Saturday, 7 March 2015

Babul




بابل کہاں ہے؟

بابل کہاں ہے؟ بابل کا کنواں کس نوعیت کا تھا؟ ہاروت ماروت (جن کا نام چاہِ بابل کے ساتھ ساتھ لازم و ملزوم کی صورت رکھتا ہے) ان کے سحر کی کیفیت کیا تھی؟ اور خود سحر کیا ہے؟ چاہ بابل اور اس کے کوائف سمجھنے کے لیے اس قسم کے متعدد سوالات ذہن میں اُبھرتے ہیں۔

قرآن مجید کا بیان

ان تمام سوالوں کے جواب کے لیے ہم قرآن مجید کی سورۂ البقرہ کی طویل ترین آیت (۱۰۲) کا ترجمہ نقل کرتے ہیں جس میں ان بیشتر امور کا ذکر موجود ہے:

’’اور یہ لوگ اس علم کے پیچھے لگ گئے جو سلیمان کی بادشاہت میں شیاطین پڑھا کرتے تھے۔ اور سلیمان نے کفر نہیں کیا۔ البتہ شیطان کفر کیا کرتے تھے۔ وہ لوگوں کو سحر کی تعلیم دیتے، اور وہ اس علم کے پیچھے لگ گئے جو بابل میں دو فرشتوں ہاروت ماروت پر اتارا گیا تھا۔ اور وہ دونوں کسی کو بھی نہیں بتلاتے تھے جب تک یہ نہ کہہ دیتے کہ ہم تو بس ایک ذریعۂ امتحان ہیں۔ سو تم کفر اختیار نہ کر لینا۔ مگر ان دونوں سے وہ (سحر) سیکھتے‘ جس سے وہ خاوند اور بیوی کے درمیان جدائی ڈالتے، حالانکہ وہ کسی کو بھی اس کے ذریعہ نقصان نہ پہنچا سکتے تھے، مگر ہاں ارادۂ الٰہی سے۔

’’اور یہ لوگ وہ چیز سیکھتے ہیں جو انھیں نقصان پہنچا سکتی ہے۔ اور یہ خوب جانتے ہیں کہ جس نے اسے اختیار کیا،اس کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔ اور بہت ہی بری ہے وہ چیز جس کے عوض انھوں نے اپنے آپ کو فروخت کر ڈالا ہے۔ کاش وہ جانتے۔‘‘

--------------
[بابل کا اشتار دروازہ، یہاں ھاروت و ماروت بیٹھا کرتے تھے]

No comments:

Post a Comment