بدقسمتی سے خان صاحب کی آج کی تقریر کم از کم میرے لیئے تو خاصی مایوس کن تھی ۔
ہم نے کشمیر کے لیئے اب تک کیا کیا ؟ احتجاج اور پروپیگنڈا ۔
ہم کشمیر کے لیئے اس وقت کیا کر رہے ہیں ؟ احتجاج اور پروپیگنڈا ۔
ہم کشمیر کے لیئے آئندہ کیا کرنے والے ہیں ؟ احتجاج اور پروپیگنڈا ۔
نتیجہ کیا نکلا ؟
کیا مودی دنیا بھر میں ذلیل ہو گیا ؟
جی نہیں ۔ اس کو کچھ ہمارے اپنوں کی طرف سے سول ایوارڈ مل رہے ہیں ۔ آپ ماتم کرو ۔ یہ ہے آپ کے پروپیگنڈے کا اثر ۔
آپ نے 126 دن تک اپنی شلواریں سپریم کورٹ کی دیواروں پر ٹانگے رکھیں ۔ درکار کیا تھا ؟
نواز شریف کا استعفیٰ ۔
تو کیا مل گیا تھا ؟
اب آپ اقوام متحدہ کی دیواروں پر شلواریں ٹانگنے چل پڑے ہیں ۔
کشمیریوں کو آپ سے اگر آس تھی تو آپ کی شلواروں کی وجہ سے نہیں بلکہ آپ کی تلواروں کی وجہ سے تھی ۔
کشمیری اگر آپ کی طرف دیکھتے ہیں تو اس کی وجہ ہے آپ کی طاقت ۔ آپ کی فوج ۔ آپ کا ایٹمی قوت ہونا ۔ آپ کے شاہین غوری ابدالی ۔
اقوام متحدہ نے پہلی بار صرف کشمیر کے ایشو پر اجلاس بلایا ۔ بہت بڑی بات ہے لیکن نتائج کیا ہیں ۔ بیس دن سے کشمیر میں کرفیو ہے ۔ وہ تک نہ ہٹ سکا ۔ لوگوں کے پاس کھانے کو نہیں اور اقوام متحدہ کا اگلا اجلاس ستمبر کے آخر میں ہو گا ۔
خاک ہو جائیں گے ہم تم کو خبر ہونے تک ۔
آپ کشمیر کا مقدمہ اسی دن ہار گئے تھے جس دن آپ نے پارلیمنٹ میں کیمرے کے سامنے کہہ دیا تھا کہ تو پھر میں کیا کروں ؟ کیا انڈیا پر حملہ کر دوں ؟
باقی رہی سہی کسر اپوزیشن کے ان ارکان نے پوری کر دی جنہوں نے انڈیا پر حملے کو خودکشی قرار دے دیا ۔ ٹھیک کہا تھا فواد چوہدری نے کہ اپوزیشن کو کہنا چاہیئے تھا کہ خان صاحب کرو حملہ ہم آپ کے ساتھ ہیں ۔
اپنی کمزوری دشمن کو دکھانے کے بعد آپ اس سے کیا امید رکھتے ہیں کہ وہ اب ترس کھا کر کشمیر آزاد کرے گا ؟
آپ سے تو اچھا پرویز مشرف تھا جس نے انڈیا کی طرف کبھی شرلی بھی نہیں چھوڑی لیکن جب بھی انڈیا کشمیر کے مسئلے پر منہ زوری کا مظاہرہ کرتا تو اس کی زبان سے یہی الفاظ ادا ہوتے کہ ہم نے کوئی چوڑیاں نہیں پہن رکھیں ۔
آپ نے دشمن کو اپنا پیٹ ننگا کر کے دکھا دیا کہ دیکھو ہم کتنے بھوکے ننگے ہیں ۔ ہم نے کیا جنگ لڑنی ہے ۔
جنگ سے وہ قومیں ڈرتی ہیں جن کو فکر ہو کہ معیشت تباہ ہو جائے گی ۔ آپ نے آتے ہی معیشت کو کھڈے لائین لگا دیا ۔ اب کاہے کا ڈر ۔ معیشت کا تو ویسے ہی ستیاناس ہوا پڑا ہے ۔ تو جہاں ستیاناس وہاں سوا ستیاناس ۔
نہ لڑتے جنگ لیکن حالات ایسے پیدا کر دیتے کہ پوری دنیا ایک خوف میں مبتلا ہو جاتی کہ یہ سرپھرے ہیں ۔ کچھ بھی کر جائیں گے اپنے کشمیری بھائیوں کے لیئے ۔ آپ کو در در جانے کی ضرورت ہی نہ پڑتی ۔ صرف ایک حکم کہ شاہین سے ایٹم بم منسلک کر کے تیار رہو اگلے آرڈر کے لیئے ۔ ساری دنیا کے سارے چوہدری اسلام آباد میں ہوتے اگلے دن ۔ پھر بتاتے ان کو کہ کیس کیا ہے ۔
انڈیا حملہ کرنے والا ہے ؟
آپ نے فوج کو تیار رہنے کا کہہ دیا ہے ؟
سبحان اللہ ۔ گویا اگر کشمیر کا مسئلہ نہ ہوتا تو ہماری فوج تیار نہیں ہوتی ؟
آپ کو تو یوں کہنا چاہیئے تھا کہ ہم حملہ کرنے والے ہیں ۔ فوج کو کسی بھی وقت حملے کے آرڈرز جاری ہو سکتے ہیں ۔ اس سے فرق پڑنا تھا ۔
اب اگر انڈیا ہم پر حملہ کرے گا تو ہم اس کو منہ توڑ جواب دیں گے ۔
کیا یہی کشمیر کا ایشو ہے ؟
انڈیا اگر ہم پر حملہ کرے گا تو وہ تو پھر پاکستان کا ایشو ہے ۔ اس میں کشمیر کہاں سے آگیا ؟
یعنی ہم اپنی حفاظت کے لیئے تیار ہو گئے ہیں ۔ پہلے ہم چنے بیچ رہے تھے ۔
کشمیر کے لیئے ہم کیا کریں گے ۔
دھرنا دیں گے ۔
جاؤ دو دھرنا ۔ تمہاری اوقات دھرنے سے زیادہ کی ہے ہی نہیں ۔
۔
منقول
محمد سلیم
No comments:
Post a Comment