Wednesday, 31 October 2018

خادم حسین کا لب و لہجہ اور انداز - Khadim Hussain's way



خادم حسین کا لب و لہجہ اور انداز

یہ تحریر میں نے نومبر ٢٠١٧ (دو ہزار سترہ) میں لکھی تھی جب فیض آباد میں دھرنا ہو رہا تھا - یہ ایک غیر سیاسی تحریر ہے - اس دھرنے کے بعد خادم رضوی نے اپنی سیاسی جماعت بنا لی اور اپنی پارٹی کا نام الیکشن کمیشن میں درج کروا لیا - سید رُومان اِحسان

بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَحِیم

اسلام آباد دھرنے پر ایک غیرسیاسی تحریر - کُھلے زہن سے پڑھیں

السلام علیکم!

اس وقت ملک ایک نازک دور سے گذر رہا ہے- اسلام آباد کے حالیہ دھرنے پر صورتحال مزید خراب ہو گئی ہے- ہمیں کچھ بھی کہنے سے پہلے کئی بار سوچنا ہےکہ صحیح کیا ہے اور غلط کیا ہے- اچھے برے لوگ ہر جگہ اور ہر جماعت میں ہوتے ہیں لیکن صرف چند لوگوں کی وجہ سے اسلام کے خلاف عوام میں نفرت پھیل رہی ہے اور یہ بڑی تشویشناک بات ہے-

ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر لاکھوں جانیں قربان لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑھتا ہے کہ دھرنے کے قائد خادم حسین کا لب و لہجہ اور انداز نہایت نامعقول رہا ہے- اگر کوئی یہ دعوٰی کرے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت کرتا ہے لیکن نہایت غیراخلاقی اور ناشائستہ زبان استعمال کرتا ہے تو اس کو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ دین کے نام پر کسی گروہ یا جماعت کی سربراہی کرے- کیونکہ اگر سربراہ ہی ایسی بولی بولے گا تو اس کے نیچے لوگ ظاہر ہے اسی کی تائید کرتے ہوئے وہی زبان استعمال کریں گے اور اس طرح معاشرے میں ہم مزید بگاڑ کو فروغ دیں گے- ایک عام انسان کا گالی گلوچ جب اتنا بُرا لگتا ہے تو جب کوئی شرعی لبادہ اوڑھے (مکمل سنت کی داڑھی اور سر پر عمامہ) مجمعے میں گالی گلوچ کرے تو اس سے بڑھ کر فتنہ کیا ہوسکتا ہے؟

ختمِِِ نبوت کے قانون پر ردبدل کوئی غیرت مند مسلمان نہیں برداشت کرسکتا- لیکن ہم نے حکومت سے اپنے جائز مطالبات اسلام کی راہ پر چل کر ہی منوانے ہیں- جو اس راہ سے بھٹک گیا، وہ خود بھی گمراہ ہوا اور اس نے دوسروں کو بھی گمراہ کیا۔ ختمِ نبوت کے قانون پر اگر حکومت کے کسی نمائندے نے جان بوجھ کر یا غلطی سے کوئی قدم اُٹھایا ہے تو اس کے بعد دینی جماعتوں اور عوام کے شور پر وہ قانون واپس اپنی شکل میں کر دیا گیا تھا- یہ بات ہمیں پہلے اچھی طرح سمجھ لینی چاہیئے- اس کے باوجود کوئی جماعت یا گروہ، ملک کے دارلحکومت اسلام آباد میں اس طرح لوگوں کی زندگی اجیرن کرے اور دین کا نام لے کرصحیح راستہ اختیار کرنے کے بجائے مجمعے میں ناشائیستہ زبان استعمال کرے، عبدالستار ایدھی مرحوم کے خلاف زہر اُگلے اور نامور علماء کو بدنام کرے، یہ سب خاصی نامعقول حرکات ہیں-

یہ سب کچھ بیان کرنے کا مقصد آپ کے سامنے صحیح حقائق رکھنا ہے- امید ہے کہ یہ بات دینی حلقوں میں پھیلائی جائے گی تاکہ عوام دین سے بدظن نہ ہوں-

شکریہ

No comments:

Post a Comment