پاکستان کے مسلمان عوام کو سب سے پہلے کسی بھی سیاسی جماعت کی اندھی تقلید کرنے کے بجائے پاکستان اور اسلام کے ساتھ مخلص ہونا ہے- اگر ہمارے وطن کی سلامتی پر کوئی آنچ آتی ہے تو کیا وہ کسی سیاسی لیڈر کی جھوٹی عزت سے کم تر ہے خدانخواستہ؟ اس سلسلے میں ایک تحریر حاضر ہے جو تقریباََ ایک مہینہ پرانی ہے- اسے پڑھ کر ہمیں بخوبی اندازہ ہو جائے گا کہ حقیقت کیا ہے- یہ مت سوچیں کہ لکھنے والا یہ ہے یا وہ ہے- ہم خود خلوصِ نیت سے تجزیہ کریں- نیچے تحریر - - -
پاکستان کے گرد گھیرا مزید تنگ۔
افغانستان کی جانب سے خاصی حساس اطلاعات آ رہی ہیں۔ افغانی نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی ا(این ڈی ایس) اور بھارتی را کے مشترکہ منصوبے سے ایک آپریشن تشکیل جا رہا ہے۔ 2 لاکھ ڈالر کے عوض ایک پروفیشنل ھِٹ مین کا بندوبست کیا جا رہا ہے۔ جس کا کام یہ ہو گا کہ پی ٹی ایم کے چار میں سے دو بڑے لیڈر ٹھکانے لگا دے۔ تا کہ پی ٹی ایم مزید پھیلے اور پرتشدد صورت اختیار کر لے۔
دوسری جانب نواز شریف نے بالکل وہی بات کی ہے جو منظور پشتین اور اچکزئی کر رہے ہیں کہ پاکستان کے دفاعی ادارے دھشت گرد ہیں۔ یوں یہ قومی سلامتی کے دشمنوں کا ایک ملغوبہ تیار ہو گیا ہے جس میں نواز شریف، محمود اچکزئی، منظور پشتین، ڈان اخبار، بھارتی میڈیا، امریکہ اور مغربی میڈیا بالکل ایک پلیٹ فارم پر ہیں۔ ان میں سے ہر ایک کے اپنے اپنے مفادات ہیں۔ نواز شریف عالمی طاقتوں کو یہ تاثر دینا چاہتا ہے کہ میں فوج مخالف ہوں مجھے اقتدار دلواؤ فوج کو سائیڈ پہ لگا دوں گا۔ منظور پشتین اور محمود اچکزئی ہمیشہ کی طرح پشتون کارڈ کھیل رہے ہیں تا کہ پاکستان بھر کے پشتون عوام کو پاکستان کے خلاف کھڑا کر دیا جائے اور حالات اتنے خراب کر دیے جائیں کہ خیبر پختونخوا کو توڑ کر افغان کے کچھ علاقوں میں شامل کر دیا جائے۔ ویبسٹرن گریفن نام کے ایک امریکی صحافی نے روسی ٹیلیویژن کو دیے گئے انٹرویو میں 2014 میں انکشاف کیا تھا کہ امریکہ پاکستان کے قبائلی علاقوں اور افغان سرحدی علاقوں میں شورش برپا کروا کے ایک خود مختار علاقہ تشکیل دینا چاہتا ہے۔ blood border project بھی یہی تھا جس کا چرچا دنیا بھر میں ہوا۔
پاکستان کو ایک دہشت گرد ریاست کے طور پر متعارف کروانا امریکہ کا دیرینہ خواب ہے۔ نیز افغانستان میں اپنی بدترین ناکامی کا ملبہ پاکستان پر ڈالنے کےلیے یہ ضروری تھا کہ پاکستان آرمی کو دھشت گردوں کا سرپرست دکھایا جائے۔ نواز شریف کے حالیہ بیان کے بعد امریکہ بڑے آرام سے یہ بات کہہ سکتا ہے کہ ہم تو پہلے ہی کہتے تھے پاکستان دہشت گرد ملک ہے۔ اب تو نواز شریف جو ملک کا تین دفعہ وزیرِ اعظم رہ چکا ہے بھی یہی بات کر رہا ہے۔ نیز امریکہ یہ بھی کہے گا کہ افغانستان میں امریکہ کو شکست نہ ہوتی اگر پاکستان دہشت گردوں کا ساتھی نہ ہوتا۔ اب اس کے بعد یہ ہو گا کہ پاکستان کا نام فنانشل ایکشن ٹاسک فورس بلیک لسٹ میں شامل کر دے گی۔ جس کے بعد پاکستان پہ عالمی پابندیاں لگ جائیں گی اور ہمیں ایک دہشت گرد ملک اور دہشت گرد قوم کے طور پہ جانا جائے گا۔
بھارت نے اب تک پاکستان کے خلاف جو بھی پراپگینڈہ کیا اسے دنیا نے سنجیدہ نہیں لیا۔ بلکہ عالمی سطح پر بھارتی پراپگینڈہ کو ہمیشہ یہ کہہ کے رد کیا جاتا کہ چونکہ بھارت پاکستان کا دشمن ہے اس لیے اپنے ہر مسئلے کا زمہ دار پاکستان کو ٹھہراتا ہے۔ لیکن اب؟ اب صورتِ حال الٹ ہو چکی ہے۔ اب اقوامِ عالم کے میڈیا زرائع یہ کہہ رہے ہیں کہ تین دفعہ پاکستان کا وزیرِ اعظم رہنے والا شخص اعتراف کر رہا ہے کہ پاکستان بھارت میں دہشت گردی کرواتا ہے۔ ہم نے کلبھوشن کو پکڑ کر دنیا کو ایک ثبوت دیا تھا کہ پاکستان نہیں دیکھو بھارت پاکستان میں دہشت گردی کرواتا ہے۔ اب کلبھوشن کو بھی کوئی ملک سنجیدہ نہیں لے گا بلکہ یہی کہا جائے گا کہ پاکستان بھارت میں اپنی دہشت گردی چھپانے کےلیے کلبھوشن کا کور استعمال کر رہا ہے۔ نواز شریف کے بیان سے پہلے سب کچھ ٹھیک چل رہا تھا۔ حالات معمول کے مطابق تھے اب تقریباََ سبھی کچھ برباد ہو کے رہ گیا ہے۔ نواز شریف کی دشمنی فوج سے تھی یہ سب جانتے ہیں مگر بدلہ نواز شریف نے ملک سے لیا۔ نواز شریف کا جو بھی انجام ہو اس کی پروا نہیں، لیکن پاکستان کے ماتھے پر جو کالک نواز شریف مل چکا ہے اسے نواز شریف کی موت بھی صاف نہیں کر سکتی۔
تحریر: سنگین علی زادہ
No comments:
Post a Comment