Sunday 20 April 2014

Shams-ud-Din Altamash Aur Faqeer Dosti




حضرت خواجہ معین الدین چشتی اپنےخلیفہ اکبر حضرت قطب الدین بختیار کاکی اور دوسرےفقرا کےہمراہ دھلی کےساتھ جنگل کی سیر کر رہےتھےکہ اچانک ایک نوجوان شہسوار سامنےسےآتا دکھائی دیا۔ لیکن جیسےہی وہ سوار آپ کےقریب پہنچا تو ادب سےگھوڑےسےنیچےاتر آیا اور جب وہ نوجوان آپ کےقریب پہنچا تو بڑےادب سےسلام کرنےکےبعد دور تک بڑےادب سےپیدل چلتا رہا۔ پھر دوبارہ گھوڑےپر سوار ہو گیا۔ اور آندھی کی طرح جنگل میں روپوش ہو گیا۔ حضرت خواجہ معین الدین چشتی یکایک ٹھہر گئےاور بہت دیر تک راستےکو دیکھتےرہےجدھر سےنوجوان گزرا تھا۔حضرت بختیار کاکی نےمرشد کی بدلی ہوئی کیفیت کو محسوس کر لیا۔

حضرت خواجہ نےفرمایا یہ فقیر دوست نوجوان ہےنوجوان کا چہرہ بتا رہا تھا کہ وہ درویشوں کی صحبت پسند کرتا ہےاس کا یہ عمل دونوں جہانوں میں سعادت کا سبب بنےگا۔ وہ بزرگانِ دین کےحلقہ اثر میں ہےاللہ تعالیٰ اسےاس وقت تک نہیں اٹھائےگا جب تک وہ تاج شاہی پہن نہیں لیتا۔ اقبال اس پر سایہ فگن ہےتخت ہندوستان اس کا انتظار کررہا ہےوہ آئےاور عدل وانصاف کےساتھ لوگوں پر حکومت کری۔
پھر سلطان قطب الدین ایبک کی رحلت کےبعد وہی نوجوان ہندوستان کا بادشاہ بنا اور اس نےشمس الدین التمش کےنام سےشہرت پائی۔

گلدستہءاولیاء

No comments:

Post a Comment