اسلام میں خاص راتیں اور عبادت
معراج شریف کی رات کیا ہمارے لیئے عبادت کی رات ہے؟ یہ ہمارے بیچ میں ایک اختلاف ہے لیکن صحیح بات یہی لگتی ہے کہ اس رات کی خاصیت اسی واقعہ سے منصوب ہے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آسمانوں پر تشریف لے گئے تھے اور یہ ہمارے لیئے عبادت کی رات نہیں- اگر کسی نے اس رات انجانے میں عبادت کرلی تو ٹھیک لیکن آئندہ اس کو خاص رات سمجھ کر عبادت کرنا موزوں نہیں -
پندرہ شعبان اور رمضان کی طاق راتیں بحرحال ضرور عبادت کی راتیں ہیں مسلمانوں کیلئے - لیکن پندرہ شعبان کی رات عبادت کے حوالے سے بھی کئی ضعیف احادیث منصوب ہیں - ایک ایسی ضعیف حدیث ہمارے علاقے کی مسجد میں بھی کسی نے لگادی جس میں عبادت کرنے کے ایسے وضائف لکھے ہوئے تھے جن سے ہزار سال کی عبادت کا ثواب ملتا -
مسجد کے موزن سے پوچھا کہ کیا مفتی صاحب نے یہ دیکھا ہے؟ کیونکہ اسلام میں عبادت کے لحاظ سے سب سے زیادہ افضل رات شبِ قدر ہے جو رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں سے ایک ہوتی ہے - اور شبِ قدر کی عبادت کا ثواب ہزار مہینے ہے جبکہ مسجد کے دروازے پر لگے وضیفے کے مطابق پندرہ شعبان کو وہ عمل کرنے سے ہزار سال کی عبادت کا ثواب ملتا ہے- یعنی انھوں نے پندرہ شعبان کے اجر کو شبِ قدر سے بھی زیادہ بڑھا دیا - پھر وہ وضیفہ مسجد کے درازے سے اتارا گیا-
لہٰذا پندرہ شعبان کو نفلی عبادت ضرور کریں اگر کرسکتے ہیں لیکن دن کی فرض نمازیں نہ چھوڑیں - نفلی عبادت اکیلے میں ہوتی ہے - رمضان میں تراویح اسلئے باجماعت ہوتی ہے کیونکہ قرآن ختم ہوتا ہے - شب قدر کو پانے کیلئے رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں عبادت کرنی ہوتی ہے اور افضل عمل یہ بھی ہے کہ غریبوں کا بھی خیال رکھیں-
تحریر: سید رُومان اِحسان
No comments:
Post a Comment