Monday 6 April 2015

(Urdu) - Aik Lateefa Magar Haqeeqat



ایک لطیفہ مگر حقیقت۔

ایک مولوی صاحب مسجد کے صحن میں بچوں کو قُرآن پڑھا رہے تھے کہ نمازِ عصر کا وقت ہو گیا۔ مولوی صاحب نے ایک بچے کو اُٹھ کر آذان دینے کا کہا۔ بچہ نظریں نیچی کر کے بولا ’’ اُستاد جی مُجھے شرم آتی ہے۔‘‘

مولوی صاحب نے دُوسرے بچے کو آذان دینے کا کہا۔ اُس بچے نے بھی کہا
’’اُستاد جی مُجھے بھی شرم آتی ہے‘‘

تِیسرے اور چوتھے بچے کا بھی یہی جواب تھا۔ یہ سارا ماجرا دیکھ کر مولوی صاحب نے ٹھنڈی سانس بھری اور آذان کے لیے اُٹھتے ہوئے کہا "چلو۔ پھر میں ہی بے شرم ہوں جو روز آذان دیتا ہے۔"

یہ ہنسنے کا نہیں بلکہ رونے کا مقام ہے۔ ہم عُلما کے کردار و گفتار پر اعتراض کرنے سے کبھی نہیں تھکتے۔ اُنگلی اُٹھانا آسان ہے مگر غلط کو درست کرنا مُشکل۔


اگر آپ سمجھتے ہیں کہ عُلما مُعاشرہ کے اندر اپنا کردار صحیح طریقہ سے ادا نہیں کر رہے تو آپ کے لیے یہ سُنہری موقع ہے اس خامی کو دُور کرنے کا۔ آج ہی اپنی پسند کے مدرسہ میں داخلہ لیجیے۔ اور عالم کا کورس مکمل کر کے اِس مظلوم پاکستانی قوم کی سرپرستی کیجیے۔

No comments:

Post a Comment