - Zahoor of Imam Mahdi (ra)


VIDEO - Zahoor of Imam Mahdi (ra) - LINK BELOW



An 11 Minute briefing by Anchor Mubashar Luqman on the topic of appearance or Zahoor of Imam Mahdi (ra). He has basically quoted Dr. Israr on the topic though it has been covered by many different scholars of Islam also. Mubashar Luqman has conveyed the right information as per sayings or Ahadith of our beloved Prophet (pbuh). Is time near? Will we be able to recognize the Great Imam with our shaky and poor level of faith (Emaan)? Or God forbid will we fall prey to the allure and magic of Anti-Christ (Dajjal) instead? May Almighty ALLAH bless us with His guidance and may He show us the path to salvation in afterlife as well as peace on Earth - Aameen.

Thursday 19 March 2020

Fighting Corona Virus - 20th March, 2020

Fighting Corona Virus - 20th March, 2020

We have to work with the government in fighting the pandemic of Corona Virus.

Some posts below in this regard but must not miss the Urdu text at the end:





A RESEARCH ARTICLE: "Coronavirus: Ten reasons why you ought not to panic"

LINK: https://theconversation.com/coronavirus-ten-reasons-why-you-ought-not-to-panic-132941?utm_source=facebook


NOW URDU POST BELOW

کرونا وائرس کی وبا سے بچاو کیلئے ایک ضروری عمل بتانا چاہتا ہوں اگرچہ اس کے ساتھ ساتھ ہمیں تمام زمینی تدبیروں کو  بھی بروئے کار لانا چاہیئے - اس کیلئے ہمیں جدید تحقیق کے زرائع اور خبروں پر دھیان دینا چاہیئے - 

عمل یہ ہے - پاکستان کے ایک مستند دینی عالم نے بیان دیا ہے کہ ایک شخص نے ان سے رابطہ کیا جنھیں خواب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت ہوئی ہے - نبی (ص) نے تاکید کی کہ جو شخص تین (٣) مرتبہ سورہ الفاتحہ ( الحمد شریف )، تین (٣) مرتبہ سورہ الاخلاص ( قل ہو اللہ ) اور تین سو تیرہ ( ٣١٣) مرتبہ “ حسبنا اللہ و نعم الوکیل “ پڑھے گا وہ اس وبا سے محفوظ رہے گا 

اگر دل مانے تو ضرور کریں - “ حسبنا اللہ و نعم الوکیل “ کا ترجمہ ہے “ ہمیں اللہ ہی کافی ہے اور وہ بہترین کارساز ہے “ اور یہ قرآن شریف میں سورہ آل ِ  عمران کی آیت نمبر ١٧٣ میں ہے - ایک سو تہتر - 173

“ حسبنا اللہ و نعم الوکیل “ کو جنگ کی صورت میں بھی پڑھنے کا فائدہ ہے - اور تین سو تیرہ ( ٣١٣) کا ہندسہ غزوہ بدر میں شریک ہونے والے ٣١٣ مسلمانوں سے منسوب ہے 


اللہ ہمیں نیک ہدایت دے اور صراطِ مستقیم پر گامزن کرے - آمین

Saturday 14 March 2020

The Lost Ark - تابوت سکینہ



THE LOST ARK AND ITS MENTION IN HOLY QUR'AN

تابوت سکینہ کیا ہے اور کہاں ہے ؟

تابوتِ سکینہ ایک صندوق کا نام ہے جو شمشاد کی لکڑی کا بنا ہوا تھا۔اس صندوق میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کا عصا اور ان کی جوتیاں، حضرت ہارون علیہ السلام کا عمامہ، حضرت سلمان علیہ السلام کی انگوٹھی، توراة کی تختیوں کے چند ٹکڑے، کچھ من و سلویٰ اور انبیاءعلیہ السلام کی صورتوں کے حلیئے وغیرہ موجود تھے۔بنی اسرائیل میںیہ صندوق بڑا ہی مقدس اور بابرکت سمجھا جاتاتھا۔یہ لوگ جب کفار سے جہاد کرتے اور کفار کے لشکروں کی کثرت اور شان و شوکت دیکھ کر سہم جاتے تو وہ اس صندوق کو اپنے لشکر کے ساتھ رکھ لیتے تھے۔ اس صندوق سے رحمتوں اور برکتوں کا ایسا ظہور ہوتا کہ ان کے دلوں میں سکون و اطمینان پیدا ہوجاتا اور ان کے لرزتے ہوئے دل پتھروں کی چٹانوں سے زیادہ مضبوط ہوجاتے۔ آسمان سے فتح و نصرت نازل ہوتی اور یہ جنگ میں فتح یاب ہوجاتے تھے۔

