اگست 5، 2020 ۔ کشمیر
السلام علیکم ۔ پچھلے سال نومبر میں میرا گیارہ سال پرانا فیس بک اکاونٹ
disable
کر دیا گیا ، کشمیر پر لکھنے اور متعلقہ پوسٹس شئیر کرنے کی وجہ سے ۔ اصل میں انڈین ہندو فیس بک ، ٹوئیٹر اور واٹس اپ monitorپر بھی ہیں اور
کر رہے ہیں ۔
یہ مجھے اسلئے یقین ہے کہ فیس بک پر جب میں نے نومبر میں پوسٹ کی (اگرچہ پچھلے سال فروری سے مودی کی حکومت کے خلاف پوسٹ کررہا تھا) تو مجھے ایک انڈین ہندو سے فیس بک کی طرف سے
notification
آئی ۔ ایسا دو تین مرتبہ ہوا اور پھر میرا فیس بک اکاونٹ
disable
یعنی بند کر دیا گیا ۔ بہت افسوس ہوا کیونکہ وہاں لوگوں سے جان پہچان تھی اور اسلام ، پاکستان اور ہر طرح کے مثبت موضوعات سے آگاہی ہو رہی تھی کیونکہ
pages
لائک کئے ہوئے تھے ۔
فیس بک جب بند ہوا تو اس کے ساتھ ہی میرا پچھلا واٹس اپ اکاونٹ بھی بند کر دیا گیا ۔ کچھ عرصے بعد میرا ٹوئیٹر اکاونٹ بھی بند کردیا گیا ۔
فیس بک بند ہوا تو میں نے 4 دفعہ نیا اکاونٹ بنایا لیکن وہ سب بھی بند کر دئے گئے ۔ تو اب میں اس وقت سے فیس بک کے بغیر ہوں اگرچہ واٹس اپ اکاونٹ میں نے نیا بنا لیا اور اس پر میں ڈھکے چھپے انداز میں چل رہا ہوں اور انگلش میں کھلے الفاظ میں مودی کے خلاف نہیں لکھتا یا کشمیر کے موضوع پر نہیں ۔
کشمیر پر آواز اٹھانی چاہیئے لیکن فلسطین پر اتنی دہائیوں(decades )
سے آواز ہی تو اٹھ رہی ہے لیکن کیا نتائج ہیں ؟ کیا ان مسلمانوں کو آسانی مل گئی؟ کیا عمران خان کی اقوام متحدہ میں تقریر سے کشمیریوں پر ظلم بند ہو گیا؟
ساتھ ہی عمران خان کی حکومت اب اسلام آباد میں اپنے خرچے سے ہندووں کیلئے مندر بنا رہی ہے ۔ یہ کیا مذاق ہے ؟
مسلمانوں کو غیر مسلموں سے انسانیت کا رویہ رکھنا چاہیے لیکن شرک میں حصہ نہیں ڈالنا چاہیئے - ہندو بے شک اپنے خرچے سے مندر بنائیں لیکن اسلام اس کی اجازت نہیں دیتا کہ مسلمان شرک میں اپنا پیسہ ڈال کر آخر ت خراب کرے ۔ آخر کار ہندووں کا مندر شرک کا اڈہ ہے ۔
اللہ کی مدد کے بغیرآپ دشمنوں پر غالب نہیں ہو سکتے
۔ جو کام حکومت کر رہی ہے (اور ایسے جیسے دوسرے بھی) وہ اللہ کو ناراض کرنے والے اقدام ہیں ۔ یعنی آپ الٹا چل پڑے اور وہ بھی جان بوجھ کر ۔ خطا کار تو ہم سب ہیں لیکن کم از کم شرک کے کاموں میں تو حصہ نہ ڈالیں ۔
۔ جو کام حکومت کر رہی ہے (اور ایسے جیسے دوسرے بھی) وہ اللہ کو ناراض کرنے والے اقدام ہیں ۔ یعنی آپ الٹا چل پڑے اور وہ بھی جان بوجھ کر ۔ خطا کار تو ہم سب ہیں لیکن کم از کم شرک کے کاموں میں تو حصہ نہ ڈالیں ۔
اسلئے ہم صرف یہ دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالی پاکستان میں جلد ایک مجاہد حکمران عطا فرمائے جو وطن میں صحیح معنوں میں اسلام کا نفاذ کرے اور پاکستان کو اسلام کا قلعہ بنا دے ۔ آمین
۔ سید رومان احسان
No comments:
Post a Comment