Sunday 24 December 2017

وہ آگے بڑھتے ہوئے لوگ - Those who are progressing



وہ آگے بڑھتے ہوئے لوگ

یہ کیسے ممکن ہے کہ ہم اپنی روایات اور اپنی شناخت کھو کر کہیں کہ ہمیں اسلام سے لگاو ہے؟ (کسی کی بھی طرف اشارہ نہیں ہے بلکہ یہ موجودہ دور کا المیہ ہے)-

دوسری طرف بہت سے مسلمان ایسے بھی ہیں جو دین کو زندگی سے بالکل خارج کرنا چاہتے ہیں- مثال کے طور پر ایک پاستانی مسلمان جو بڑی عمر کے ہیں اور امریکہ میں بہت دیر سے رہائش پذیر ہیں- آج صبح فیس بُک پر انھوں نے یہ لکھا:

“شراب ، جوا ، سگریٹ اور مذھب سے نجات حاصل کرنا بہت مشکل ہے“

زرا غور کریں کہ ان صاحب کو اتنی بھی شرم نہیں آئی کہ اسلام میں جو حرام کام ہیں، ان کو مذہب کے ساتھ جوڑ کر ان سب کی مذمت کررہے ہیں- دراصل پاکستانی مسلمانوں کی اکثریت جو باہر کے ممالک چلے جاتے ہیں، وہ اسلام بیزار ہوتے ہیں اور ان کو آخرت کی فکر نہیں ہوتی- (اگرچہ باہر رہنے والے کچھ مسلمانوں میں بھی دین کا شوق ہوتا ہے)- دین کے دو نمبر علم برداروں پر سارا الزام تھوپ کر وہ سمھجتے ہیں کہ ان کی آخرت بھی سنور گئی- سچ یہ ہے کہ ہم سب اپنے اعمال کے خود زمہ دار ہیں-

اس کے علاوہ امریکہ میں میرے ماموں کے دو بچے جو وہیں پلے بڑھے، ان سے زندگی میں کبھی ملاقات نہیں ہوئی۔ ماموں ایک کامیاب انجینیر تھے جو ١٩٥٠ (انیس سو پچاس) کی دہائی میں امریکہ چلے گئے تھے- وہ ایک فرم سے نائب صدر کی پوزیشن سے کچھ سال پہلے ریٹائر ہوئے- بیٹا اور بیٹی سے فیس بُک پر چار پانچ سال رابطہ ہوا اور ابھی تک ساتھ ہے- ان میں دین اسلام کا کوئی بھی شوق یا عنصر نظر نہیں آتا- بلکہ وہ کسی بھی دین کے مداح نہیں ہیں- البتہ زندگی میں بہت کامیاب ہیں اور آگے بڑھ رہے ہیں۔

جن صاحب کا اوپر قول لکھا ہے، انھوں نے پاکستان کے حالات ٹھیک کرنے کیلئے فیس بُک پر تحریک بھی چلائی ہوئی ہے- لو بتاو - تو پھر کیا ہمیں ایسی روشن خیالی اور ترقی چاہیئے جس میں ہم اسلام کو بالکل خیر باد کہہ دیں؟

جو اللہ کے بندے ہوتے ہیں، انھیں عبادت اور خلقِ خدا کی خدمت کے بدولت اللہ کی قربت نصیب ہو جاتی ہے- ان کا دل کسی کینہ، تکبر یا حسد سے پاک ہوتا ہے- اللہ تعالیٰ ان کو رُوحانیت عطا کرتا ہے اور سکون کی دولت سے نوازتا ہے- کیا ہمیں یہ عارضی دنیا چاہیئے یا وہ ہمیشہ رہنے والی دنیا جو مرنے کے بعد سب کا مقدر ہے؟ جس میں ہمیشہ ہمیشہ کی جوانی، صحت اور خوبصورتی کے علاوہ روز اللہ کی بڑھتی ہوئی نعمتوں کا اضافہ ہوگا- 

حدیث میں ہے کہ جنت میں کمان (تیر کمان والا) رکھنے کا ایک کونہ اس تمام دنیا سے بہتر ہے (ایک مثال دی گئی)- اللہ تعالٰی ہم سب کو دین اسلام سے محبت عطا کرے اور اس کے مطابق زندگی بسر کرنے کی کوشش کرنے کی رغبت بھی تاکہ ہم جہنم سے بچ کر جنت کے حقدار ہوں- آمین ثم آمین

- تحریر: سید رُومان اِحسان

No comments:

Post a Comment