نمرود اور فرعون
آپ نے نمرود اور فرعون کے قصے تو سنے ہی ہوں گے.اب اگر ہم ان لوگوں کی زندگیوں کو دیکھیں تو یہ سب بڑے کامیاب انسان تھے کیونکہ ان لوگوں کے پاس مال و زر کی ریل پیل تھی۔ غلام اور لونڈیوں کا تو کوئی شمار ہی نا تھا اور پھر انکے پاس قوت تھی، اقتدارتھا، مخلوق خدا کی جان و مال کے مالک بنے ہوۓ تھے.
نمرود جیسے بادشاہ کے مقابلے میں آپ حضرت ابراہیم علیہ الاسلام کو دیکھیں تو انکے پاس تھا ہی کیا سواۓ اللہ کے۔
فرعون کی جانب حضرت موسی علیہ الاسلام کو بھیجا گیا۔ ایک لاٹھی موسی علیہ الاسلام کا کل سرمایہ اور ایک بھائی حضرت ھارون علیہ الاسلام ساتھ تھے۔
مومن کے ہاں کامیابی کا معیار مال و زر اور اقتدار نہیں ۔مومن کے ھاں کامیابی اور کامرانی کا معیار صرف اور صرف اللہ کریم کی رضا اور آخرت ہوتی ہے۔ مومن ہمیشہ اللہ پاک کی رضا اور
اپنی آخرت کو مدنظر رکھے چلتا ہے ۔
فرعون اور نمرود ناکام ہوۓ۔ اللہ نےحضرت ابراہیم علیہ الاسلام اور حضرت موسی علیہ الاسلام کو بے سر و سامانی کے عالم میں کامیاب کر کے دکھا دیا. آج سینکڑوں نہیں، ہزاروں برس کے بعد بھی آپکو حضرت ابراہیم علیہ الاسلام اور حضرت موسی علیہ الاسلام کے ماننے والے مل جائیں گے مگر نمرود اور فرعون کو ماننے والے نہیں ملیں گے.
آج کسی کو مال و زر اور اقتدار کے جھولے میں جھولتا دیکھ کر کراس بات کو نہ بھول جانا، چند روز کے اقتدار اور مال زر کو کامیابی کا پیمانہ نہ بنا لینا. کسی کو لینڈکروزر یا پراڈو میں گھومتےدیکھ کر کبھی اللہ سے شکوہ نہ کر بیٹھنا اور اپنی غربت فقر و فاقہ کو عیب نہ جاننا اور نہ کبھی یہ سوچنا کہ فلاں کو اللہ نے اتنا کچھ دیا ہے، اللہ اس سے راضی ہے.
دوستو! اپنی جان اپنے مال اسباب اپنا سب کچھ گنوا کر بھی اللہ کی رضا اور فکر آخرت کو ساتھ لے کر چلنا کہیں مال و زر اور اقتدار کی آرزو میں کامیابیاں تلاش نہ کرتے رہنا.
یاد رکھنا بندہ دنیا میں جسکی پیروی میں لگ جاتا ہے ،قیامت کے روز انہی کے ساتھ کھڑا کیا جاۓ گا. غربت فقر و فاقہ بے سر و سامانی کو اللہ تعالی نے اپنے انبیاء کرام اور محبوب بندوں کے لیے پسند فرمایا ہے اللہ پاک ہمیں اپنے اسلاف کی میراث کی قدر دانی کی توفیق عطا فرماۓ. آمین
No comments:
Post a Comment