بنی اسرائیل میں جب کوئی اختلاف پیدا ہوتا تو یہ لوگ اسی صندوق سے فیصلہ کراتے تھے ، صندوق سے فیصلہ کی آوازسنی جاتی تھی۔ الغرض یہ صندوق جوتاریخ میں تابوتِ سکینہ کے نام سے مشہور ہے بنی اسرائیل میں اللہ کی رحمت و برکت اور فتح کے نزول کا نہایت مقدس اور بہترین ذریعہ سمجھا جاتا تھا۔ مگر جب بنی اسرائیل طرح طرح کے گناہوں میں مبتلا ہوگئے اور ان کی سرکشی اور بداعمالیاں اپنے عروج پر پہنچ گئیں تو ان پر اللہ کا غضب نازل ہوا، کفار کی قوم عمالقہ نے ایک بہت بڑے لشکر کے ساتھ ان لوگوں پر حملہ کردیا، ان کافروں نے بنی اسرائیل کا قتل عام کرکے ان کی عمارتوں کو توڑپھوڑ کر سارے شہر کو تہس نہس کر ڈالا اور اس مقدس صندوق کو بھی اٹھا کر لے گئے۔

قوم عمالقہ کے کفار نے اس مقدس صندوق کو نجاست کے گندے کوڑے خانہ میں پھینک دیا، اس بے ادبی کاعمالقہ کے کفارپر یہ وبال پڑا کہ یہ لوگ طرح طرح کی بلاﺅں اور بیماریوں میں مبتلا ہوگئے، جس سے قوم عمالقہ کے شہر بالکل برباد اور ویران ہوگئے۔ یہاں تک کہ ان کافروں کو یقین ہوگیا کہ اس مقدس صندوق کی بے ادبی کا عذاب ہم پر نازل ہوا ہے تو ان کافروں کی آنکھیں کھل گئیں ، چنانچہ انھوں نے اس صندوق کو ایک بیل گاڑی میں رکھ کران بیلوں کو بنی اسرائیل کی بستیوں کی طرف ہانک دیا۔

حضرت شموئیل علیہ السلام جب نبوت سے سرفراز کیئے گئے تو ان کے زمانے میں کوئی بادشاہ نہیں تھا ، بنی اسرائیل کی قوم نے آپؑ سے درخواست کی کہ آپ ؑ کسی کو ہمارا بادشاہ بنادیجئے۔آپ ؑ نے حکم خداوندی کے مطابق حضرت طالوت کو بادشاہ بنادیاجو بنی اسرائیل میں سب سے زیادہ طاقتور اور سب سے بڑے عالم تھے، لیکن بہت ہی غریب اور مفلس تھے۔ بکریوں کی چرواہی کرکے زندگی بسر کرتے تھے۔ اس پر بنی اسرائیل کو اعتراض ہوا کہ طالوت کا تعلق شاہی خاندان سے نہیں ہے لہٰذا یہ کیسے ہمارا بادشاہ ہوسکتا ہے اس سے زیادہ تو بادشاہت کے حق دار ہم لوگ ہیں کیونکہ ہم لوگ شاہی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ ایک غریب اور مفلس انسان بھلا تخت شاہی کے لائق کیونکر ہوسکتا ہے۔

بنی اسرائیل کے ان اعتراض کا جواب دیتے حضرت شموئیل علیہ السلام نے یہ تقریر فرمائی کہ ”اس کا تعین میری طرف سے نہیں ہے بلکہ یہ تو اللہ تعالیٰ کا حکم ہے جس نے اسے بادشاہت کے لئے چن لیاہے ۔ پھر ظاہراََ بھی وہ تم میں بڑا عالم ہے اورقوی و طاقتور ، شکیل و جمیل، شعاع و بہادر اور لڑائی کے فنون سے پوری طرح واقف کار ہے۔ اللہ اپنا ملک جسے چاہے دے اور اللہ وسعتِ علم والا ہے ۔ اس کی بادشاہی کی نشانی یہ ہے کہ آئے تمہارے پاس وہ تابوت جس میں تمہارے رب کی طرف سے دلوں کا چین ہے۔

اللہ تعالیٰ نے قرآن میں اس واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا جس کا ترجمہ یہ ہے کہ:”اور ان سے ان کے نبی نے فرمایا کہ بے شک اللہ تعالیٰ نے طالوت کو تمہار ا بادشاہ بناکر بھیجا ہے ، بولے کہ ہم پر اسے بادشاہی کیوں کر ہوگی، اور ہم اس سے زیادہ سلطنت کے مستحق ہیں اور اسے مال میں بھی وسعت نہیں دی گئی ہے۔ فرمایا کہ اسے اللہ نے تم پر چن لیا ہے اور اس کو علم اور جسم میں کشادگی زیادہ دی ہے اور اللہ اپنا ملک جس کو چاہے عطا فرمادے اور اللہ وسعت والا علم والا ہے اور ان سے ان کے نبی نے فرمایا کہ اس بادشاہی کی نشانی یہ ہے کہ آئے تمہارے پاس وہ تابوت جس میں تمہارے رب کی طرف سے دلوں کا چین ہے اور حضرت موسیٰ ؑ و ہارونؑ کے ترکہ کی بچی ہوئی چیزیں ہیں جس کو فرشتے اٹھا کر لائیں گے ، بے شک اس میں تمہارے بہت بڑی نشانی ہے۔ اگر تم ایمان رکھتے ہو۔ (سورة البقرہ آیت 248تا 247)

