Tuesday, 6 September 2016

Naimatullah Shah Wali Predictions



 حضرت نعمت اللہ شاہ ولی کے قصیدے 

نوٹ: حقیقت اللہ بہتر جانتا ہے

آج سے قریبا آٹھ سو پچاس سال قبل ایک مشہور و معروف صوفی با کمال حضرت نعمت اللہ شاہ ولی گزرے ہیں اس برگذیدہ ولی اللہ نے آنے والے حوادث کی پیشن گوئی فارسی اشعار کی صورت میں کی ہے، جو آج تک حرف بہ حرف صحیح ثابت ہوتی چلی آرہی ہے۔ 
انسانی عقل دنگ رہ جاتی ہے جب ہم حضرت نعمت اللہ شاہ ولی کے قصیدے لکھنے کی تاریخ سے ١٠٠ تا ٧٠٠ سال بعد آنیوالے بر عظیم پاک و ہند میں آنیوالے بادشاہوں کے نام ترتیب وار ان کے قصیدے کے اشعار میں پڑھتے ہیں جبکہ وہ حکمران ابھی پیدا ہی نہیں ہوئے تھے۔
ء1857
کی جنگ آزادی میں انگریزوں نے نعمت اللہ شاہ ولی کی پیشن گوئیوں پر پابندی لگوا دی تھی ۔ جس کے ساتھ اس طرح کا کوئی کاغذ ملتا اسکو گرفتار کر لیا جاتا کیونکہ اس نے انگریزوں کی شکست کی پیشن گوئیاں کی تھیں !!
ان پیشن گوئیوں کو سن کر ایک 25 سال کا جوان اس جنگ میں شریک ہوا ۔ وہ فتح کے لیے پر امید تھا لیکن اسی جنگ کے دوران اس نوجوان کو ایک بزرگ ملے اور اس سے کہا کہ " تم کو جس فتح کی خوشخبری دی گئی تھی یہ وہ نہیں ہے اس میں ابھی 90 سال باقی ہیں ۔ ایک ملک بنے گا جو عالم اسلام کا مرکز بنے گا اور تم اسکو دیکھو گے ۔
یہ سن کر وہ نوجوان جنگ چھوڑ کر چلا گیا اور انتظار کرتا رہا یہاں تک کہ ٹھیک 90 سال بعد پاکستان بنا ۔ وہ پھر بھی زندہ رہا اور جب اسلام آباد بنا تب وہ 160 سال کی عمر میں فوت ہوا اور اسلام آباد کے ایچ 8 قبرستان میں دفن ہوا ۔ جہاں اسکی قبرکی تختی پر اس معاملے کا ذکر بھی ہے۔ انکی قبر قدرت اللہ شہاب کی قبر کے نزدیک ہے۔ قبر پر انکا نام عبد اللہ محبوب لکھا ہوا ہے۔
حضرت نعمت اللہ شاہ ولی رحمتہ اللہ علیہ کے کچھ اشعارکا ترجمہ ..
#میں سچ کہتا ہوں کہ ایک بادشاہ دنیا میں پیدا ہو گا۔اس کا نام تیمور ہو گا اور وہ صاحبقراں ہو گا۔
# جب سکندر لودھی سے ابراہیم تک نوبت پہنچ جائے گی، تو اس بات کو یقین سے سمجھ کہ اس کی حکومت میں فتنہ پیدا ہو گا۔
# اس کے بعد ملک کابل کا بادشاہ بابر دہلی میں ہندوستان کا والی ظاہر ہو گا۔
# پھر ہمایوں بادشاہ کو حادثہ پیش آ جائیگا کیوں کہ شیر شاہ (سُوری) نام کا ایک شخص دنیا میں ظاہر ہو گا۔
# بابر بادشاہ جو ہو گا اس کے بعد چند سالکوں کے درمیان ایک فقیر پیدا ہو گا۔
# اس کا نام نانک ہو گا۔ بہت سے لوگ اس کی طرف رجوع کریں گے۔اس بے اندازہ فقیر کا بازار گرم ہو گا اور خوب چرچا ہو گا۔
# اپناخون جگر پیتے ہوئے اور انتہائی رنج و افسوس سے کہتا ہوں کہ خدارا حالات کا مردانہ وار مقابلہ کرو گوشہ نشینی چھوڑ دو۔
# چونکہ ہندوستان دو حصوں میں تقسیم ہوجائیگا ااس لئے انسانوں کا خون جاری ہوگا ، شورش و فتنہ وہم و گماں سے بھی زیادہ ہوگا۔
# اکثر مسلمان ہندوؤں کے غیض و غضب سے بےگھر ہوجائيں گےیعنی مہاجر ہو جائيں گےاور مسلمانوں کی ناموس و غیرت نقصان ظاہر ہوگا یعنی مسلمانوں کی عورتیں اور لڑکیاں چھن جائینگی۔
# مسلمان مارے جائیں گے اور تباہ و برباد ہو کر بھاگيں گے ہندوؤں کی ایک نیزہ بند قوم ان پر حملہ آور ہوگی۔
(یہ47 کا بھی واقعہ ہوسکتا ہے اور 71 کا بھی کیونکہ دونوں میں ہندوؤں نے ایسا ہی کیا تھا۔(
