ریاست مدینہ - جاوید چوہدری
جاوید چوہدری کا لکھا ہوا یہ آرٹیکل پڑھیں جو غیرجانب دار ہے - اس کے بعد آرٹیکل کے بارے میں نیچے میرے کچھ کمنٹ ہیں
جاوید چوہدری کا آرٹیکل “ ریاست مدینہ “ پڑھا آپ نے؟ اس میں جو بنیادی بات کی گئی ہے وہ سمجھنے والی ہے کہ کہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مدینہ اور کہاں ہم ؟ مطلب یہ کہ حکومت اور قوم کا کیا رحجان ہے ؟ اصل میں چھوٹا مُنہ ، بڑی بات - کم از کم ااسلام کی روح کو تو سمجھ لیں ہم، عمل بعد میں آئے گا - پاکستان میڈیا میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کی بات نہیں کی جاوید چوہدری نے، صرف ٹیلی ویژن کا ذکر کیا ہے ُ
پاکستان کے ستر سالہ صدر عارف علوی چھچھوری پاکستانی فلم “ جوانی پھر نہیں آنی “ سینیما میں دیکھ کر آئے اور پھر انھوں نے ٹوئیٹ کیا کہ بہت اچھی فلم - یہ تو حال ہے اس ملک کے سب سے بڑے عہدے پر فائز شخص کا - تو واقعی آپ کس کو دھوکہ دے رہے ہیں ؟ کیا نعوز بااللہ آپ اللہ تعالٰی کو دھوکہ دے سکتے ہیں ؟
ابھی کچھ دن پہلے پاکستان کی حکومت نے اداکارہ مہوش حیات کو لڑکیوں کے حقوق کی سفیر کا عہدہ دیا ہے - اس سے ایک دو دن پہلے محترمہ کے آدھے لباس میں سٹیج پر ڈانس کرنے پر سوشل میڈیا پر بہت شور مچا تھا - کیا یہ سب کچھ حکومت سے چھپا ہوا تھا ؟
کچھ باتیں اس آرٹیکل میں ٹھیک نہیں تھیں اگرچہ لکھنے والے نے مجموعی طور پر کافی تحقیق کے بعد یہ لکھا ہے - انھوں نے لکھا کہ ریاست صرف دو انبیاء کرام کو عطا کی گئی، حضرت داود علیہ السلام اور حضرت سلیمان علیہ السلام - اصل میں ان باپ بیٹے کو بادشاہت عطا کی گئی تھی - ریاست کہنا مناسب نہیں - دوسرا یہ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو “ شاہِ مدینہ “ بھی کہتے ہیں - ان کی حیثیت مدینہ میں ایک سربراہ کی سی تھی اور اللہ کی طرف سے تمام فیصلے کرتے تھے -
ایک اہم بات یہ کہ پاکستان کو اللہ والے بہت عرصے سے “ مدینہءِ ثانی “ کہتے رہے ہیں - لیکن اس کا مطلب ہے مدینہ سے مماثلت - ریاست مدینہ بنانے کا دعوٰی کرنا کچھ مناسب نہیں اور پہلے آپ اپنے اندر کے مسلمان کو ٹٹولیں
آخر میں فضل الرحمان صاحب کی آنے والی لانگ مارچ ؟ تو اس سلسلے میں ہم صرف یہ کہتے ہیں کہ پاکستان میں اس سیاسی نظام کا ہی اسلام سے کم تعلق ہے اور فضل الرحمان صاحب موجودہ حکومت کو گرا کر دوبارہ الیکش کرانا چاہتے ہیں - یہ سب کچھ پاکستان میں انتشار پھیلانے کا ارادہ ہے اور دوبارہ الیکشن کا خرچہ الگ جب کہ ملک کی معیشت کا حال برا ہے - اسلئے فی الحال موجودہ حکومت جیسی بھی ہے ، جب تک اللہ کی طرف سے مجاہد حکمران نہیں آجاتا، ہمیں اسے برداشت کرنا ہو گا - کم از کم عمران خان بین الاقوامی سطع پر بولنے میں تو اچھے ہیں - البتہ ہمیں کسی بھی حکومت کی اندھی تقلید سے گریز کرنا چاہیئے اور حق کیلئے اپنی آواز مسلسل بلند کرتے رہنا چاہیئے
اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو - آمین
سید رُومان اِحسان -
16 th October, 2019
No comments:
Post a Comment