Sunday, 10 March 2013

اقتدار کی دیوی


ON
HUNGER FOR POWER (IQTIDAAR) -

AN URDU STORY - "IQTIDAAR KEY DAIWEE"
- 
اقتدار کی دیوی
اہل یونان نے ایک دیوی بنائی ۔ سفید مرمریں بدن پر تیکھے نقوش کھودے ، قامت میں نخرا اور کاٹھ میں ایک غرور بھرا اور دیوی کو اٹھا کر ایتھنز کے مرکزی چوک میں رکھ دیا ۔ لوگ جمع ہوئے ، سراپا ناز کے حسن اور اعضاء کے توازن پر داد دی ۔ تحسین کا یہ سلسلہ جاری تھا کہ کسی نے آواز لگائی : “ لوگو ! دیکھو دیوی کی تو آنکھیں ہی نہیں ۔“
لوگوں نے چونک کر دیکھا ، واقعی آنکھوں کی جگہ ہموار تھی ۔ لوگ اعضاء کے توازن اور نقوش کی جادوگری میں اتنے کھو گئے تھے ، انہیں آنکھوں کی کمی کا احساس ہی نہیں ہوا ۔“ ارے ارے اسکے تو پاؤں بھی غیر انسانی ہیں ۔ “ کسی نے ہانک لگائی ۔

لوگوں کی نظریں بے اختیار دیوی کے قدموں میں آگریں ۔ دیوی کے پاؤں نہیں تھے ۔ بت تراش نے پنڈلیوں کے فورا بعد پنکھ تراش دیئے تھے ۔ چیل کے لمبے لمبے بدصورت پنکھ ۔“ اوئے اسکا دل ۔۔۔۔ ۔“ مجمعے میں سے آواز آئی ۔نظریں سینے پر جا الجھیں ۔ وہاں عین دل کے مقام پر ایک سوراخ تھا اور اس سوراخ میں لوہے کا ایک بدصورت ٹکڑا تھا ۔لوگ سنگ تراش کو ڈھونڈنے لگے ۔ بت ساز حاضر ہو گیا ۔ لوگوں نے مذمت شروع کر دی ۔

جب لوگ چیخ چیخ کر تھک گئے تو بت تراش نے اداس لہجے میں کہا :

“حضرات ! یہ اقتدار کی دیوی ہے ۔ اقتدار کی آنکھیں نہیں ہوتی ہیں ۔ لٰہذا ہر وہ شخص جو دیکھ سکتا ہو اور جس کی آنکھوں میں حیاء ہو وہ اقتدار کا پجاری نہیں ہو سکتا ۔ اقتدار کے سینے میں دل نہیں ہوتا ۔ لہٰذا ہر وہ شخص جس میں رحم ہو ، جو لوگوں کے دکھ دیکھ کر سینے پر بوجھ محسوس کرتا ہو ، وہ بھی اقتدار تک نہیں پہنچ سکتا اور حضرات ! سنگ تراش چند لمحے سانس لینے کے لیے رکا ۔ لوگ ٹکٹکی باندھ کر اسے دیکھ رہے تھے ۔

“ اور حضرات ! اقتدار کے پاؤں بھی نہیں ہوتے یہ اڑتا ہوا آتا ہے اور اڑتا ہواواپس چلا جاتا ہے ۔ "

No comments:

Post a Comment