اسلامی فلاحی ریاست - کیا ہوتی ہے اسلامی فلاحی ریاست؟
اسلامی فلاحی ریاست کی بنیاد روحانی ھوتی ھے، اسکی جڑیں قرآن میں پیوست ھوتی ہیں۔ اسلامی فلاحی ریاست کبھی انگریزی نظام ظلم سے قایم نھیں ھو سکتی۔ شریعت کے نظام اخلاق اور قوم کی روحانی تربیت کو ترک کر کے ایک مادی عیاش ریاست تو بنای جا سکتی ھے، روحانی نظام عدل والی نہیں
حضرت عمر رضی اللہ عنہ جب بیت المقدس شریف گئے تو اس حوالے سے وہ واقعہ بھی تاریخ کی کتابوں میں درج ہے کہ جب دنیا نے دیکھا کہ امیرالمومنین رضی اللہ عنہ اس حالت میں بیت المقدس شریف داخل ہوتے ہیں کہ ان کا غلام اونٹ پر سوار ہے اور وہ خود پیدل ۔ عیسائی بھی مسلمانوں کے خلیفہ کے اس کردار کو دیکھ کر حیران رہ گئے - عیسائیوں نے خود تسلیم کیا کہ ان کی مقدس کتابوں میں بھی یہ لکھا تھا کہ جو شخص بیت المقدس شریف فتح کرے گا وہ اسی شان سے بیت المقدس میں داخل ہو گا-
حضرت عمر رضی اللہ عنہ اپنے غلام کے ہمراہ مدینے سے فلسطین تک کا سفر کرتے ہیں اور ان کے ساتھ کوئی سیکورٹی یا محافظ دستے نہیں ہوتے - کیا کائنات میں کوئی ایسے نظام حکومت کی مثال بھی پیش کرسکتا ہے کہ جس کو خلافت راشدہ کہتے ہیں؟ آج جب ہم یہ کہتے ہیں کہ یہاں یہ نظام نافذ ہونا چاہیئے تو بعض لوگوں کو کیوں اعتراض ہوتا ہے؟ لوگ اس ظلم کے نظام کو تو قبول کرتے ہیں جو رُومی، ایرانی اور چینی سلطنتوں میں قائم تھا اور آج بھی سرمایہ دارانہ اور اشتراکی نظام حکومت کی شکل میں مسلط ہے- لیکن خلافت راشدہ سے ان کی جان نکلتی ہے - حالانکہ انسانیت کی فلاح اسی ںطام میں ہے - کا
عمران خان باقیوں سے کچھ بہتر ہے لیکن “نیا پاکستان“ صرف ایک اسٹاپ ہے - ہماری اصل منزل آگےحقیقی اسلامی روحانی ریاست کا قیام ہے
No comments:
Post a Comment