: اذان کا جواب
================
بَرَرتَ کہنا چاہیے ۔
آنحضرت ﷺ نے اذان کے بعد جو دعا تلقین فرمائی۔ اس میں آپ ﷺ کے لیے "وسیلہ " کی دعا موجود ہے ۔ وہ دعا یہ ہے ۔
اللَّهُمَّ، رَبَّ هَذِهِ الدَّعْوَةِ التَّامَّةِ وَالصَّلَاةِ الْقَائِمَةِ آتِ مُحَمَّدًا الْوَسِيلَةَ وَالْفَضِيلَةَ وَابْعَثْهُ مَقَامًا مَحْمُودًا الَّذِي وَعَدْتَهُ إِنَّكَ لاَ تُخْلِفُ الْمِيعَادَ
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے اذان کے بعد یہ دعا پڑھنے والے کو یہ بشارت دی ہے کہ قیامت کے دن اس کے لیے آنحضرت ﷺ کی شفاعت واجب ہو جائے گی ۔ (بخاری )
اذان کا جو اب دینے اور اذان کے بعد یہ دعا ء پڑھنے میں کوئی دیر نہیں لگتی نہ کوئی محنت کرنی پڑتی ہے۔ صرف دھیان دینے اور عادت ڈالنے کی بات ہے ۔ اگر ان اذکار کی عادت ڈال لی جائے تو بغیر کسی دقت اور محنت کے انسان کو بہت عظیم اجر وثواب حاصل ہو جاتاہے اس لیے اذان کے وقت ان آداب کا پور اخیال رکھنا چاہیے ہاں ! کوئی عذر ہوتو بات اور ہے ۔
یہاں یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ اگر کسی جگہ ایک سے زیادہ مسجدوں کی اذانیں یکے بعد دیگرے سنائی دیتی ہوں تو صرف پہلی اذان جو صاف سنائی دے اس کا جواب دینے سے یہ سنت ادا ہو جاتی ہے ۔ بعد میں ہونے والی اذانوں کا جواب اگر نہ دیا جائے تو کچھ حرج نہیں
No comments:
Post a Comment