Saturday 4 February 2017

(Urdu) - Liberal segment & hereafter



پاکستان کا لبرل طبقہ اور فکرِ آخرت

آج شام میں سوچ رہا تھا کہ اردو میں کچھ لکھ کر کہنا چاہیئے، کافی دیر ہو گئی- اور جب فیس بُک کھولا تو محترمہ بانو قدسیہ کے انتقال کی خبر سامنے آگئی جو کہ موجودہ دور میں اردو کی ایک پُر اثر مصنفہ تھیں- میں نے ان کی کوئی کتاب نہیں پڑھی لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ انھوں نے اور ان کے شوہر اشفاق احمد مرحوم نے اردو ادب کی قابلِ زکر خدمت کی ہے- میرا اپنا مزاج لیکن روحانیت کے معاملے میں ان کی تحریروں سے مختلف ہے کیونکہ میں اسلام کی تعلیمات مختلف دینی علماء سے سیکھنے کا قائل رہا ہوں- اللہ تعالٰی محترمہ بانو قدسیہ کی روح کی مغفرت فرمائے - آمین۔

ایک اہم بات جو میرے زہن میں کافی دیر سے آرہی ہے وہ یہ ہے کہ ایک عام مشاہدہ ہے کہ بہت سے مسلمان جو زندگی میں کامیاب ہو جاتے ہیں وہ سمجھتے ہیں کہ اللہ ان سے راضی ہے، اسلئے انھیں اتنا کچھ دے رہا ہے چاہے وہ دین پر اچھی طرح عمل کرنے والوں میں سے نہ ہوں۔ حقیقت یہ ہے کہ اللہ تعالٰٰی تو کافروں کو بھی بہت کچھ دیتا ہے- ایک حدیث ہے کہ اگر یہ دنیا اللہ کے نزدیک ایک مچھر کے پر کے برابر بھی ہوتی تو کافروں کو ایک گھونٹ پانی بھی نہ ملتا (احمد و ترمذی و ابن ماجہ)- 

ایسے لوگوں میں پاکستان کا پڑھا لکھا وہ طبقہ جو اپنے آپ کو لبرل کہتا ہے، اس غلط فہمی کا بری طرح شکار ہے کہ اللہ ان سے راضی ہے، اگرچہ اس میں ایسے لوگ بھی ہیں جو اچھے انسان ہیں اور آخرت میں جزا و سزا صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے- لیکن اس طبقے کے زیادہ تر لوگ حقوق اللہ کے بارے میں صحیح سمجھ حاصل کیئے ہوئے بغیر یہ قیاس کرتے ہیں کہ آخرت میں فلاح پائیں گے؟ 

پاکستان کے لبرل طبقہ میں شو بز سے تعلق رکھنے والے تقریبا تمام فنکار شامل ہوتے ہیں اور ہمیں ان سے کوئی دشمنی نہیں لکین کاش وہ کچھ اہم باتیں سمجھ لیں-

یہ زندگی تو بہت ہی عارضی ہے اور ہمارا اصل ٹھکانہ آخرت ہے لیکن افسوس حقیقت یہ ہے کہ لبرل طبقہ کے زیادہ تر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ایک صرف اچھا انسان بننا ہی کافی ہے جبکہ بحیثیت نبی صلی اللہ علیہ وآلِہ وسلم کے امتی ہونے کے ہمارا یہ بنیادی نظریہ ہے کہ جس کو موت کے وقت کلمہ طیبہ نصیب ہو گیا، وہ آخرت میں کامیاب ہو گیا، یعنی دوزخ سے رہائی اور جنت کا مستحق- 

وہ جنت جس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلِہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ نے جنت میں وہ کچھ تیار کیا ہے جس کو کسی آنکھ نے نہ آج تک دیکھا اور نہ کسی کان نے سنا-

- سید رومان احسان-

No comments:

Post a Comment