چنانچہ تھوڑی ہی دیر میں فرشتے آسمان اور زمین کے درمیان اس تابوت کو اٹھائے ہوئے سب لوگوں کے سامنے آئے اور حضرت طالوت کے سامنے لا کر رکھ دیا۔ اس تابوت کو دیکھ کر انہیں طالوت کی بادشاہت کا یقین ہوگیااور تمام بنی اسرائیل نے حضرت طالوت کی بادشاہی کو تسلیم کر لیا۔جب حضرت طالوت بنی اسرائیل کے بادشاہ بن گئے تو آپ نے بنی اسرائیل کو جہاد کے لئے تیار کیا اور ایک کافر بادشاہ جالوت سے جنگ کرنے کے لئے اپنی فوج کو لے کر میدان جنگ میں نکلے ۔

راستے میں حضرت طالوت نے اپنے لشکر سے کہا کہ اللہ تعالیٰ تمہیں ایک نہر سے ساتھ آزمانے والا ہے ۔ اس نہر کا نام نہر الشریعہ تھا جو اردن اور فلسطین کے درمیان واقع تھی۔ حضرت طالوت نے اپنے لشکر کو ہوشیار کردیا کہ کو ئی بھی اس نہر کا پانی نہ پیئے۔ ہاں اگر کسی نے ایک آدھ گھونٹ پی لیا تو کوئی حرج نہیں۔ لیکن لشکر جب اس نہر کے قریب پہنچا تو پیاس کی شدت سے لشکر کے لوگ نہر پر جھک پڑے اور پیٹ بھر کر پانی پی لیا۔ مگر ان میں کچھ لوگ پختہ ایمان والے بھی تھے جنھوں نے اس نہر کا پانی نہیں پیا ، اور اگر پیا بھی تو ایک آدھ گھونٹ ، لیکن جنھوں نے پیٹ پھر کر پانی پیا تھا ان کی پیاس تو بجھ گئی لیکن وہ جنگ کرنے کے قابل نہیں رہے ،لشکر کی اسّی ہزار کی تعداد میں سے چھیتر ہزار لوگوں نے پیٹ بھر کر پانی پی لیا ، انکی نافرمانی کا یہ اثر ہو ا کہ ان کی ہمت پست ہوگئی اور انھوں نے نہایت بزدلانہ پن سے جہاد سے انکار کردیا اور دشمن کی زیادتی نے انھیں خوفزدہ کردیا۔کہنے لگے کہ ہم جالوت اور اس کے لشکر سے لڑنے کی ہمت نہیں رکھتے۔ صرف چار ہزار سپاہی حقیقی فرمانبردار نکلے۔ انھوں نے اللہ کے حضور گڑگڑا کر دعائیں کیں کہ اے اللہ لڑائی کے وقت ہمارے قدم جمادے اور بھاگنے سے ہمیں بچالے اور ہمیں دشمنوں پرغالب فرما۔ ان کی دعائیں قبول ہوئیں اور اللہ نے انھیں فتح سے ہمکنار کیا۔

جالوت بہت ہی قد آور اور نہایت طاقتور بادشاہ تھا ۔ دونوں فوجیں میدان جنگ میں لڑائی کے لئے صف آرائی کرچکیں تو حضرت طالوت نے اپنے لشکر میں اعلان کردیا کہ جو شخص جالوت کو قتل کرے گا میں اپنی شاہزادی کا نکاح اس کے ساتھ کردوں گا اور اپنی آدھی سلطنت بھی اس کو عطا کردوں گا۔ جب جنگ شروع ہوئی تو حضرت داﺅد علیہ السلام اپنی گوپھن لے کر آگے بڑھے(یہ ایک ہتھیار تھا جس میں پتھررکھ کر، دشمن پر مارے جاتے تھے ) ، جالوت پر آپؑ کی نظر پڑی تو آپؑ نے اپنی گوپھن میں پتھررکھے اور بسم اللہ پڑھ کر جالوت کے اوپر پھینکے ،یہ پتھر جاکر جالوت کی ناک اور کھوپڑی پر لگے اور اس کے بھیجے کو پاش پاش کرکے سر پیچھے سے نکل کراس کے سپاہیوں کو لگے جس سے بہت سے سپاہی ہلاک ہوگئے۔ جالوت کے مرتے ہی اس کے لشکرکی ہمت ٹوٹ گئی اور اس کے لشکر میں بھگڈر مچ گئی۔ حضرت داﺅد علیہ السلام جالوت کی لاش کو گھسیٹتے ہوئے لائے اور اپنے بادشاہ حضرت طالوت کے سامنے ڈال دیا اس پر حضرت طالوت اور بنی اسرائیل بے حد خوش ہوئے۔ جالوت کے قتل ہوجانے کے بعد اس کا لشکر بھاگ نکلا اور حضرت طالوت کو فتح مبین حاصل ہوئی۔

