Wednesday 24 January 2018

Zainab Case Aur Parliament


جب پارلیمنٹ میں بچوں سے زیادتی کرنے والے بدبخت مجرموں کیلئے سرعام پھانسی کے مطالبے کا بل رحمان ملک کی جانب سے پیش کیا گیا تو فرحت اللہ بابر نے اس بل کی مخالفت میں بولتے ہوئے کہا کہ یہ مناسب نہیں کیونکہ مجھے ڈر ہے کہ اس سے ضیا دور کی یاد تازہ ہو گی اور پاکستان کے عوام کے دلوں پر خوف اور بربرئیت کا راج ہو گا 

ان حرام خوروں کے دلوں پر سرِعام پھانسی کا سن کر ایسے لرزہ طاری ہوتا ہے جیسے ملک الموت ان کی رُوح قبض کرنے ان کے سروں پر آ بیٹھے ہوں- ان کی اس بدحواسی سے بھی کسی کو اندازہ نہیں ہوتا کہ یہ وہی نامعلوم مجرم ہیں جن کو آج تک ہماری پولیس اور عدلیہ تلاش نہیں کر پائی؟

جرم کرنے والا، اسے دیکھنے والا، اس کا سہولت کار، اس جرم پر خاموشی اختیار کرنے والا اور اس جرم کی پردہ پوشی کرنے والا، سب مجرم ہیں اور واجبل سزا ہیں- جب تک ہمارا معاشرہ ایسے لوگوں کیلئے خاموش رہے گا یہ جہنم بنتا رہے گا، خدارا اپنی نسلوں پر رحم کیجئے-

ڈان اخبار نے دو دن پہلے انسانی حقوق کے کسی وکیل (ہیومن رائٹس) کی طرف سے زینب قتل کیس کے حوالے سے خبر دی کہ موت کی سزا حل نہیں ہے “ نو، ڈیتھ پینلٹی از ناٹ دی سولوشن “ - اِنا لِلہِ وانا اِلیہِ راجِعون

٢٤ جنوری ٢٠١٨

No comments:

Post a Comment