# مسلمان کی جان اور جائیداد برابر کی سستی ہوجائیگی اور انکے خون کے دریا بہنے لگیں گے۔
# پنجاب کے قلب سے جہنمی کافر خارج ہو جائيں گے اور ان کی جائيداد پر مسلم قبضہ کر لیں گے۔
(قیام پاکستان کے وقت پاکستان سے سکھ اور ہندو پاکستانی پنجاب سے چلے گئے تھے)
# اسکے برعکس مسلمانوں کے شہر میں یہی واقعہ رونما ہوگا اور ہندو ہر شہر پر قبضہ کر لیں گے۔
(71 میں مکتی باہنی نے بنگلہ دیش میں ایسا ہی کیا)
# اچانک مسلمانوں کو ایک ظاہر شور سنائی دیگا، کافروں کے ساتھ دلیرانہ جنگ لڑیں گے۔
(1965 میں انڈیا کے کافروں نے پاکستان پر اچانک حملہ کردیا تھا جبکہ مسلمانان پاکستان کو خبر تک نہ تھی)
# منگول لشکر شمال سے آئیگا مدد کے لئیے ایران اور ترکی والے بھی مددگار ثابت ہونگے،ہمسایہ ملک خصوصا افغانستان، ایران اور ترکی مددگار ثابت ہونگے،
(65 کی جنگ میں ایران نے اپنے جنگی جہاز دیئے تھے، انڈونیشیا نے اپنی آرمی کی خدمات پیش کی تھیں ترک اور افغانوں نے بھی مدد کی تھی)
# مسلمان اپنے صدر کو صدارت سے اتار دینگے اسکے بعد مسلمانوں کو خسارے والی ذلت آئےگي۔
(جنرل ایوب کا استعفی پھر 71 کی جنگ میں خسارہ
# مسلمانوں کا سب سے بڑا شہر سب سے بڑی مقتل گاہ بن جائے گا تباہی و بربادی ایسی ہوگی کہ گھر گھر کربلا بن جائیگا۔
(ڈھاکہ میں 1971 میں مکتی باہنی کا قتل عام کیا )
# مسلمانوں کے رہنما درپردہ مسلمانوں کے دشمنوں کے دوست ہوں گے اپنے گناہگارانہ وعدوں کے مطابق کافروں کو مدد پہنچائيں گے۔
# تو اس وقت کسی کو اہل حق نہیں دیکھے گا، چور اور ڈاکووؤں کے سر پر دستار رکھیں گے۔
# جھوٹ اور ریاکاری غیبت و فسق و فجور کی زیادتی ہوگی۔ قتل زنا اور اغلام بازی جگہ جگہ ظاہر ہونگی۔
# عیسائيوں جیسے رسم و رواج ہر جگہ رائج ہوگا، بدعت عام ہوگی اور سنّت غائب ہوگی۔
# روزہ، نماز حکم برداری یک لخت غائب ہو جائیگی۔ مناجات کی
محفلوں میں ذکر و اذکار ریاکارانہ ہوگا۔
# مومنوں کا ایمان کمزور ہوجائیگا اور انصاف کا ساتھ دینے والے مسلمان جنگ میں تنہا ہونگے ، کافر انہیں کثرت سے ایسے فریب دینگے جیسے کتے کو شکار سکھانے کے لئے دیا جاتا ہے۔
# بنو سلیمان یعنی قوم افغان اللہ تعالی کے خاص فضل و کرم سے باعزت قوموں کی طرح کھڑے ہونگے اور سو گنا بہادری سے لڑیں گے۔
# جب ظلم و بدعت کو رواج ہو جائیگاغرب (موجودہ پاکستان)کا بادشاہ ان کو دفع کرنے کے لئے حکومت کی اچھی بھاگ ڈور سنبھالنے والا ظاہر ہوگا۔
# مغربی پاکستان کے مسلمانوں پر ذات باری تعالی کا فضل ظاہر ہوگااور انکے ہاتھ کام چلانے والے ظاہر ہونگے۔
# حضرت علی کے شیروں میں سے ایک شیر کافروں کو قتل کرنے والا ظاہر ہوگا ۔ سرکار دو عالم صلّی اللہ علیہ وسلّم کے دین کی حمایت کرنے والا ہوگا اور ملک کا پاسبان ظاہر ہوگا۔