حضرت طالوت نے اعلان کے مطابق اپنی شہزادی کا نکاح حضرت داﺅد علیہ السلام سے کردیا اور انھیں اپنی آدھی سلطنت کا بادشاہ بھی بنادیا۔اس واقعہ کے چالیس سال بعد جب حضرت طالوت کا انتقال ہوگیا تو حضرت داﺅد علیہ السلام پوری سلطنت کے بادشاہ بن گئے اور جب حضرت شموئیل علیہ السلام کی بھی وفات ہوگئی تو اللہ تعالیٰ نے داﺅد علیہ السلام کو بادشاہت کے ساتھ ساتھ نبوت سے بھی سرفراز فرمادیا۔

ایک روایت میں ہے حضرت داﺅ علیہ السلام کی زبردست خواہش تھی کہ وہ اس صندوق (تابوت ِسکینہ) کے لئے ایک مستقل گھر بنائیں تاکہ یہ محفوظ رہے ۔ بالآخر حضرت سلیمان علیہ السلام نے اپنے عہد سلطنت میں یہ گھر تعمیر کروایا جو ہیکل سلیمانی کے نام سے مشہور ہوا۔حضرت سلیمان علیہ السلام نے یہاںخادموں کے لئے رہائش گاہیں بھی بنوائیں تھیں۔ ان کے بعد ہر آنے والے بادشاہ نے اس ہیکل کی بارہ دریوں اور برآمدوں میں اضافہ کیا ۔ حتیٰ کہ تابوت سکینہ کا کمرہ ان مختلف عمارتوں میں چاروں طرف سے گھر گیا ۔ ۸۹۵قبل مسیح میں جب ایک سفاک اور ظالم بادشاہ بخت نصر نے بنی اسرائیل پر حملہ کیا تو دوسری عمارتوں کے ساتھ ساتھ ہیکل سلیمانی کو بھی تباہ وبرباد کردیا ، اس افراتفری میں تابوت سکینہ غائب ہوگیا اور آج تک اسکا کوئی سراغ نہیں مل سکا۔

(مزید تفصیل کے لئے ملاحظہ فرمائیے ۔ تفسیر ابن کثیر، روح البیان اور عجائب القران)

Glam Nabi Nooori

Monday 9 March 2020

Monday 2 March 2020

Radicalization of Imperial Powers


RADICALIZATION OF THE IMPERIAL POWERS


When two dangerously mentally ill leaders like Trump and Modi come together, then prepare for the worst. It is height of unfairness that in his speech at Ahmedabad, India on 24th February, Trump made no mention of atrocities committed against minorities in India or genocide against Kashmiris but only talked about India and Indian rulers as if they are the best. PREPARE FOR THE WORST !!!

We say ‘Prepare for the worst’ because all of the heads of state who assumed office in Pakistan after 9/11 (to-date) have miserably failed as regards the true spirit of Islam! Some of them have been traitors of Pakistan, some traitors of Islam, some traitors of Muslim World (or Ummah) while some are all of  these at once! Hence, they have failed to show the path to the nation where we should have ‘tried’ to gain support of Almighty Allah. Instead, most of them have been ‘apologetic Muslims’ who lobbied to make Pakistan an ally of imperial powers whereas the need of time was to take actions and measures in the country in favour of Islam and not against Islam!

It is now left to us individuals in Pakistan to not rely on this filthy political system but rather to reach out to the One and Only Almighty ALLAH. The coming times could be tough for nation (God forbid) as well as the whole world. The present conflicts between countries could take the shape of a Great War (WWIII) or Al-Malhama (as in ‘hadith’ literature) as the experts and men of ALLAH have opined.

The ruling system based on model of Khilafat-e-Rashida (as in the times of four Caliphs of Islam) will be reinstated in the world soon in sha ALLAH by the will of ALLAH with Pakistan following first. The time for cowardice and cowards will soon be over in sha ALLAH. Rise of Islam in the world will start from Pakistan in these End times. Let the will of ALLAH prevail now and don't look back!

ALLAHu Akbar!

- S Roman Ahsan.