# اپنی امداد کے لئے شمال مشرق سے فتح حاصل کرنے کے لئے غائبانہ امداد آئے گی۔
# ترکی والے، عرب والے اور ایران والے امداد کے جذبہ سے دیوانہ وار آئينگے۔
# پہاڑوں اور جنگلوں سے اعراب بھی آئيں گے ۔ آگ والا سیلاب چاروں طرف رواں ہوگا۔
# اچانک مومنوں کے خلاف واضح جھوٹ پر مبنی شور (تعن وتشنیع) آشکار ہوگا اور مسلمان ان کافروں کے خلاف دلیری اور شجاعت سے جنگ کریں گے۔
# چترال نانگا پربت چين کے ساتھ گلگت کا علاقہ مل کر تبت کا علاقہ میدان جنگ بنے گا۔
# اس کے بعد ملک ہند (بھارت) میں ایک شورش پیدا ہوگی اور غازیان اسلام اعلان جہاد کرکے اولوالعزمی کے ساتھ برسر پیکار ہونگے۔
# اللہ کے کرم سے ایک کینہ پرور ہندوبنیا جس کا نام "گ" سے شروع ہوتا ہے اور چھ حروف پر مشتمل ہے مسلمان ہوجائیگا۔
# ترکی والے چين والے اور ایرانی اکٹھے ہو جائیں گے یہ سب تمام ہندوستان کو غازیانہ فتح کریں گے۔
افغانستان، پاکستان اور ایران کے مجاہدین یک جان ہو جائيں گے اور ملکر تمام ہندوستان کو غازیانہ فتح کرینگے۔
# چیونٹیوں اور مکڑیوں کی طرح راتوں رات غلبہ حاصل کرلیں گے میں قسم کھاتا ہوں حق تعالی کی کہ مسلمان قوم فاتح ہوگی
# یہ غزوہ چھ سال تک انسانیت کے لئے بدقسمتی کی گہری تاریک غار کی طرح ہوگا تو جان لے کہ اس وقت اللہ کی راہ میں لڑنے والے ہر جگہ جام شہادت نوش کرنے کے لئے موقع تلاش کرینگے۔
# اہل کابل کافروں کے قتل کے لئے نکل آئيں گے، کافرین دائیں بائيں بہانہ سازی کرینگے۔
# سرحدی غازیوں سے زمین مرقد کی طرح لرزے گی ۔ مقصد کو حاصل کرنے کے لئے دیوانہ وار آئیں گے۔
# یہ واقعہ بڑی عید کے بعد اور چھوٹی عید الفطر کی نماز سے پہلے ہوگا ، ہاتھ سے گئے ہوئے علاقے کو فتح کر لیں گے۔
# دریائے اٹک کافروں کے خون سے تین مرتبہ یک بار بھر کے جاری ہوگا۔
# دین اور ایمان کے بدخواہ لوگ مارے جائيں گے۔ تمام ہندوستان ہندو گورنمنٹ سے پاک ہوجائيگا۔(یعنی پاکستان ہندوستان پر قبضہ کرلے گا)
# پنجاب شہر لاہور ملک کشمیر ، نصرت شدہ گنگا اور جمنا شاہر بجنور پر مسلمان غاصبانہ قبضہ کر لیں گے۔
(اس سے پتہ چلتا ہے کہ پنجاب پر جنگ کے دوران انڈیا قبضہ کرلے گا اور اٹک تک جائيگا جہاں سے انڈیا کی بربادی شروع ہوگی)
# غربستان (یعنی پاکستان) کا بادشاہ ہتھیاروں اور اسلحہ کے زور پر فتح حاصل کریگا۔ اور کافر قوم کو ایسی شکست ہوگی جو وہم و گمان سے بھی باہر ہوگی۔
# اے پیارے بھائي چالیس سال تک اس بادشاہ کا عہد و اقتدار میں دیکھ رہا ہوں۔
# اسلام کا غلبہ چالیس سال تک ہندوستان کے ملک پر رہے گا اسکے بعد دجال(کافر) اصفہان شہر سے ظاہر ہوگا۔
# میں جو کہہ رہا ہوں غور سے سنو اس دجال کے فتنے کو مٹانے کے لئے حضرت عیسی علیہ السّلام اور مہدی آخری الزّماں ظاہر ہونگے۔
اے نعمت اللہ شاہ! خاموش ہو جا رب کے رازوں کو ظاہر نہ کر۔ پانچ سو اڑتالیس ہجری میں میں واقعات بیان کر رہا ہوں
واللہ علم

No comments:

Post a Comment